Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عربی سیکھنے کیلئےآسان اسباق پر مشتمل سلسلہ اردوداں طبقے کیلئے معاون ہوگا

ابتک اسم اشارہ کی جتنی قسموں کی مشقیں کرائی ہیں وہ واحد اور جمع کے اسماء اشارہ تھے، جیسے : واحد مذکر قریب کے لئے ھٰذا اور واحد مؤنث قریب کے لئے ھٰذہ اور واحد مذکر دور یا بعید کیلئے ذَلِک اور واحد مؤنث دور کے لئے تلک۔ متعدد اسباق میں یہ بھی بتاچکے ہیں اور مثالوں سے واضح کرچکے ہیں کہ قریب کے اسم اشارہ کی جمع صرف ایک آتی ہے اور وہ ھٰولاء ہے چاہے مشار الیہ مذکر ہو یا مؤنث اسی طرح دور کے اسم اشارہ کی بھی ایک ہی جمع آتی ہے چاہے مشار الیہ مذکر ہو یا مؤنث اور وہ اولئک ہے۔ چونکہ عربی میں اردو اور دوسری زبانوں کے برعکس واحد اور جمع کے ساتھ ایک اور لفظ اور صیغہ بھی استعمال ہوتا ہے جسے تثنیہ کہتے ہیں، جس کے معنی دو کے آتے ہیں اور اس کے لئے جو الفاظ مخصوص ہیں وہ یہ ہیں:

ھٰذان، ھاتان، ذانک، تانک

اگر مشارالیہ مذکر ہو دو ہو جس کو مثنیٰ کہتے ہیں اور قریب ہو تو کہیں گے ھٰذان

اور اگر مشار الیہ مؤنث اور مثنیٰ ہو اور قریب ہو تو کہیں گے ھاتان۔ اور اگر مشار الیہ مذکر اور مثنیٰ ہواور دور ہو تو اس کیلئے مخصوص لفظ ذانک ہے اور اگر مشارالیہ مؤنث ہو ، مثنیٰ ہو اور دور ہو تو اس کی طرف اشارہ کرنے کیلئے تانک استعمال کریں گے۔ ھٰذان کے معنی ہیں :

یہ دو مرد یا مذکر چیزیں ، ھاتان یہ دو عورتیں یا مؤنث چیزیں ذانک وہ دو مرد یا مذکر چیزیں تانک وہ دو عورتیں یا مؤنث چیزیں۔ ھٰذان اور ھاتان میں جو ’’ھا‘‘ ہے یہ تنبیہ کا حرف یا حرفِ تنبیہ ہے ورنہ اصل الفاظ ذان اور تان ہیں اور اسم اشارہ واحد مذکر ھٰذا بھی اصل میں ’’ذا‘‘ ہے اور شروع میں ’’ھا‘‘ کا اضافہ محض توجہ دلانے کیلئے ہے

اسی طرح اسم اشارہ مؤنث ’’ھاتان‘‘ میں بھی اسم اشارہ ’’تان‘‘ ہے اور ھا حرف تنبیہ ہے۔ ھٰذا اور ھٰذہ اسی طرح بولے اور پڑھے جاتے ہیں کہ حرف ’’ھ‘‘ کے بعد الف کی آواز آتی ہے اور الف کا یہ اظہار ضروری بھی ہے لیکن کتابت میں اس الف کا اظہار ممنوع ہے۔ اسم اشارہ مثنیٰ کے قاعدے کو مفید جملوں میں استعمال کرنے کا طریقہ سمجھنے کی کوشش کیجیئے۔ ھٰذان تلمیذان یہ دوشاگرد ہیں۔ ھٰذان التلمیذان مجتھدان، یہ دونوں شاگرد محنتی ہیں ۔

پہلے جملے کی ترکیب ہے ’’ھٰذان‘‘ اسم اشارہ مذکر مثنیٰ مبتدا اور تلمیذان خبر جملہ پورا ہوگیا اور دوسرے جملے کی ترکیب ہے ھٰذان اسم اشارہ مذکر مثنیٰ اور التلمیذان بدل اور ترجمہ ہوا یہ دونوں ، شاگرد بات پوری نہیں ہوتی اور سننے والا کچھ نہیں سمجھا ۔ مجتھدان لاکر بات پوری کردی گئی یعنی یہ دونوں شاگرد محنتی ہیں۔ ھاتان سیارتان ، یہ دو کاریں ہیں اس جملے میں بھی ھاتان مبتدا ہے اور سیارتان اسکی خبر ہے۔

پہلے جملے یا پہلی مثال میں تلمیذان مذکر تھا اس لئے اسم اشارہ ھٰذان مذکر لایا گیا تھا اور اس مثال میں سیارتان مؤنث ہے جو ’’سیارۃٌ‘‘ کا تثنیہ یا مثنیٰ ہے اس لئے اسم اشارہ ھاتان مؤنث لایا گیا ہے ۔ اس سے یہ قاعدہ معلوم ہوا کہ مبتدا اور خبر میں مذکر اور مؤنث اور واحد تثنیہ اور جمع کے اعتبار سے مطابقت ضروری اور لازمی ہے۔ فذانک برھانان من ربک۔

وہ دونوں روشن نشانیاں ہیں تمہارے رب کی جانب سے یہ قرآن پاک کی آیت ہے اس سے پہلے موسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام کی لاٹھی کے سانپ بن جانے اور ہاتھ کے چمکدار اور روشن ہوجانے کے معجزے دکھانے کے بعد اللہ تعالیٰ نے انہی کی طرف اشارہ کرنے کیلئے ’’ذانک‘‘ فرمایا ہے جس میں ذالک کی طرح حرف کاف اسم اشارہ بعید کے لئے ہے اور یہ بعد اور دوری معنوی ہے کیونکہ معجزات بلند معانی پر دلالت کرتے ہیں۔قریب کے لئے یہ ذان ہے‘‘ جس کے شروع میں ’’ھا‘‘ بڑھا کر ھذان بھی کھاجاتا ہے جس کی مثال اوپر گزرچکی ہے۔

ھٰذان عالمان یہ دونوں صاحب علم ہیں اس میں ھذان مبتدا اور عالمان خبر ہے۔ ھٰذان رجلان عاقلان یہ دونوں مرد عقلمند ہیںاس جملے میں ھذان مبتدا اور رجلان موصوف اور عاقلان صفت ہیں اور موصوف اور صفت دونوں ملکر مبتدا ’’ھذان‘‘ کی خبر ہیں۔ تان إمرأتان یہ دو عورتیں ہیں یا یہ دونوں عورتیں ہیں۔ تان المرأتان محسنتان یہ دونوں عورتیں محسن ہیں یا یہ دونوں عورتیں نیکو کار ہیں تانک طبیبتان وہ دونوں لیڈی ڈاکٹر ہیں تانک الطبیبتان حاذقتان وہ دونوں ڈاکٹرنیاں ماہر ہیں۔ ذانک رجلان وہ دونوں مرد ہیں ذانک الرجلان طبیبتان وہ دونوں مرد ڈاکٹر ہیں تانک ممرضتان وہ دونرسیں یا وہ دونوں نرسیں ہیں۔ تانک الممرضتان من الھند وہ دونوں نرسیں ہندوستان کی ہیں۔

ھاتان سیارتان یہ دونوں کاریں ہیں ھاتان السیارتان غالیتان یہ دونوں کاریں قیمتی ہیں۔ ھاتان طالبتان یہ دونوں طالبہ ہیں ھاتان الطالبتان ذکیتان یہ دونوں طالبات ذہین اور زودفہم ہیں ۔ ذانک کاتبان وہ دونوں رائٹر ہیں ذانک کاتبان فی الجرائد وہ دونوں اخبارات میں رائٹر ہیںواحد مذکر غائب کی ضمیر ھُوَ اور واحد مؤنث غائب کی ضمیر ہی کی مثنیٰ ضمیر ھما آتی ہے یہ سوالیہ جملوں کے جواب میں ھٰذان اور ھاتان کی جگہ استعمال ہوتی ہے ، جیسے مَنْ ھٰذان الولدان یہ دونوں لڑکے کون ہیں ؟ ھماطالبان وہ طالب علم ہیں، آپ نے غور کیا ، جواب میں مثنیٰ ضمیر ھما استعمال کی گئی ہے اور سوال میں مذکور الولدان کو حذف کردیا گیا ہے کیونکہ وہ معلوم ہے اور جو چیز معلوم ہو اس کا ذکر عیب اور بیکار ہے ۔

اب کچھ الفاظ اور ان کے مثنیٰ کے صیغے غور سے دیکھئے۔ طفلۃ بچی طفلتان دوبچیاں الکلیۃ کالج فیکلٹی الکلیتان دو کالج اور دو فیکلٹیاں المحکمہ عدالت، المحکمتان دو عدالتیں، حفیدٌ پوتا ، نواسا، حفیدان دوپوتے ، دونواسے، حفیدۃ پوتی، نواسی، حفیدتان دوپوتیاںدونواسیاں، اخ بھائی ، اخوان دوبھائی، اخت بہن، اختان دوبہنیں الصلاۃ نماز الصلاتان دونمازیں۔ النھر ندی ، دریا النھران دوندیاں ، دو دریا، الفندق ہوٹل، الفندقان دو ہوٹل، الشرکۃ کمپنی الشرکتان دوکمپنیاں، العجلۃ پہیہ العجلتان دوپہیئے۔ السنۃ سال ، السنتان دو سال، المسطرۃ اسکیل، المسطرتان دو اسکیل، السبورۃ تختہ سیاہ السبورتان دوتختہ سیاہ، الرکعۃ نماز کی رکعت، الرکعتان دو رکعتیں ، قلم ، قلم ، قلمان دوقلم، بیت گھر ، بیتان دو گھر ، غرفہ کمرہ، غرفتان دو کمرے، ساعۃ گھڑی ساعتان دوگھڑیاں ، سریر چارپائی، سریران دوچارپائیاں۔ آج کا سبق یہی تمام ہوتا ہے۔

شیئر: