Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انڈونیشیا: بچوں کے ہاتھ میں سمارٹ فونز کے بجائے چُوزے

طلبہ میں ابتدائی طور پر دو ہزار چوزے تقسیم کیے جائیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
انڈونیشیا میں حکام نے بچوں کو سمارٹ فونز سے دور رکھنے کے لیے ایک انوکھا منصوبہ شروع کیا ہے جس کے تحت سکول کے طلبہ کو چوزے پالنے کے لیے دیے جائیں گے۔
انڈونیشیا کے شہر بینڈونگ میں آئندہ چند روز کے دوران ایلیمنٹری اور جونیئر ہائی سکول کے بچوں میں چار چار دن کی عمر کے قریباً دو ہزار چوزے تقسیم کیے جائیں گے تاکہ بچے موبائل فونز کے استعمال کے بجائے چوزوں کے ساتھ کھیلنے اور انہیں پالنے میں اپنا وقت صرف کریں۔
بچوں کے لیے لازم ہوگا کہ وہ اپنے چوزوں کو سکول شروع ہونے سے قبل اور ختم ہونے کے بعد دانہ کھلائیں اور ان کی دیکھ بھال کریں۔ بچے اپنے چوزوں کو گھرمیں جگہ کم ہونے پر سکول میں بھی رکھ سکتے ہیں۔
انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ کے جنوب مشرق میں لگ بھگ 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع شہر بینڈونگ کے حکام نے اس منصوبے کو ’چکنائزیشن‘ کا نام دیا ہے۔
جمعرات کو منصوبے کے افتتاح کے موقعے پر طلبہ میں ایک درجن چوزے تقسیم کیے گئے۔ چوزوں کے ساتھ ایک سائن بورڈ بھی دیا گیا جس پر لکھا تھا کہ ’برائے مہربانی میری اچھی طرح سے دیکھ بھال کریں۔‘
افتتاح کے موقعے پر شہر کے میئر اودین محمد دانیال نے کہا کہ ’اس منصوبے میں نظم و نسق کا ایک پہلو موجود ہے لیکن یہ صرف بچوں کو سمارٹ فونز سے دور رکھنے کے لیے شروع نہیں کیا گیا بلکہ یہ انڈونیشیا کے صدر کی جانب سے متعارف کرائے گئے اس نیشنل پلان کا حصہ ہے جس کا مقصد طلبہ کی تعلیم کو وسعت دینا ہے۔‘

بچے اپنے چوزوں کو سکول میں بھی رکھ سکیں گے (فوٹو: اے ایف پی)

شہر کے میئر نے اس منصوبے کا اعلان گذشتہ ماہ کیا تھا تاہم ساتھ ہی ساتھ یہ بھی کہا تھا کہ منصوبے کو عملی جامہ پہنانے اور مقامی فارمز مالکان کے ساتھ لاجسٹک معاملات طے کرنے کے لیے انہیں کچھ وقت درکار ہے۔
ایک طالب علم رابیل کی والدہ نے اپنے بیٹے کو چوزہ ملنے کے بعد اس عزم کا اظہار کیا کہ اس منصوبے کے تحت ان کا بیٹا شاید پولٹری فارمر بن جائے۔
انہوں نے کہا کہ ’سمارٹ فونز استعال کرنے کے بجائے چوزوں کی دیکھ بھال کرنا بچوں کے لیے زیادہ مفید ہے۔‘
لیکن ان کے  بیٹے رابیل کچھ زیادہ خوش دکھائی نہیں دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سمارٹ فون کے ساتھ کھیلنا زیادہ دلچسپ ہے۔‘
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں