Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسٹاگرام پر اسقاط حمل سے متعلق پوسٹس چھپانے کا الزام

امریکہ میں اسقاط حمل کے فیصلے کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام پر اسقاط حمل کے حوالے سے پوسٹوں کو عوامی نگاہ تک پہنچنے سے چھپایا جا رہا ہے جبکہ کئی بار ایسا کوئی مواد پوسٹ کرنے سے پہلے صارف سے اپنی عمر کی تصدیق بھی کرنے کا کہا جاتا ہے۔
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق منگل سے ایسی بہت سی پوسٹس ہٹائی گئی ہیں جو ابارشن کے حق میں کی گئی تھیں، اور ساتھ ہی ’حساس مواد‘ کا انتباہ بھی لگایا گیا ہے۔
خیال رہے رواں ہفتے امریکہ کی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کو غیرقانونی قرار دیا تھا جس کے بعد امریکہ میں احتجاج بھی ہوا تھا۔
ایک پوسٹ میں فالورز کو ترغیب دی گئی تھی کہ وہ ابارشن کروانے والے اداروں کو چندہ دیں اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف احتجاج کریں۔
اس پوسٹ کو انسٹاگرام کی جانب سے چھپاتے ہوئے ساتھ وارننگ لگائی گئی ’اس تصویر میں گرافک یا پرتشدد مواد ہو سکتا ہے۔‘
برلن سے تعلق رکھنے والی فوٹوگرافر نے سب سے پہلے نشان دہی کی کہ انسٹاگرام نے اسقاط حمل سے متعلق بات کرنے پر پابندی لگا دی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’میں شدید الجھن کا شکار ہوں کیونکہ ایسا ہم نے پہلے کبھی نہیں دیکھا اور ہم اس سے پہلے بھی اسقاط حمل پر بات کرتے رہے ہیں۔‘
اس پلیٹ فارم پر صارفین کے پاس ایسی کوئی سہولت موجود نہیں کہ وہ پابندی کی خلاف ورزی کر سکیں۔

انسٹاگرام کی جانب سے بعض پوسٹ پر ’حساس مواد‘ کا انتباہ بھی لگایا گیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز

ایسوسی ایٹڈ پریس نے ایسے درجنوں دیگر اکاؤنٹس کی بھی نشاندہی کی ہے کہ جن میں لفظ ابارشن استعمال کیا گیا تھا اور ان کو انسٹاگرام کی جانب سے چھپایا گیا۔
چھپائی جانے والی پوسٹس میں عام انداز سے بات کی گئی تھی اور ان میں ابارشن کے حوالے سے کسی قسم کی کوئی تصویریں وغیرہ شامل نہیں تھیں۔
اے پی کے رپورٹر نے ایک پوسٹ میں لوگوں سے پوچھا کہ کیا ان کو بعض پوسٹس تک رسائی میں مشکل کا سامنا ہے کیونکہ منگل کو ایسی اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ کچھ افراد کو پوسٹ کرتے ہوئے عمر وغیرہ کی تصدیق سے مرحلے سے گزرنا پڑا تھا۔
اس کے کئی گھنٹے بعد انسٹاگرام کے کمیونیکیشن ڈیپارٹمنٹ نے ایک ٹویٹ کے ذریعے اسے تسلیم کرتے ہوئے اس کی وجہ فنی خرابی کو قرار دیا تھا۔
کمپنی کی جانب سے ٹویٹ میں کہا گیا تھا ’ہمیں اطلاع ملی ہے کہ دنیا بھر میں صارفین کو کچھ مواد پر ہماری سینسویٹی سکرینز نظر آ رہی ہیں، جس کی وجہ فنی خرابی ہے اور اس کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔‘

امریکی سپریم کورٹ نے اسقاط حمل کا حق ختم کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔ فوٹو: اے ایف پی

انسٹاگرام کے ایک ترجمان نے ایک ای میل کے ذریعے بتایا ہے کہ کمپنی کی جانب سے ابارشن کے حوالے سے پوسٹس پر عمر کی تصدیق کی کوئی پابندی نہیں لگائی گئی ہے۔
پلیٹ فارم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پوسٹس اس لیے حذف کی جا رہی ہیں کیونکہ ان میں ادویات، نشہ آور اشیا اور ہتھیاروں کے حوالے سے طے شدہ ضابطوں کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔
تاہم جب اے پی کی جانب سے ایسی پوسٹس کا جائزہ لیا گیا جن میں چرس یا ہتھیاروں کی پیشکش کی گئی تھی ان کو فیس بک نے نہیں ہٹایا تھا۔
کمپنی نے اس امتیازی سلوک کے حوالے سے فوری طور پر کوئی جواب نہیں دیا۔

شیئر: