Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نوم چومسکی 93 برس کے ہوگئے لیکن ان کی سوچ کی رفتار میں کمی نہیں آئی

نوم چومسکی نے 15 ستمبر 2021 کو امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے مابین آبدوزوں سے متعلق ڈیل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
ممتاز امریکی ماہر لسانیات، مصنف اور استاد نوم چومسکی نے کہا ہے کہ وہ اس دنیا کو بہتر جگہ بنانے کے لیے نوجوانوں کے ایکٹیوازم میں امید کا پیغام دیکھتے ہیں۔
نوم چومسکی سات دسمبر کو اپنی 93 ویں سالگرہ منا رہے ہیں، انہوں نے ’ڈیموکریسی ناؤ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے گلاسکو میں موسمیاتی تبدیلیوں سے جڑے مسائل کے خلاف احتجاج کرنے والے نوجوانوں کا بطور خاص ذکر کیا اور کہا کہ وہ ’ان نوجوانوں کے لیے پرامید ہیں جو توانائی کے پائیدار ذرائع کی منتقلی کے لیے باہر نکلے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’وہ امید رکھتے ہیں کہ نوجوان اس دنیا کو ایسا بنانے کی کوشش کریں گے جیسا کہ اسے ہونا چاہیے۔‘
نوم چومسکی کی شخصیت کا نمایاں حوالہ ان کا سیاسی ایکٹیوازم ہے۔ انہوں نے ستمبر 2001 کے بعد امریکی خارجہ پالیسی پر سخت تنقید جاری رکھی۔ بعد ازاں ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں بھی ان کے لہجے میں بدلاؤ نہیں آیا بلکہ ایک موقع پر انہوں نے ٹرمپ کو ’بدترین کریمینل‘ بھی کہہ دیا تھا۔
’چائنہ تھریٹ‘ کیا ہے؟

نوم چومسکی کے چاہنے والے ان کے خیالات کی بنا پر انہیں امریکہ کا ضمیر بھی قرار دیتے ہیں (فائل فوٹو: ٹوئٹر)

امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن بھی نوم چومسکی کی تنقید سے نہیں بچ سکے۔ نوم چومسکی نے امریکہ کی چین کے ساتھ مخاصمت کے تناظر میں گذشتہ ماہ کہا تھا کہ ’بائیڈن بھی بہت حد تک ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کو اختیار کرچکے ہیں۔ اس کی بدترین مثال چین کے خلاف جارحانہ اقدامات ہیں۔ یہ بہت زیادہ خطرناک ہے۔ یہاں ’چائنہ تھریٹ‘ کے بارے میں مسلسل بات ہوتی ہے اور بعض معقول جرنلز میں بھی یہ اصطلاح دکھائی دیتی ہے۔‘
’یہ ’چائنہ تھریٹ‘ ہے کیا، اس بارے میں یہاں بہت کم سوال اٹھایا جاتا ہے۔ ابھی حال میں آسٹریلیا کے سابق وزیراعظم پال کیٹنگ نے ایک مضمون لکھا جس میں وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ’چائنہ تھریٹ‘ کا مطلب دراصل چین کا وجود ہے۔ امریکہ ایسے ملک کا وجود نہیں چاہتا جو یورپ کی طرح اس کے حکم پر نہ چلے اور اپنا راستہ خود اختیار کرے۔‘
نوم چومسکی نے 15 ستمبر 2021 کو امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا کے مابین ہونے والی آبدوزوں سے متعلق ’اے یو کے یو ایس‘ ڈیل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ‘دنیا کو ایٹمی جنگ کے خطرے میں ڈالنے‘ جیسا عمل ہے اور یہی ٹرمپ کے منصوبوں کی توسیع ہے۔‘
نوم چومسکی کو میڈیا کے طالب علم ان کے ’پروپیگنڈا ماڈل‘ کے حوالے سے جانتے ہیں۔ نوم چومسکی اور ایڈورز ایس ہیرمن کی 1988 میں شائع ہونے والی کتاب ’مینوفیکچرنگ دا کونسینٹ‘ کافی معروف ہے جس میں انہوں نے اس نکتے سے بحث کی ہے کہ ریاستیں لوگوں کے خیالات پر کیسے ذرائع ابلاغ کے ذریعے اثرانداز ہوتی ہیں۔
نوم چومسکی کے چاہنے والے ان کے مخصوص بے باک قسم کے خیالات کی بنا پر انہیں امریکہ کا ضمیر بھی قرار دیتے ہیں۔
نوم چومسکی پاکستان میں

گذشتہ برس اپنی 92 ویں سالگرہ کے موقع پر نوم چومسکی نے پاکستان کی ایک یونیورسٹی میں ویڈیو لنک کے ذریعے لیکچر دیا تھا (فائل فوٹو: سکرین گریب)

نوم چومسکی نومبر 2001 میں پاکستان کے شہر لاہور بھی آچکے ہیں اور وہاں انہوں نے دانشوروں سے خطاب کیا تھا جس کا پڑھے لکھے حلقوں میں کافی چرچا ہوا تھا۔
کہا جاتا ہے کہ نوم چومسکی کی پاکستان آمد کے موقع پر اس وقت کے فوجی حکمران پرویز مشرف بھی ان سے ملنا چاہتے تھے لیکن بوجوہ یہ ملاقات نہ ہوسکی۔ نوم چومسکی کے لیے لاہور میں منعقد ہونے والی اس پرہجوم تقریب میں سابق وزیر خارجہ خورشید محمود قصوری، معروف وکیل ایس ایم ظفر سمیت کئی اہم لوگ موجود تھے۔
نوم چومسکی کی ممتاز فلسطینی مصنف اور دانشور پروفیسر ایڈورڈ سعید اور ممتاز پاکستانی دانشور اقبال احمد سے بھی خوش گوار ملاقاتیں رہی ہیں۔
نوم چومسکی پیرانہ سالی کے باوجود آج بھی بلاناغہ اخبارات کا مطالعہ کرتے ہیں اور حالات حاضرہ پر اپنے مخصوص لب و لہجے میں تبصرے بھی کرتے رہتے ہیں۔
ان کی اردو تراجم پر مشتمل دو کتابیں ’دہشت گردی کی ثقافت‘ اور ’گیارہ ستمبر‘ پاکستان میں شائع ہو چکی ہیں۔
گذشتہ برس  اپنی 92 ویں سالگرہ کے موقع پر بھی انہوں نے پاکستان کی حبیب یونیورسٹی میں ویڈیو لنک  کے ذریعے لیکچر دیا تھا۔
نوم چومسکی کون ہیں؟

نوم چومسکی 100 سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں اور ان کے لیکچرز بھی کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں (فائل فوٹو: پال گیٹے)

نوم چومسکی امریکی ماہر لسانیات، فلسفی، میڈیا نقاد، سیاسی مصنف اور لیکچرر ہیں۔ ان کا مکمل نام اورام نوآم چومسکی ہے۔ نوم چومسکی میسا چوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی میں شعبہ لسانیات میں پروفیسر ہیں اور اس ادارے میں لگ بھگ 50 برسوں سے کام کر رہے ہیں۔
نوم چومسکی کو امریکہ کی خارجہ پالیسی اور سرمایہ دارانہ نظام کے جارح ناقد کے طور پر جانا جاتا ہے۔ امریکا کی دیگر ممالک میں لڑی گئی جنگوں پر وہ زور دار تنقید کرتے ہیں۔ نوم چومسکی 100 سے زائد کتابوں کے مصنف ہیں اور مختلف مواقعوں پر دیے گئے ان کے لیکچرز بھی کتابی صورت میں شائع ہوچکے ہیں۔
نوم چومسکی اپنی ذاتی زندگی کی تشہیر کے قائل نہیں ہیں۔ انہوں نے 1949 میں کیرول ڈورِس شاٹس سے شادی کی جن سے ان کے تین بچے ہیں۔ 2008 میں ان کی اہلیہ چل بسیں۔ نوم چومسکی نے 2014 میں ولیریا وسرمین سے شادی کی، دوسری شادی کے وقت نوم چومسکی کی عمر 86 برس جبکہ ان کی اہلیہ کی عمر 40 سال تھی۔
93 برس کی عمر میں چومسکی ذرا ٹھہر ٹھہر کر بات کرتے ہیں لیکن ان کے سوچنے کی رفتار میں کوئی کمی نہیں آئی۔

شیئر: