Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کے کرکٹ ورلڈ کپ اسکواڈ میں’ دریافت اور جیت ‘کی امید کون؟

**رضوان صفدر**
آئی سی سی کرکٹ ورلڈ کپ کے لیے اعلان کردہ پاکستانی ٹیم  میں تجربہ کار کھلاڑیوں کے علاوہ کچھ ایسے چہروں کو بھی جگہ ملی ہے جو نوجوان ہیں اور حالیہ دنوں میں اپنی شاندار پرفارمنس کی بدولت سلیکٹرز کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
جمعرات کو چیف سلیکٹر انضمام الحق نے 15 رکنی سکواڈ کا اعلان کیا جس میں شامل چند نوجوان کرکٹرز کے کیرئیر پر ایک طائرانہ نظر ڈالی گئی ہے۔

محمد حسنین

پاکستان کے صوبہ سندھ کے ضلع حیدر آباد سے تعلق رکھنے والے 18 سالہ فاسٹ باولر محمد حسنین پی ایس ایل میں کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے اپنا پہلا ایڈیشن کھیلتے ہوئے ملتان سلطانز کے خلاف میچ میں 150.54 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گیند پھینکی اور سب کی توجہ کا مرکز بن گئے۔
انھوں نے پاکستان سپر لیگ کے چوتھے ایڈیشن میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور فائنل میچ میں صرف 30 رنز کے عوض تین کھلاڑیوں کو واپسی کا راستہ دکھا کر اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔
اسی کارکردگی کی بنیاد پر انہیں قومی ٹیم کا حصہ بنایا گیا اور عابد علی کی طرح انھوں نے بھی آسٹریلیا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں کھیلی جانے والی سیریز میں ڈیبیو کیا۔
محمد حسنین سابق فاسٹ باولر وقار یونس، راولپنڈی ایکسپریس کہلانے والے شعیب اختر اور محمد سمیع کو اپنا آئیڈیل قرار دیتے ہیں اور اپنی تیز گیندوں سے بیٹسمینوں کو خوفزدہ کرنے کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ مکی آرتھر حسنین کو پی ایس ایل کی ایک بڑی دریافت قرار دیتے ہیں اور اُمید رکھتے ہیں کہ ورلڈکپ میں وہ پاکستان کے لیے کھیلتے ہوئے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کریں گے۔

عابد علی

آسٹریلیا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں پچھلے مہینے کھیلے گئے اپنے پہلے ہی بین الاقوامی میچ میں جارحانہ سینچری بنا کر شہرت پانے والا 31 سالہ عابد علی دائیں ہاتھ کے اوپننگ بیٹسمین ہیں۔
اُن کا تعلق لاہور سےہے اور انہیں پاکستان سُپر لیگ کے حالیہ ایڈیشن میں اچھی کارکردگی دکھانے پر پاکستان ٹیم میں شامل کیا گیا تھا۔
عابد علی نے حالیہ پاکستان کپ میں خیبر پختونخواہ کی نمائندگی کرتے ہوئے فائنل میچ میں سینچری بنا کر اپنی ٹیم کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔      
ڈومیسٹک کرکٹ میں وہ ایک لمبے عرصے تک زرعی ترقیاتی بینک کی نمائندگی کرتے رہے۔ وہ اب تک 102 فرسٹ کلاس اور 98 لسٹ اے میچز کھیل چُکے ہیں جن میں ان کی بیٹنگ اوسط 40 کے قریب رہی ہے۔
ورلڈکپ میں اگر پاکستان دائیں اور بائیں بازو کے بیٹسمینوں سے اوپننگ کرواتا ہے تو انہیں فخر زمان یا امام الحق کے ساتھ بیٹنگ کرنے کا موقع مل سکتا ہے۔

شاہین شاہ آفریدی

پاکستان کے قبائلی ضلع خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے 19 سالہ فاسٹ باولر شاہین شاہ آفریدی بھی پاکستان سُپر لیگ کی دریافت ہیں۔
انہیں پی ایس ایل کے تیسرے ایڈیشن میں لاہور قلندرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلی جانے والی ٹی ٹونٹی سیریز میں قومی ٹیم کا حصہ بنایا گیا تھا۔
اس کے بعد انہیں ستمبر 2018 میں افغانستان کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ون ڈے سیریز میں قومی ٹیم کا بھی حصہ بنا لیا گیا جس کے بعد سے وہ ٹیم کے مستقل رکن بن گئے ہیں۔
شاہین شاہ اپنے ون ڈے کیرئیر میں اب تک 10 میچز کھیلتے ہوئے کل 19 وکٹیں حاصل کر چُکے ہیں۔
ماہرین انہیں ’پاکستانی فاسٹ باولنگ کا مستقبل‘ قرار دیتے ہیں۔  

فہیم اشرف

دُنیائے کرکٹ کے ابھرتے ہوئے نوجوان آل راؤنڈر فہیم اشرف نے 1994 میں پنجاب کے مشہور صوفی بزرگ بابا بلھے شاہ کے شہر قصور میں آنکھ کھولی اور اسی کی گلیوں میں کرکٹ کھیلنا شروع کی۔ وہ دائیں بازو کے میڈیم فاسٹ باولر اور دائیں ہاتھ کے جارحانہ بیٹسمین ہیں۔
وہ دُنیا کی نظروں میں اُس وقت آئے جب 2017 میں انگلینڈ میں ہونے والی چیمپئینز ٹرافی سے قبل ایک وارم اپ میچ میں انھوں نے بنگلہ دیشں کے خلاف 342 رنز کے تعاقب میں نویں نمبر پر جارحانہ بلے بازی کرتے ہوئے صرف 30 گیندوں پر 64 رنز بنا ڈالے اور ان کی اننگز کی بدولت پاکستان وہ میچ جیتنے میں کامیاب ہوا۔
اسی چیمپئیز ٹرافی میں انھوں نے 12 جون کو سری لنکا کے خلاف ایک اہم میچ میں ڈیبیو کیا اور ٹورنامنٹ میں اچھی کارکردگی کی وجہ سے اب وہ پاکستانی ٹیم کے مستقل رُکن بن چُکے ہیں۔
پاکستان ٹیم کی طرف سے وہ اب تک چار ٹیسٹ میچوں سمیت 20 ایک روزہ اور 25 ٹی ٹونٹی میچز کھیل چُکے ہیں۔
بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرنے سے قبل وہ سوئی گیس اور حبیب بینک کی طرف سے کھیلتے رہے ہیں جبکہ پاکستان سپر لیگ میں وہ اسلام آباد یونائیٹڈ کی نمائندگی کرتے ہیں۔
کرکٹ کے پنڈت فہیم اشرف کو سابق مشہور آل راونڈر عبدالرزاق کا متبادل قرار دیتے ہیں تاہم یہ تو آنے والا وقت کی بتائے گا کہ فہیم رزاق کی جگہ لینے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں۔
 

شیئر: