Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاندا ن کے بغیر کچھ نہیں

عورت پوری زندگی تنہا گزار سکتی ہے مگر مرد کیلئے مشکل ہے،میرا مشورہ ہے کہ بیوی بچوں کو ساتھ رکھو یا واپس چلے جاؤ
- - - - - -
مصطفی حبیب صدیقی
- - - - - -
-مطیع الرحمن صاحب سے میری ملاقات مکہ میں ہوئی ،حرم میں تنہا بیٹھے کچھ خیالوں میں مگن تھے ،میں بھی قریب ہی بیٹھا تھا کہ اچانک مجھ سے مخاطب ہوئے ۔۔کیوں بھائی پاکستان سے ہو؟ جی !پاکستان سے ہوں ،،اور آپ ؟ پہلی مرتبہ تھا کہ کسی نے مجھ سے سوال کیا ورنہ عموماً تو میں ہی جاکر پوچھ بیٹھتا تھا جس پر جھاڑ بھی پڑجاتی تھی۔ ’’میں بنگلہ دیش سے ہوں مگر اب کیا ہوں بس اب تو سعودی ہی ہوں ۔40سال سے یہیں ہوں‘‘ ایک ہی سانس میں مطیع الرحمن نے پورا تعارف کرادیا۔ ’’اکیلے رہتے ہو یا بیوی بچوں کے ساتھ ہو‘‘ مطیع الرحمن صاحب سوالات جاری رکھے تھے۔ ’’جی فی الحال اکیلا ہوں ،ابھی فیملی پاکستان بھیجی ہے‘‘ میں نے جواب دیا تاہم یہ خوشی تھی کہ چلو کوئی تو خود بات کررہا ہے۔صحافتی دماغ گھومنے لگا کہ یہاں ضرور کوئی کہانی ہے جو خود بیان ہونے کیلئے بے قرار ہے۔
مطیع الرحمن صاحب نے بولنا شروع کیا’’ نہیں بیٹا بالکل نہیں،ابھی تم جوان ہو،خاندان کے بغیر نہیں رہنا،یہ بالکل غلط ہے۔بھلے کم کھائو ،کچھ نہ بچائو مگر رہو بیوی بچوں کے ساتھ ‘‘۔میں نے اثبات میں سرہلاتے ہوئے کہا کہ جی میرا بھی یہی خیال ہے بس چند ماہ کیلئے رکا ہوں پھر وہ لوگ واپس آجائینگے یا پھر میں چلاجائونگا۔۔میں نے جواب دیا ۔تو ایسا لگا کہ مطیع الرحمن صاحب کہیں دور خیالوں میں کچھ تلاش کررہے ہوں۔ ’’بیٹا !آج سے 40سال پہلے یعنی 74ء میں یہی سوچ کر آیا تھا۔پہلا سال اسی طرح گزر گیا ۔سوچا تھا کہ گھر کی پکی چھت ڈلوالونگا واپس چلاجائونگا ،چھت ڈل گئی ،پھر سوچا چلو ایک کمرہ بھی بنالوں پھر چلا جائوں گا،وہ کمرہ بھی بن گیا۔۔کرتے کرتے پورا گھر ہی لگژری بن گیا ۔گھر والے بہت یاد کرتے ۔بیگم بچے ہمیشہ کہتے کہ چھوڑیں کیا کرینگے اتنے پرتعش گھر کا آپ آجائیں کافی ہے مگر مجھے گھر بڑا کرنے کی دھن تھی ۔گھر بڑا کرتا چلاگیا۔پھر 4سال بعد پہلی مرتبہ چھٹی پر گیا تو گھر فروخت کرکے بڑا مکان لے لیا۔مگر اس میں بھی بڑا کام باقی تھا ۔پھر ایک مرتبہ یہ سوچ کر واپس آگیا کہ بس اس گھر کا رنگ وروغن ہوجائے ،کچھ ٹائلز لگ جائیں اور گھر میں تھوڑا بہت سامان آجائے تو واپس چلاجائونگا۔ بس بیٹا:گھر بنتا گیا مگر میں نہ گیا،پھر تنہائی کی عادت ہوگئی ،دل ہی نہیں چاہا کہ واپس جاؤں۔۔
تنہا رہتے رہتے 10سال بیت گئے ۔وہاں گھر والے بھی بلابلاکر تنگ آگئے اور پھر انہوںنے کہنا ہی چھوڑ دیا۔ہاں ایک بات ہے کہ نہ جانے کی ایک وجہ یہ حرم مکی بھی ہے جب بھی یہاں آتا دل کہتا کہ تو کیا کریگا وہاں ،وہاں تو تجھے یہ نعمت نہیں ملے گی۔اسی دوران یہاں ایک بنگلہ دیشی لڑکی سے دوسری شادی کرلی جس کے بعد اب 30سال ہوگئے پھر بنگلہ دیش نہیں گیا۔پہلی بیوی سے 2بیٹے ہیں دونوں کو یہاں بلالیا ہے دونوں ملازمت کررہے ہیں جبکہ بیوی بھی آئی ہے مگر اب وہ نہیں آنا چاہتی ۔۔مگر جو بات میں تمہیں بتانا چاہ رہا ہوں وہ الگ ہے ۔میری پہلی بیوی کو کئی برس پہلے ہی مجھ سے ہر قسم کی انسیت ختم ہوگئی تھی۔وہ تو بس نکاح اور بچوں کی وجہ سے اس بندھن میں بندھی ہے ۔ورنہ میں جانتا ہوں کہ وہ اب میری نہیں رہی۔اس نے اپنی پاک دامنی کا ثبوت دیا۔خود پوری جوانی تنہا گزاردی مگر پاک رہی مگر میں نے یہاں دوسری شادی کرلی۔ بیٹا مرد بہت کمزور ہوتا ہے۔عورت پوری زندگی تنہا گزار سکتی ہے مگر مرد کیلئے مشکل ہے ۔
میں تمہارے سامنے مثال ہوں۔اب میں بنگلہ دیش نہیں جاسکتا۔پہلی بیوی کا سامنا کرنے سے شرم آتی ہے اور اب وہ بلاتی بھی نہیں بلکہ اس نے تو کئی برس پہلے ہی بلانا چھوڑ دیا تھا۔ بیٹا میری نصیحت یاد رکھنا!اپنے ملک سے باہر بحالت مجبوری ہی رہنا ،عیاشی کیلئے نہیں،ورنہ بڑھاپا بہت سخت گزرے گا۔بیٹا بغیر خاندان کے کوئی زندگی نہیں یہ میری زندگی کا نچوڑ ہے۔میں تمہیں مشورہ دونگا کہ یا تو بیوی بچوں کو ساتھ رکھو یا واپس چلے جائو۔اللہ بڑا رزاق ہے وہ تمہیں وہاں بھی رزق دے گا۔ میں مطیع الرحمن صاحب کی باتیں سن کر زیادہ حیرت زدہ ا س لئے نہیں ہوا کہ یہاں تقریباً40,50سال گزارنے والے ہر شخص کی یہی کہانی ہے تاہم مجھے یہ غصہ ضرور رہا کہ خود تو یہاں دوسری شادی کرلی جبکہ پہلی بیوی کو اب بھلے کتنا ہی خراج دیں اس کی تو جوانی ہی خراب کردی۔نجانے ان کا فیصلہ صحیح تھا یا نہیں تاہم مجھے ان کی کہانی سے سبق ضرور ملا۔

 

محترم قارئین !

اردونیوز ویب سائٹ پر بیرون ملک مقیم پاکستانی،ہندوستانی اور بنگلہ دیشیوں کی کہانیوں کا سلسلہ شروع کیاگیا ہے۔اس کا مقصد بیرون ملک جاکر بسنے والے ہم وطنوں کے مسائل کے ساتھ ان کی اپنے ملک اور خاندان کیلئے قربانیوں کو اجاگر کرنا ہے۔،آپ اپنے تجربات ،حقائق،واقعات اور احساسات ہمیں بتائیں ،ہم دنیا کو بتائیں گے،ہم بتائیں گے کہ آپ نے کتنی قربانی دی ہے ۔اگر آپ یہ چاہتے ہیںکہ آپ کا نام شائع نہ ہو تو ہم نام تبدیل کردینگے،مگر آپ کی کہانی سچی ہونے چا ہیے۔ہمیں اپنے پیغامات بھیجیں ۔۔اگر آپ کو اردو کمپوزنگ آتی ہے جس کے لئے ایم ایس ورڈ اور ان پیج سوفٹ ویئر پر کام کیاجاسکتا ہے کمپوز کرکے بھیجیں ،یا پھر ہاتھ سے لکھے کاغذ کو اسکین کرکے ہمیں اس دیئے گئے ای میل پر بھیج دیں جبکہ اگر آپ چاہیں تو ہم آپ سے بذریعہ اسکائپ ،فیس بک (ویڈیو)،ایمو یا لائن پر بھی انٹرویو کرسکتے ہیں۔۔ ہم سے فون نمبر ---0966122836200 --ext:--3428پر بھی رابطہ کیاجاسکتا ہے۔

آپ کی کہانی اردو نیوز کیلئے باعث افتخار ہوگی۔۔

ای میل:[email protected]

شیئر: