Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لندن: دہشتگرد حملے سے قبل مذاق کرتا رہا تھا

لندن .... لندن میں گزشتہ دنوں دہشتگردی کرنے والا خالد مسعود ویسٹ منسٹر برج پر حملے سے ایک رات قبل بیحد خوش تھا اور اپنے دوستوں سے مذاق کرتا رہاتھا۔خالد کا اصل نام ایڈرین ایلمس تھا۔ وہ 2سال جیل میں بھی رہا۔ پولیس اب اسکے کمپیوٹر ڈیٹا کو کنگھال رہی ہے او راس نے سیکڑوں عینی شاہدین سے بھی رابطہ کیا ہے کیونکہ وہ یہ جاننا چاہتی ہے کہ آخر وہ کس طرح اس انتہا پسندی پر مائل ہوا؟ پولیس یہ جاننے کی کوشش کررہی ہے کہ کمیونٹی میں کس نے اسے اس طرح راغب کیا۔آیا بیرون ملک سے یا پھر آن لائن پروپیگنڈے سے متاثر ہوا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تحقیقات اور اب تک کی جانے والی گرفتاریوں سے کچھ نتیجہ اخذ کیا جاسکے گا۔ اگر عوام اس سلسلے میں پولیس سے تعاون کرینگے تو اچھا ہوگا۔ پولیس اس بات کا بھی تعین کرنے کی کوشش کررہی ہے کہ آیا وہ اس دہشتگردی میں تنہا تھا یا کسی دوسرے نے اسے ہدایت کی۔ اب تک گرفتار کئے جانے والے 10افراد میں سے 6کو رہا کیا جاچکا ہے جبکہ 4افراد کو دہشتگردی کی تیاریوں کے شبے میں حراست میں رکھا گیا ہے۔دہشتگرد کی ماں ویلز کے ایک گاﺅں میں رہتی ہے اور وہ ہاتھ سے تیار کردہ کشن اور بیگ آن لائن فروخت کرتی ہے۔مسعود بچپن میں ایتھلیٹ تھا اور اسکول میں بیحد مشہور تھا۔ اسکے ایک دوست نے بتایا کہ جو کچھ اس نے کیا اس پر مجھے صدمہ ہے۔برمنگھم میں جہاں وہ رہتا تھا وہاں ہمسایوں نے کہا کہ وہ خاموش طبع انسان تھا۔ اسکی بیوی حجاب کرتی تھی اور یہ خود روایتی مسلم لباس میں ملبوس رہتا تھا لیکن مذہبی کمیونٹی سے کوئی گہرا واسطہ نہیں تھا۔ گوانٹانامو کے سابق قیدی معظم بیگ نے کہاکہ مسعود برمنگھم میں ہی پلا بڑھا۔ وہ مسلم کمیونٹی کے علاقے میں نہیں رہتا تھا اور نہ ہی وہ ان لوگوں سے زیادہ ملتا جلتا تھا۔کسی مسجد میں بھی نہیں جاتا تھا۔انکا کہناتھا کہ ثقافتی اور مذہبی تنہائی کے نتیجے میں اس نے دہشتگردانہ کارروائی کی ہوگی۔
 

شیئر: