Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیمسٹری کے طلباءفارمولوں پر توجہ دیں،ظفر مقبول

 
امریکہ میں بھی ایک وقت میں سب سے ہائی میرٹ کیمیکل کی تھی،کیمسٹری کے طلباء کوٹنگ کے شعبے میں آئیں،طلباء رٹہ لگانے سے گریز کریں ورنہ عملی زندگی میں مشکل ہوگی
 
انٹرویو :۔ مصطفی حبیب صدیقی۔ جدہ
محترم قارئین آج ہم آپ کی ملاقات جدہ میں کیمیکل انڈسٹری سے منسلک پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے ظفر مقبول خان سے کرارہے ہیں۔ظفر مقبول خان نے پنجاب سے ایم ایس سی کیمسٹری کیا ہے جس کے بعد پاکستان میں کچھ عرصے ملازمت کے بعد تقریباً13سال سے سعودی عرب میں ہیں۔ظفر مقبول سے کیمیائی صنعت پر سیر حاصل گفتگو کی،ہمارے وہ طلباء جو کیمسٹری سے وابستہ ہیں ان کیلئے یقینا یہ انٹرویو بہت کارگرثابت ہوگا ساتھ ہی ظفر مقبول نے کچھ جذباتی تعلقات سے بھی پردہ اٹھایا ہے۔ 
اردونیوز:آپ کس کمپنی میں ہیں اور اپنی فیلڈ کے بارے میں کچھ بتائیں؟
ظفر مقبول:میں کیمیکل کے شعبے سے تعلق رکھتا ہوں جس کے خاص شعبے کوٹنگ سے منسلک ہوں۔کوٹنگ میں بھی ریزن کا کام آتا ہے جس میں الکٹ ریزن اور پولیسٹر ریزن آتے ہیں۔پہلے میں العمرانی گروپ جبیل میں تھا اب جدہ میں نیشنل انڈسٹریل ریزن کے نام سے کمپنی میں پروڈکشن ہیڈ کے طور پر فرائض انجام دے رہا ہوں۔یہ کمپنی آئی ایس آئی ایگزونوبل سے منسلک ہوگئی ہے ۔ 
اردونیوز:آپ کی تعلیم بھی کیمیکل سے متعلق ہی تھی زرا اس بارے میں کچھ بتائیں؟ 
ظفر مقبول:میں نے ایم ایس سی کیمسٹری کیا ہے۔جب میں تعلیم حاصل کررہا تھا دوستوں کا خیال تھا کہ ہم لیکچر رشپ کی طرف جائیں گے مگر میرا شروع سے یہی ذہن تھا کہ میں اسی فیلڈ میں آگے بڑھونگا۔ 
اردونیوز:کیوں آپ کا ذہن تھا کیا اس فیلڈ میں اسکوپ زیادہ نظر آیا؟ 
ظفر مقبول:ویسے میرا شوق بھی تھا کیونکہ میں چاہتا تھا کہ اس فیلڈ میں مزید آگے بڑھوں اور جو کچھ پڑھ رہا ہوں اس کو پریکٹیکل کرکے دیکھوں۔میں چاہتا تھا کہ ا س شعبہ میں مزید تحقیق کروں۔میں 2001ء میں سعودی عرب آیا۔ 
اردونیوز:پاکستان میں بھی آپ کیمیکل انڈسٹری میں ملازمت کرتے تھے؟ 
ظفر مقبول:جی میں پاکستان میں کوٹنگ فیلڈ تو نہیں تھی مگر کیمیکل کے شعبے میں ہی کام کیا۔ سب سے پہلے ستارہ کیمیکل میں ملازمت کی جو ایشیا کا سب سے بڑا کاسٹک سوڈا کا پلانٹ ہے جس کے بعد روپالی پولیسٹر میں آگیا اس کے بعد نمرکیمیکل جو سعودی عرب کا ہی جوائنٹ وینچر ہے میں کام کیا۔ 
اردونیوز:آپ کیا بناتے ہیں کون سے کیمیکل استعمال کرتے ہیں ؟کیا ٹیکسٹائل کیمیکل میں جو کچھ استعمال ہوتا ہے وہی فارمولے آپ لو گ بھی استعمال کرتے ہیں؟ 
ظفر مقبول:دیکھیں کیمیکل کے تمام شعبے ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں ۔ اسی طرح ہی ٹیکسٹائل کیمیکل بھی ہے تاہم ہمارے کیمیکل ٹیکسٹائل والے نہیں بلکہ یہ پینٹس (رنگ) کی انڈسٹری میں استعمال ہوتے ہیں جبکہ زیادہ تر پلاسٹک کے پائپ یا سیمیٹڈ پائپ سمیت فرنیچر میں استعمال ہوتے ہیں؟ 
اردونیوز:کیمیکل بنانے کیلئے آپ کیا فارمولے استعمال کرتے ہیں ؟ہمارے اسکول کے طلباء کیمسٹری کے پریکٹیکل میں جو تجربات کرتے ہیں وہی تجربات یہاں بھی کام آتے ہیں یا عملی زندگی میں کافی مختلف ہے؟
ظفر مقبول: بنیاد تو وہی ہے ،میں تو طلبہ کو خاص طور پر یہ پیغام دینا چاہوں گا کہ وہ اسکول میں جو بھی تجربات کریں اس کو سمجھ کر کریں،رٹہ نہ لگائیں ،کیونکہ یہی بنیاد ہے،اگر انہوںنے اپنے بنیادی تجربے کو سمجھ لیا تو پھر وہ آگے آکر خود فارمولے بنائیں گے ۔عملی زندگی میں خود سے ہی کیمیکل بنا نا ہوتا ہے ۔اس طرح جس نے رٹہ لگانے کے بجائے بنیادی فارمولہ سمجھ لیا ہوگا وہ عملی زندگی میں آسانی سے آگے بڑھ سکے گا۔ 
اردونیوز:پاک وہند کے نئے نوجوان اگر سعودی عرب آنا چاہیں تو ان کیلئے کیمیکل فیلڈ میں کیا اسکوپ نظر آتا ہے؟ 
ظفر مقبول:کیمیکل کا اسکوپ تو کبھی ختم نہیں ہوسکتا۔کسی وقت ہم نے سنا تھا کہ امریکہ میں بھی ایک وقت میں سب سے ہائی میرٹ کیمیکل کی تھی۔میں کیمسٹری کی تعلیم حاصل کرنے والوںکو مشورہ دونگا کہ وہ کوٹنگ فیلڈ میں آئیں۔کوٹنگ فیلڈ میں ہر طرح کے ریزنز،پینٹس اور ٹیکسٹایل کیمیکلز آتے ہیں اور ان میں فارمولیشن چلتا ہے۔کیمیکل کی فیلڈ بہت وسیع ہے۔کیمسٹ ہی صحیح طریقے سے فارمولے بناسکتا ہے۔ایم ایس سی کے طلبہ کوٹنگ فیلڈ کو ترجیح دیںکیونکہ آگے کیمسٹری کا اسکوپ کوٹنگ فیلڈ میں ہے۔ 
اردونیوز:امریکہ ،کینیڈا یا ترقی یافتہ ممالک میں کوٹنگ فیلڈ کا کیا اسکوپ ہے؟
ظفر مقبول:اب جیسے ہماری کمپنی کے پاس لائسنس آئی سی آئی کا ہے جو برطانیہ کی کمپنی ہے جبکہ اچھی اچھی ٹیکنالوجی ہوسٹ جرمنی والوںکی ہے۔اس کا مطلب ہے کہ سب سے پہلے کام ترقی یافتہ ممالک نے شروع کیا۔ترقی یافتہ ممالک کا تحقیقی کام بہت زیادہ ہے ۔وہ ٹیکنالوجی دیتے ہیں اور پیسہ لیتے ہیں۔ہمیں بھی تحقیقی میدان میں آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ 
اردونیوز:چلیں کچھ باتیں کیمیکل سے الگ ہوجائیں،12سا ل کے سعودی عرب اور آج کے سعودی عرب میں کیا فرق محسوس کرتے ہیں؟ 
ظفر مقبول:پہلے سعودی عرب میں کچھ پابندیاں تھیں تاہم وقت کے ساتھ اب کافی بہتری آئی ہے۔12سال پہلے کے مقابلے میں سعودی عرب نے کافی ترقی کی ہے۔نئی سڑکیں بنی ہیں ۔تعمیراتی کام بڑھا ہے۔جب میں آیا تھا تو پولیسٹر ریزن صرف 3کمپنیاں بنارہی تھیں اب6کمپنیاں بنارہی تھیں جبکہ الکٹ ریزن بھی3کمپنیاں بنارہی تھیں اب 7بنارہی ہیں اس کا مطلب ہے کہ اس فیلڈ میں کافی اسکوپ ہے۔
اردونیوز:کیمیکل کی فیلڈ میں سب سے زیادہ کس ملک کے لوگ ہیں؟ ٍ ظفر مقبول:اس فیلڈ میں پاکستانیوں کی اکثریت ہے جبکہ ہندوستانی اور پھر مصری ہیں تاہم اکثریت پاکستانیوںکی ہی نظر آتی ہے۔ اردونیوز:آپ پروڈکشن ہیڈ کے طور پر کام کررہے ہیں کیا ذمہ داری ہوتی ہے آپ کی؟
ظفر مقبول:دیکھیں جب تک سربراہ کو سب کچھ معلوم نہیں وہ کارکنان سے کام نہیں لے سکتا۔اس لئے میں دیکھتا ہوں کہ کس کارکن میں کتنی اہلیت ہے اور وہ کس شعبے کا ماہر ہے پھر اس سے اسی طرح کام لیاجاتا ہے۔یہ کسی بھی شعبے کے سربراہ کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کارکنان کی اہلیت سے واقف ہو۔ 
اردونیوز :چلیں کچھ اور باتیں ہوجائیں آپ کی فیملی اب آپ کیساتھ نہیں ۔ کیا فیملی کو الگ رکھنے میں کوئی مسائل نہیں؟بچوں سے دور رہنے میں کوئی مسائل کا سامناکرنا پڑا یا فیصلہ صحیح رہا؟
ظفر مقبول:میں8سال فیملی کے ساتھ رہا پھر تعلیم کی وجہ سے بچوں کو پاکستان بھیجنا پڑا تاہم جیسے جیسے وقت گزرتا گیا کہ یہ احساس بڑھتا جارہا ہے کہ فیملی کے ساتھ ہونا چاہئے۔بچوں کیلئے ایک ساتھ رہنا بہت ضروری ہے ۔پہلے بھی فیصلہ بچوں کیلئے ہی کیاتھا کہ ان کی تعلیم کا مسئلہ تھا مگر وقت گزرنے کے ساتھ احساس ہوا کہ بچوں کو والدین کی بہت ضرورت ہے جبکہ خود مرد کی بھی تنہا کوئی زندگی نہیں ۔زندگی تو فیملی کے ساتھ ہی ہے۔ 
اردونیوز:اچھا کبھی کوئی ایسا واقعہ یا احسا س کہ کسک رہ گئی ہو کاش میں وہیں ہوتا یعنی پاکستان میں ہی ہوتا؟ 
ظفر مقبول :شروع میں جب آئے تو جوانی تھی اتنا محسوس نہیں ہوا مگر جب کچھ وقت گزرا تو رشتوں کیساتھ دورے بڑی محسوس ہوئی ،خاص طور پر والدین اور بہن بھائیوں سے جو کٹ گئے تو وہ بہت محسوس کیا ۔خاص طور پر جب میرے والد صاحب بیمار ہوئے تو آج بھی مجھے کسک ہوتی ہے کہ میں ان کی خدمت نہیں کرسکا۔کبھی سوچتا ہوں تو بہت رنجیدہ ہوجاتا ہوں کہ مجھے ان کی خدمت کرنی چاہیے تھی۔جب میں ان کی کوئی ضرورت پوری کرتا تھا تو ایک اطمینا ن ہوجاتا ہے۔مجھے آج تک کسک ہے کہ جب میں چھوٹا تھا تو وہ میرے ساتھ کتنی شفقت کرتے تھے۔ 
اردونیوز:اچھا یہ تو بڑوں کی بات ہوگئی بچے کیا کہتے ہیں الگ رہنے کے حوالے سے ؟ 
ظفر مقبول:میرا بیٹا تو ہمیشہ یہی کہتا رہتا کہ یا تو آپ ادھر آجائیں یا ہمیں وہاں بلالیں،میرا بیٹا گزشتہ دنوں کہنے لگا کہ بابا اب ہم جوان ہوگئے ہیں اور آپ ابھی تک ہم سے دور ہیں۔بیٹی زیادہ حساس ہوتی ہے مگر وہ اپنے پیار کااظہار نہیں کرتی۔میں جب پاکستان جاتا ہوں میں دیکھتا ہوںکہ بیٹی کے چہرے پر کسقدر اطمینان اور خوشی ہے۔
اردونیوز:اچھا امید ہے کہ آپ کو ہمارا یہ سلسلہ پسند آیا ہوگا؟ 
ظفر مقبول:میں اردونیوز کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اس قدر اچھا سلسلہ شروع کیا جس سے بیرون ملک رہنے والوں کے جذبات سے دنیا آگاہ ہورہی ہے۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: