Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'دنیا کا پہلا خوش ترین شخص جو خود دنیا کو نہیں دیکھ سکتا'

 
معذوری کو کمزوری نہ بننے دینا کافی ہمت اور حوصلے کا کام ہے اور ایسا ہی ایک کارنامہ بینائی سے محروم ایک جاپانی نے انجام دیا ہے جنہیں کافی سراہا جا رہا ہے۔
باون سالہ میٹسوہیرو ایواموٹو نے بحرالکاہل میں امریکہ سے جاپان تک دو ماہ تک لگا تار باد بانی کشتی چلا کر اپنی مہم مکمل کر لی ہے اور اس طرح وہ دنیاکے پہلے نابینا شخص بن گئے ہیں جنہوں نے وسیع سمندر میں اتنا لمبا سفر طے کیا ہے۔
میٹسوہیرو نے 2013 میں بھی ایک ایسی ہی کوشش کی تھی ، لیکن ان کی کشتی سمندر کے عین بیچ میں ایک وہیل مچھلی سے ٹکرانے کی وجہ سے ڈوب گئی تھی،تاہم انہیں ریسکیو کر لیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق وہ امریکی ریاست کیلیفورنیا سے روانگی کے دو مہینے کے بعدہفتے کی صبح اپنی 40 فٹ لمبی بادبانی کشتی میں جاپان کی فوکو شیما بندگاہ پر لنگر انداز ہوئے۔
میٹسوہیرو کے ساتھ اس مہم میں امریکی شہری ڈگ سمتھ بھی تھے جوانہیں صرف ہوا کے رخ کے بارے میں زبانی ہدایات دے رہے تھے۔
وہ پہلے نابینا شخص ہیں جنہوں نے 14,000 کلومیٹر طویل بحرلکاہل کو عبور کیا اور وہ مہم مکمل کرنے کے بعد کافی خوش تھے۔ ان کے اعزاز میں دی گئی استقبالیہ تقریب میں انہوں نے کہا میں گھر پہنچ گیا ہوں، شکریہ،میں نے ہمت نہیں ہاری اور ایک خواب کو سچ کر دیکھایا۔ میں خود کو دنیا کا سب سے خوش انسان تصور کر رہا ہوں۔
میٹسوہیرو کی بینائی 16 برس میں چلی گئی تھی اور انہوں نے یہ مہم اس لئے انجام دی ہے تاکہ وہ اندھا کرنے والی بیماری کی روک تھام کے لیے رقم جمع کر سکیں۔
انہوں نے اپنی ویب سائٹ پر ایک پیغام میں لکھا ہے اس مہم کا مطلب صرف اپنی ذات کی تکمیل کرنا نہیں تھا، بلکہ یہ پیغام دینا تھا کہ ہم اکٹھے ہوں تو سب کچھ ممکن ہو سکتا ہے۔

شیئر: