Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر : سمندر میں"پرل سٹی" کے نام سے نیا شہرآباد

20سال قبل اور آج کے قطر میں زمین آسمان کا فرق ہے، مطار القدیم سے دوحہ الجدید تک تبدیلی ہی تبدیلی ہے
* * * * * * *ممتازشیریں،دوحہ ،قطر * * * * ** * * * * ** *
(گزشتہ سے پیوستہ )
محترم قارئین! ’’ماضی کے دریچوں ‘‘کا سلسلہ جاری ہے، آپ لوگوں کی جانب سے ای میل اور فون کے ذریعے بھرپور پذیرائی پر شکیہ ادا کرتے ہیں، آپ بھی اپنی یادداشتیں کھنگالیں اور ہمیں بمع تصویر ارسال کریں، (مرتب: مصطفی حبیب صدیقی)
خلیج عرب میں سمندر کے کنارے ایک مچھیروں کی بستی تھی وہاں ایک بڑا پرانا بوڑھا درخت ہوا کرتا تھا ۔اس درخت کو بستی والے" الدوحہ" کہا کرتے تھے جس کے معنی "بڑا درخت " کے ہیں۔ اس وجہ سے اس بستی کا نام "الدوحہ" پڑ گیا۔ 1850 ء میں یہاں ایک باقاعدہ شہر کی بنیاد پڑی ۔آج یہ شہر قطر کا دارالحکومت ہے اور ملک کا سب سے بڑا شہر بھی، بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ ملک کی 90 فیصد آبادی اسی شہر میں آباد ہے۔ 1991 میں قطر کو آزادی ملی جس کے بعد سے یہ ملک تیزی سے ترقی کے مراحل طے کر رہا ہے۔ قطر یونیورسٹی، قطر نیشنل میوزیم ،الجزیرہ ٹی وی چینل ،اور ایجوکیشن سٹی کو قطر میں امتیازی مقام حاصل ہے ۔یہاں کی معیشت کا دارومدار تیل اور قدرتی گیس پر ہے۔
موسم کے لحاظ سے دوسرے عرب ملکوں سے مختلف نہیں،گرمیوں میں درجہ حرارت 50 سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے یہاں موسم اتنا گرم رہتا ہے کہ گھاس "پھوس" میں اور پھول "دھول" میں بدل جاتے ہیں۔ دوحہ آنے والوں کیلئے ایک اہم اور قابل دید مقام یہاں کا تاریخی میوزیم ہے۔ اس میوزیم کی خصوصیت یہ ہے کہ یہاں صرف تاریخی نوادرات ہی نہیں بلکہ قطر کی قدیم ثقافت اور معاشرت کو بھی محفوظ کرنے کی سعی کی گئی ہے۔
موتیوں کی تلاش میں غوطہ خوری کرنے والے ماہی گیروں سے لے کر کاشتکاروں تک قطریوں کے روایتی طرز حیات کی عکاسی اس میوزیم میں بہت خوبصورتی کے ساتھ کی گئی ہے۔
یہاں آپ قطر کے قدیم روایتی لباس، رسومات،قدیم ہتھیاروں اور فنون کے بارے میں بھی آگاہی حاصل کر سکتے ہیں۔ قطریوں نے اپنے ورثے کو سنبھالنے کی پوری کوششیں کی ہے۔ نئے بنائے جانے والے بازاروں میں قدیم کی عکس گری کی گئی ہے۔بازار میں داخل ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ مصر کے قدیم بازار میں داخل ہو گئے ہیں۔ قدیم بازاروں کا ماحول، لالٹینوں کی مدھم روشنی، پورے بازار کی عمارت کو مٹی اور گارے سے لیپا گیا ہے ۔قدیم لکڑی کے دروازے اور قدیم آرائشی ساز وسامان "سوق واقف" کی پہچان ہیں۔ قطر میں سمندر کے بیچوں بیچ ایک شہر بھی "پرل سٹی" کے نام سے آباد کیا گیا ہے۔ یہ شہر بنیادی طور پر سمندر سے ریت نکال کر بنایا گیا ہے اور اس کی تعمیر میں لاکھوں ٹن پتھر استعمال ہوا ہے۔ تعمیر کی تفصیلات تو انتہائی پیچیدہ اور خشک ہیں لیکن اتنا کہنا کافی ہوگا کہ دنیا کی بہترین ،کثیر سرمائے اور جدید ترین ٹیکنالوجی کی بدولت وجود میں آئے اس پرل سٹی کو دیکھ کر "زندگی کشف و کرامات نظر آتی ہے " غرض 20 سال قبل اور آج کے قطر میں زمین و آسمان کا فرق ہے مطارالقدیم سے لے کر دوحہ الجدید تک تبدیلی ہی تبدیلی ہے آسمان سے باتیں کرتی عمارتوں کو دیکھ کر خیال آتا ہے کہ شاید فراز نے اسی شہر کے بارے میں یہ کہا ہوگا کہ ۔۔
 سنا ہے لوگ اسے آنکھ بھر کے دیکھتے ہیں
  تو اس شہر میں کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں
" مگر ہم کیا کریں کہ ان خوبصورتیوں کے باوجود ہمارا دل اپنے پاکستان میں ہی
رہتا ہے جو سور رحمٰن کی منہ بولتی تصویر ہے
 " دل پردیسی پاکستان میں رہتا ہے
  چاند ستارہ ہر دم دھیان میں رہتا ہے
  اس کے نام پہ جذباتی ہو جاتی ہوں

شیئر: