Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کورونا وائرس پر سعودی تاجر فکر مند

چین سے تجارتی تبادلے کی مالیت 65 ارب ڈالر ہے(فوٹوعرب نیوز)
چین میں پھیلنے والے وبائی مرض کورونا وائرس کی وجہ سے سعودی عرب اور چین کے درمیان تجارت میں کمی کا امکان پیدا ہو گیا ہے۔ سعودی عرب میں کاروباری حضرات نے اس پر ملے جلے تاثرات اور تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق چین میں پھیلی اس وباء کے بعد کچھ لوگ میڈیا پر الزامات لگا رہے ہیں کہ میڈیا میں اس کی کچھ زیادہ ہی تشہیر کی جا رہی ہے جبکہ کچھ لوگ حقیقت میں اپنے کاروباری مستقبل کے بارے میں پریشان نظر آرہے ہیں۔

بیجنگ اس صورتحال سے جلد نمٹ لے گا (فوٹو ٹوئٹر)

مارکیٹ میں کاروبار کرنے والے کئی افراد کا یہ بھی خیال ہے کہ بیجنگ اس صورتحال سے جلد ہی احسن طریقے سے نمٹ لے گا، اس مرض کو پھیلنے سے روکنے پر جلد قابو پا کر اس کے مکمل خاتمے پر کام ہو رہا ہے۔ 
تعمیراتی سامان کی پیداواری صنعت میں سرمایہ کاری کرنے والی شخصیت خالد الشلیل نے کہا ہے کہ میڈیا کے ذریعے چین کی موجودہ صورتحال کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کا مقصد چین کی معیشت کو نقصان پہنچانا بھی ہو سکتا ہے۔
کورونا وائرس سے زیادہ متاثر چین کا مرکزی شہر ووہان ہے جس کے باعث اس کے اثرات نقل و حمل اور شپنگ کے اخراجات میں اضافے کی صورتحال میں سامنے آسکتے ہیں۔

صنعتی ملازمین نے وقتی طور پرگھروں سےنکلنا چھوڑدیا ہے (فوٹو ٹوئٹر)

 اس سے قبل بھی صحت کے متعلق مختلف وبائی امراض سے احسن طریقے سے نمٹ لیا گیا ہے۔ ان میں سارس اور سوائن فلو جیسے وبائی امراض کا ذکر کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاشی تنازعات ہیں جن کا مقصد چین کی معیشت کی آگے بڑھنے سے روکنا ہے۔
ایک اور کاروباری شخصیت محمد فضل الرحمٰن نے اس صورتحال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائرس پر جلد قابو نہ پائے جانے سے ہمارے کاروبار کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ موجود ہے۔ اس کے سبب سعودی عرب کے تاجر حضرات نے وقتی طور پر چین کا سفر ترک کر دیا ہے جس سے کاروبار کے کئی شعبوں میں پیش رفت سست ہونے کا اندیشہ بھی ہے۔

مقصد چین کی معیشت کو نقصان پہنچانا بھی ہو سکتا ہے(فوٹو ٹوئٹر)

چین میں وائرس پھیلنے کے سبب اب پیداواری اہداف میں کمی آسکتی ہے کیونکہ چین کے بہت سے شہروں میں صنعتی ملازمین نے وقتی طور پرگھروں سے غیر ضروری باہر نکلنا چھوڑدیا ہے اور زیادہ تر لوگ اپنے کام پر بھی نہیں جا رہے ۔
 سعودی تاجر عبدالرحمان نے بتایا کہ میں نے چین میں موجود اپنے دوستوں کی جانب سے صحت کے متعلق خدشات اور انتباہی پیغام کے بعد چین کے لیے اپنا سفر منسوخ کر دیا ہے مجھے فروری کے شروع میں کاروبارکی غرض سے چین روانہ ہونا تھا اور اگر صورتحال یہی رہی تو خاصے نقصان کا سبب بن سکتی ہے۔

دوسری منڈیو ں کی طرف جانےسے لاکھوں ریال کا نقصان ہو گا۔(فوٹو ٹوئٹر)

 عبدالرحمان المالکی نے بتایا کہ وہ چینی مٹی کے برتن و دیگر سامان اور سینیٹری کی مصنوعات کی آمد کے منتظر ہیں جبکہ چین کے شہروں میں اس وبائی بیماری کے پھیلنے پر انہیں تشویش ہے۔
مزید پڑھیں
انہیں ڈر ہے کہ تجارت رک جانے یا وقتی تاخیر کے باعث حالات زیادہ پیچیدہ ہو جائیں گے، ہمارے ذہن میں مختلف خدشات پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی ضروریات کے پیش نظر دوسری منڈیوں کی طرف راغب ہونے کے لیے لاکھوں ریال کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔
چین دنیا بھر میں ضروریات زندگی کے سامان فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ سعودی عرب کی چین کے ساتھ تجارتی تبادلے کی مالیت 65 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی ہے۔
  • سعودی عرب کی خبروں کے لیے واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: