Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

چیمپیئنز ٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں پاکستان کی شرکت

امیدوں کا محور یاسر شاہ اور شاداب خان ہونگے، عامر ،جنید اور وہاب کو بھی بازو آزمانے کا موقع ملے گا، آئی سی سی نے 2019ءمیں ون ڈے لیگ کا آغاز کر دیا تو 2021ءمیں چیمپیئنز ٹرافی منسوخ ہو سکتی ہے
ندیم ذکاءآغا۔ جدہ
آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی 2017ءکیلئے آئندہ ماہ کے آغازمیں دنیا کی صف اول کی ٹیمیں محاذ آراءہونگی۔کوالیفائی کرنےوالی ٹیموں کا اعلان ہونے کے بعد پاکستان ٹیم بھی ٹورنامنٹ میں شامل ہوگئی ہے۔ آئی سی سی کی ون ڈے رینکنگ کے حساب سے پہلی 8ٹیموں کو اس میں شمولیت کا موقع دیا جاتا ہے۔ گزشتہ 7مرتبہ تو پاکستان کی ٹیم اس چیمپیئنز ٹرافی سیمی فائنل تک بھی رسائی حاصل نہیں کر پائی۔ اس بار بھرپور امید کے ساتھ شرکت کا ارادہ رکھتی ہے۔امیدوں کا محور نوجوان اسپنر یاسر شاہ اور شاداب خان ہوں گے۔محمد عامر ،جنید خان اور وہاب ریاض کو بھی تیز وکٹوں پر اپنے بازو آزمانے کا موقع ملے گا۔ شعیب ملک ، محمد حفیظ اور عمر اکمل اپنے تجربے اورر صلاحیتوں کو بروئے کارلائیںگے۔نوجوان حسن علی اور بابر اعظم بھی اپنی صلاحیتوںکا اظہار کریں گے۔عمادوسیم، فخر زمان اورفہیم اشرف کو اسکواڈ میں اپنی موجودگی کا احساس دلانا ہوگا۔ قیادت کی ذمہ داری اظہر علی کے کندھوں سے اتار کر سرفراز احمد پر ڈالی گئی ہے۔ اس وقت عالمی رینکنگ میں جنوبی افریقہ پہلے ، آسٹریلیا دوسرے، نیوزی لینڈ تیسرے جبکہ ہندوستان کی ٹیم چوتھے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد انگلینڈ ، سری لنکا ، بنگلہ دیش اور پوزیشن ٹیبل پر پاکستان کی ٹیم نے آٹھواں نمبر حاصل کیا ہے۔ قبل ازیں پاکستانی ٹیم کی رینکنگ ساتویں تھی جبکہ بنگلہ دیش سے گزشتہ ون ڈے سیریز میں بری طرح ہارنے کے بعد 9ویں پوزیشن پر چلی گئی تھی۔ بعدازاں پاکستان ٹیم ویسٹ انڈیز سے حالیہ دنوں کھیلی گئی ون ڈے سیریز جیت کر ایک درجہ اوپر آ گئی اور ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو 9ویں پوزیشن پر جانا پڑا۔ اگر پاکستان ٹیم ہار جاتی تو ممکنہ طور پر چیمپیئنز ٹرافی میںکھیلنے کا موقع گنوا دیتی۔ جس کا سامنا اب ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو کرنا پڑ رہا ہے۔ 
چیمپیئنز ٹرافی میں شامل ٹیموں کو 2گروپوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں آسٹریلیا، انگلینڈ ، نیوزی لینڈ کے ساتھ بنگلہ دیش جبکہ گروپ بی میں ہندوستان ، جنوبی افریقہ ، سری لنکا کے ساتھ پاکستان کی ٹیم شامل ہے۔بنگلہ دیش کو گیارہ سال بعد اس ٹورنامنٹ میں دوبارہ شرکت کا موقع ملا ہے جبکہ اس سے قبل وہ 2006ءمیں منعقدہ چیمپیئز ٹرافی میں کھیلی تھی۔ ہندوستانی ٹیم اعزاز کا دفاع کرے گی۔ پاکستان چیمپیئن شپ میں اپنا پہلا میچ روایتی حریف ہندوستان کے خلاف 4جون کو کھیلے گا۔ دوسرا میچ اپنے گروپ کی دوسری ٹیم جنوبی افریقہ کے خلاف 7جون کو کھیلے گا۔یہ دونوں میچ برمنگھم میں کھیلے جائیںگے۔ پاکستان اپنا تیسرا میچ سری لنکا کے بالمقابل 12جون کو کھیلے گا۔ ایونٹ کا آغاز یکم جون سے ہو گا جو 18جون تک جاری رہے گا۔افتتاحی میچ میں میزبان انگلینڈ کی ٹیم بنگلہ دیش کا سامنا کرے گی۔ انگلینڈ کو تیسری بار اس ٹورنامنٹ کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے۔ انگلینڈ کی ٹیم دو مرتبہ فائنل تک رسائی بھی حاصل کر چکی ہے۔ ایک بار ویسٹ انڈیز اور دوسری بار ہندوستان کے ہاتھوں اسے فائنل میں شکست کا منہ دیکھنا پڑا۔18روزہ ایونٹ میں 15میچز کھیلے جائیں گے۔ دونوں گروپوں سے ابتدائی 2،2ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں گی۔ فائنل 18 جون کو کھیلا جائے گا۔ بارش ہو جانے کی صورت میں میچ کو فیصلہ کن بنانے کیلئے اگلادن مخصوص کیا گیا ہے۔ 
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے کرکٹ ورلڈ کپ کے ساتھ ساتھ 1998ءمیں ناک آﺅٹ سسٹم کی بنیاد پر ایک اور کرکٹ ٹورنامنٹ کے انعقاد کا فیصلہ کیا تھا۔اس ٹورنامنٹ کو 2002ءمیں آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا نام دیا گیا۔ شروع میں 2006ءتک ہر دو سال بعد متواتر منعقد ہوتا رہا۔ 2008ءمیں اس کا انعقاد پاکستان میں ہونا طے تھا لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث اسے متفقہ طور پر 2009ءمیں جنوبی افریقہ کی میزبانی میں دے دیا گیا۔ اس کے بعد سے چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کو بھی آئی سی سی ورلڈ کپ کی طرح 4سال بعد منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔ 
پہلی چیمیپیئنز ٹرافی 1998ءکا فائنل بنگلہ دیش کے شہر ڈھاکا کے بنگہ بندھو نیشنل اسٹیڈیم میں کھیلا گیا۔ جنوبی افریقہ نے فائنل میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو ہرا کر پہلی چیمپیئنز ٹرافی جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ دوسری بار 2000ءمیں اس کا انعقاد کینیا کے شہر نیروبی میں ہوا جس میں کینیا کو بھی میزبان ہونے کی وجہ سے حصہ لینے کا موقع دیا گیا۔ اس بار نیوزی لینڈ نے ہندوستان کو ہرا کر چیمپیئنز ٹرافی اپنے نام کی۔تیسری بار 2002ءمیں ہندوستان اور سری لنکا کو مشترکہ فاتح قرار دیا گیا۔ کولمبو میں کھیلے جا رہے فائنل کو بارش کی وجہ سے روکنا پڑا جبکہ دوسرے دن بھی دوبارہ بارش نے میچ مکمل نہ ہونے دیا۔ پہلے دن سری لنکا نے مقررہ 50اوورز کھیلے جبکہ ہندوستان کی ٹیم کو بارش نے صرف دو ہی اوور کھیلنے دیئے۔ اگلے روز سری لنکا کی ٹیم نے دوبارہ 50اوور کھیلے جس کے بعد ہندوستان کی ٹیم کو فقط 8اوور کھیلنے کا موقع مل سکا کہ بارش نے اپنا جوبن دکھا دیا۔ جس کے باعث دونوںٹیموں کو مشترکہ فاتح قرار دے دیا گیا۔ اس ٹورنامنٹ میں ہالینڈ کی کرکٹ ٹیم نے بھی شرکت کا اعزاز حاصل کیا۔ 2004ءمیں انگلینڈ میں کھیلی گئی چوتھی چیمپیئن شپ میں 12ٹیموں نے حصہ لیا جنہیں 4گروپوںمیں تقسیم کیا گیا اور ہر گروپ کی ٹاپ ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچنے کا موقع ملا۔اس بار امریکہ کی کرکٹ ٹیم نے 6فریقی لیگ کھیلنے کے بعد اس ٹورنامنٹ تک رسائی حاصل کی۔ اس ناک آﺅٹ ٹورنامنٹ میں ایک بھی میچ ہارنے والی ٹیم کو گھر واپس جانا پڑا۔ویسٹ انڈیز نے فائنل میں انگلینڈ کو ہرا کر ٹرافی اپنے نام کی۔2006ءمیں چیمپیئنز ٹرافی کے انعقاد کیلئے ہندوستان کو چنا گیا۔پہلی مرتبہ آسٹریلیا نے یہ ٹرافی جیتنے کا سہرا اپنے سر سجایا جب اس نے ویسٹ انڈیز کو فائنل میں 8وکٹوں سے شکست دی۔اسی سال آئی سی سی نے اعلان کر دیا تھا کہ آئندہ 2008ءمیں اس ٹائٹل کا انعقاد پاکستان میں ہو گا لیکن عین موقع پر سیکیورٹی تحفظات کو سامنے رکھتے ہوئے انعقاد کو التوا ءمیں ڈال دیا گیا۔ جس کے بعد 2009ءمیں جنوبی افریقہ میں اسے منعقد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 6وکٹوں سے ہرا کر ایک بار پھر ٹرافی جیت لی۔ 
2013ءمیں چیمپیئنز ٹرافی انگلینڈ اینڈ ویلز میں کھیلی گئی۔ اس سال ہندوستان کی ٹیم کرکٹ کی دنیا میں عروج پر تھی۔ ایجبسٹن میں کھیلے گئے فائنل میں میزبان انگلینڈ کو 5وکٹوں سے ہرا کر ہندوستان نے یہ ٹرافی جیت لی۔ اب 2017ءمیں ایک بار پھر انگلینڈ اینڈ ویلز میں کھیلے جانے والے اس آٹھویںچیمپیئنزٹرافی کرکٹ ٹورنامنٹ میں ویسٹ انڈیز کو پہلی بار شمولیت کا موقع نہیں مل سکا جبکہ بنگلہ دیش نے 2006ءکے بعد اپنی کرکٹ توانائی یکجا کر کے اس ایونٹ میں شامل ہونے کا موقع حاصل کیا ہے۔ہندوستان نے بگ تھری کی خاتمے کے باعث ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے چیمپیئنز ٹرافی میںعدم شرکت کی تلوار لٹکا رکھی ہے۔اس کے بائیکاٹ کی صورت میں ممکنہ طور پر ویسٹ انڈیز کی ٹیم کو کھیلنے کیلئے مدعو کیا جائےگا۔ہندوستان چیمپیئنز ٹرافی کا دفاعی چیمپیئن ہے اور کرکٹ کا ایک بڑا حلقہ ایونٹ میں شرکت کیلئے بی سی سی آئی پر زور ڈال رہا ہے تاکہ وہ اپنے اس اعزاز کا کامیابی سے دفاع کرسکے۔ 2021ءکی میزبانی کیلئے بھی ہندوستان کو پہلے نمبر پر رکھا گیا ہے۔ دریں اثناء آئی سی سی کے پاس ایک تجویز یہ بھی ہے کہ 2019 ءکو ون ڈے لیگ کا آغاز کیا جائے۔ اگر یہ نئی لیگ متعارف ہو گئی تو ہو سکتا ہے 2021ءمیں یہ چیمپیئنز ٹرافی منسوخ کر دی جائے۔ 
******

شیئر: