Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی جانبازوں کے ہاتھوں کالی آندھی کی شکست

یونس خان کے 10ہزار ، مصباح کے 5ہزار رنز کے بعد کرکٹ سے یادگار رخصت، بابر اعظم، محمد نواز، حسن علی،محمد عباس، فخر زمان اور شاداب خان کی بہترین آمد، اظہر علی کی ٹرپل سنچری ،بابر اعظم کی ہیٹ ٹرک سنچری
ندیم ذکاءآغا۔ جدہ
آئی سی سی کی جانب سے پاکستان میں ہونے والی ہر ایک کرکٹ سیریز کو دہشت گردی کے تناظر میں سیکیورٹی رسک ظاہر کیا جاتا ہے۔ اس بہانے کو سامنے رکھتے ہوئے یہاں 2009ءسے بین الاقوامی کرکٹ پر پابندی ہے۔ اسی وجہ سے پاکستان کو ویسٹ انڈیز سے طے شدہ ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیلنا پڑی ۔ اس وقت ویسٹ انڈیزکو ٹی 20ورلڈ کپ کا تاج سر پر سجائے کچھ ہی عرصہ گزرا تھا۔ ستمبر/اکتوبر2016ءمیں پاکستان کرکٹ بورڈ کی میزبانی میں کرکٹ سیریز کی دعوت متحدہ عرب امارات میں دی گئی تو پاکستان ٹیم کے جانبازوں نے ہر فارمیٹ میں کالی آندھی کو وائٹ واش کر تے ہوئے ایسے دھویا کہ ایک موقع پر اسے اپنی شناخت مسخ ہوتی نظر آنے لگی۔ ویسٹ انڈیز کو کرکٹ کی دنیا میں اپنی عزت کے ساتھ ساتھ جان بچانی بھی مشکل نظر آنے لگی۔ 23ستمبر کو کھیلے گئے پہلے ٹی 20میچ میں پاکستان ٹیم نے دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں اسے روند دیا جب15ویں اوور کی دوسری ہی گیند پر ہدف حاصل کر کے ویسٹ انڈیز کو 9وکٹوں سے چت کردیا۔ عماد وسیم کی14رنز کے عوض 5وکٹوں اور بابر اعظم کے ناٹ آﺅٹ 55رنز نے میچ کو یکطرفہ ثابت کیا۔24ستمبر کو دوسرے ٹی 20 میں ویسٹ انڈیز نے کچھ مزاحمت کا سامنا کرنا چاہا لیکن شکست کے داغ سے نہ بچ سکی اور 16رنز سے پاکستان نے دوسرا میچ جیت لیا۔ تیسرے میچ میں جو 27ستمبر کو شیخ زاید اسٹیڈیم ابوظبی میں کھیلا گیا ایک بار پھر پاکستان میں آکر نہ کھیلنے کا اپنا غصہ سرفراز الیون نے نکالا اور 8وکٹوں سے شکست دے کر ٹی 20کی سیریز میں کرکٹ کے تاجدار کو وائٹ واش شکست دی۔ 
اس کے بعد 30ستمبر سے دونوں ٹیموں کے مابین ون ڈے سیریز کاآغاز ہوا جس میں 3میچ کھیلے جانے تھے۔پاکستان کے تاریخ ساز شارجہ اسٹیڈیم میں اظہر علی کی کپتانی میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے میں 22سالہ بابر اعظم کی شاندار سنچری 120رنز کی بدولت یہ میچ یکطرفہ ثابت ہوا جب ویسٹ انڈیز کو 111رنز سے شکست کا مزا چکھنا پڑا۔ اس میچ میں راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے 23سالہ بولرمحمد نواز نے 4وکٹیں حاصل کیں جبکہ اظہر علی بدقسمتی سے میچ کے پہلے ہی اوور میںگبرئیل کی گیند پر وکٹ کیپر کے ہاتھوں کیچ آﺅٹ ہوگئے۔ دوسرا ون ڈے بھی شارجہ اسٹیڈیم میں 2اکتوبر کو کھیلا گیا ۔ اس میچ میں بھی بابر اعظم نے دوسری عمدہ سنچری 123رنز بنائے جبکہ شعیب ملک 90رنز بنا کر نروس نائنٹیز کے گروپ میں شامل ہوئے۔ ویسٹ انڈیز 338رنز کے ہدف کے تعاقب میں 278رنز ہی بنا پائی جبکہ اس کے پاس ابھی 3وکٹیں باقی تھیں مگر یہاں ویسٹ انڈین کپتان 25سالہ جیسن ہولڈر کیلئے بے جا احتیاط مہنگی ثابت ہوئی جب ان کی ٹیم کو 59رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ تیسرے ایک روزہ میچ کا انعقاد 5اکتوبر کو ابوظبی اسٹیڈیم میں کیا گیا۔ اس میچ میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم گراﺅنڈ میں اترنے سے پہلے ہی امید اور حوصلے ہار چکی تھی جس کا بھرپور فائدہ پاکستانی بلے بازوں نے اٹھایا۔ اس میچ میں بھی بابر اعظم نے لگاتار تیسری سنچری 117رنز بناکر نہ صرف متواتر تیسرا مین آف دی میچ ایوارڈ اور مین آف دی سیریز کا ٹائٹل اپنے نام کیا۔ کپتان اظہر علی نے بھی عمدہ پرفارمنس کا مظاہرہ کیا اور اس میچ میں سنچری بنا کر پہلے دو میچوں میں مایوس کارکردگی کا داغ دھو دیا ۔ پاکستانی ٹیم نے ویسٹ انڈیز کو یاد بھی نہ آنے دیا کہ کبھی وہ کالی آندھی کے طور پر جانے جاتے تھے۔ ون ڈے سیریز میں بھی وائٹ واش کامیابی کے بعد اب دونوں ٹیموں کا آمنا سامنا ٹیسٹ فارمیٹ میں ہونا باقی تھا۔
دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں 13اکتوبر 2016ءکو جب مصباح الحق کی قیادت میں ٹیم میدا ن میں اتری توٹاس جیت کر مصباح نے اوپننگ کیلئے اظہر علی کے ساتھ 21سالہ سمیع اسلم کو میدان میں اتارا تو ان دونوں بلے بازوں نے آﺅٹ نہ ہونے کا عہد کرلیا۔ سمیع اسلم نے تو 90رنز بنا ئے مگر اظہر علی نے گزشتہ دو ون ڈے میں اپنی مایوس کارکردگی کا داغ دھونے کی ٹھان رکھی تھی انہوں نے اس میچ میں ٹرپل سنچری بنا ڈالی اور 302رنز کے خطرناک اسکور پر ناٹ آﺅٹ ہی واپس آئے جب کپتان نے پہلی اننگز3وکٹوں پر 579رنز پر ڈیکلیئر کردی۔ دوسری اننگز میں پاکستان ٹیم جلدی میں تھی اور 123پر سب کے سب ہی باہر آگئے چونکہ میچ پر گرفت مضبوط تھی اس لئے فکر نہیں تھی۔ پہلا ٹیسٹ پاکستان نے 56رنز سے جیت لیا۔ اس میچ میں بابر اعظم اور محمد نواز نے ٹیسٹ ڈیبیو کیا۔
دوسرا ٹیسٹ جب 21اکتوبر کو شروع ہوا تو مصباح الحق نے ٹاس جیت کر ایک بار پھر بیٹنگ کرنے کا ارادہ کیا۔گرین شرٹس نے یونس خان کی سنچری 127رنز، مصباح الحق کے نروس نائنٹیز 96 رنز کی مدد سے 452رنز کی اننگز کھیلی۔ یاسر شاہ نے 10وکٹیں لے کر ویسٹ انڈیز کیلئے جیت کی راہ میں اچھی خاصی رکاوٹ ڈالی۔دوسرا ٹیسٹ پاکستان نے 133رنز کے واضح فرق سے جیت لیا۔ 
تیسرے ٹیسٹ کاآغاز 30اکتوبر سے شارجہ اسٹیڈیم میں ہوا۔ مصباح نے ٹاس جیت کر بیٹسمین گراﺅنڈ میں اتارے۔ جب دونوں ٹیمیں آمنے سامنے تھیں تو کالی آندھی کو اپنی شناخت مسخ ہوتی نظر آرہی تھی۔تازہ تازہ ورلڈ چیمپیئن بنی ٹیم جیسے کھیلنا ہی بھول رہی ہو۔ تماشائیوں کے اسٹینڈز سے" ہتھ ہولا رکھو " ا ور" یاد رکھو ! انہیں گھر بھی جانا ہے" جیسے کارڈ بورڈ ہوا میں لہرائے جارہے تھے۔ تیسرے فارمیٹ میں بھی وائٹ واش کرو گے تو اس ٹیم کی پہچان کالی آندھی نہیں رہے گی۔مصباح الیون نے سوچا کہ آئی سی سی شیڈول کے مطابق چند ماہ بعد مارچ 2017ءمیں پاکستانی ٹیم کا دورہ ویسٹ انڈیز آ رہا ہے۔ اس سوچ کو بھانپ کر ویسٹ انڈین ٹیسٹ کپتان بریتھوائی نے ناٹ آﺅٹ سنچری 142رنز بنا ڈالے۔ میچ میں یہ سنچری واحد ثابت ہوئی اور ٹیم کیلئے فتح کی ضامن بھی بنی۔جس کے باعث ویسٹ انڈیز تیسرا ٹیسٹ 5وکٹوں سے جیتنے میں کامیاب ہوئی۔ 
ویسٹ انڈیز میں حالیہ سیریز کا آغاز 26مارچ کو ٹی 20 سے ہوا جو بارباڈوس کے برج ٹاﺅن میں کھیلا گیا۔ افتتاحی میچ میں سرفراز احمد کی قیادت میں پاکستان نے 6وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔میانوالی کے 18سالہ لیگ بریک اسپنر شاداب خان کاٹی 20میں ڈیبیو ہوا اور پہلے ہی میچ میں صرف 7رنز کے عوض 3وکٹیں سمیٹ کر مین آف دی میچ رہے۔30مارچ کو کھیلاگیا دوسرا ٹی 20انتہائی دلچسپ اور سنسنی خیز رہا جس میں پاکستان نے 3رنز سے فتح سمیٹی۔اس میچ میں مردان سے تعلق رکھنے والے لیفٹ ہینڈ بیٹسمین فخر زمان کو ٹیم کیپ دی گئی لیکن وہ کوئی خاص کارکردگی نہ دکھا سکے۔ شاداب خان نے اس میچ میں بھی 14رنز دیکر 4کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا۔یکم اپریل کو کھیلے گئے تیسرے میچ میں ویسٹ انڈیز کے اوپنر ایون لوئیس اکیلے ہی مرد آہن ثابت ہوئے اور 91رنز کی شاندار اننگز کھیل کر اپنی ٹیم کو 7وکٹوں سے فتح دلا دی۔ ان کی 51گیندوںکی اننگزمیں 5چوکوں کے ساتھ 9چھکے شامل تھے۔ اس میچ میں ویسٹ انڈیز کے مسلمان کھلاڑی جیسن محمد نے ڈیبیو کیا اور لوئس کے ساتھ 17رنز کی ناٹ آﺅٹ اننگز کھیلی۔اگلے ہی دن ٹی 20کا آخری اور چوتھا میچ تھا ۔ پاکستان اگر ہار جاتا تو سیریز برابر ہو جاتی لیکن گرین شرٹس نے میدان میں اترنے سے پہلے ہی جیت کی ٹھان رکھی تھی۔ویسٹ انڈین کپتان کارلس بریتھوایٹ نے 7بولرز آزمائے لیکن احمد شہزاد کو نصف سنچری بنانے سے نہ روک سکے۔ شاداب خان نے اس میچ میں بھی 16رنز کے عوض 2وکٹیں لے لیں اورپہلے ہی ٹور میں مین آف دی سیریز قرار پائے۔پاکستان نے یہ میچ 7وکٹوں سے جیت کر سیریز 3-1سے اپنے نام کر لی۔
ون ڈے سیریز کا افتتاحی میچ 7اپریل کو کھیلا گیا۔سرفراز الیون نے مقررہ اوورز میں احمد شہزاد(67)محمد حفیظ(88)اور شعیب ملک(53) کی نصف سنچریوں کی مدد سے 308رنز بنائے لیکن ویسٹ انڈیز کے ون ڈے کپتان جیسن ہولڈر نے اس سیریز کا آغاز فتح سمیٹ کر کیا اور ایک اوور قبل ہی جیسن محمد کے 91رنز کی مددسے309رنزبنا کر 4وکٹوں سے کامیابی حاصل کی۔جیسن محمد کو 11چوکوں اور 3چھکوں کی اننگز کھیلنے پر مین آف دی میچ سے نوازا گیا۔گیانا میں 9اپریل کو کھیلے گئے دوسرے ون ڈے میںپاکستان نے ہزیمت کا بدلہ لینے کی ٹھانی اور بابر اعظم کی 125رنز ناٹ آﺅٹ کی شاندار اننگز کی مدد سے 283رنز کا ہد ف دیا ۔ بابر اعظم 7چوکوں اور 3چھکوںکی اننگزکے باعث مین آف دی میچ رہے۔تعاقب میں ویسٹ انڈیز کی ٹیم 45ویں اوور میں ہی 208رنز پر سمٹ گئی۔منڈی بہاﺅالدین کے 23سالہ میڈیم پیسر حسن علی نے 5وکٹیں اکھاڑیں۔ہولڈر نے کپتان اننگز کھیلنے کی کوشش کی او ر68رنز بنا ئے لیکن یہ کارکردگی کارگر ثابت نہ ہو سکی۔74رنز سے کامیابی حاصل کر کے پاکستان نے سیریز 1-1سے برابر کردی۔ تیسرے ون ڈے پر سیریز کافیصلہ منحصر تھا ۔ گیانا میں ہی ویسٹ انڈیز نے سر دھڑ کی بازی لگانے کی کوشش کی لیکن پاکستانی ٹیم نے کھیل ہی کھیل میں تیسرا ون ڈے6وکٹوں سے اپنے نام کر لیا۔ 35 سالہ شعیب ملک نے اولڈ از گولڈ کا سلوگن سجائے2چھکوں اور 10چوکوں کی مددسے نا ٹ آﺅٹ سنچری اسکور کی۔ان کا ساتھ محمد حفیظ نے 81رنز کی خوبصورت اننگز کھیل کر دیا۔ شعیب ملک مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز کے حقدار ٹھہرے۔تیسرا ون ڈے جیت کر پاکستان نے یہ سیریز بھی 2-1سے اپنے نام کرلی۔
ٹیسٹ سیریز کا پہلا میچ 21 اپریل سے کھیلا گیا۔ یہ میچ پاکستان نے 7وکٹوں سے جیت کر ٹیسٹ فارمیٹ میں بھی اپنی دھاک بٹھانے کی کوشش کی۔ آخری ٹیسٹ سیریز کھیلنے والے کپتان مصباح الحق 99رنز پر ناٹ آﺅٹ باہر آگئے۔سنچری مکمل کرنے میں قسمت نے ان کاساتھ نہیں دیا۔بابر اعظم(72)یونس خان(58)سرفراز احمد(54) نے نصف سنچریاں بنائیں۔ محمد عامر نے پہلی اننگز میں 44رنز کے بدلے 6وکٹیں حاصل کیں جبکہ دوسری اننگز میں یاسر شاہ 6کھلاڑیوں کو آﺅٹ کرکے مین آف دی میچ رہے۔
بارباڈوس میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میں ویسٹ انڈیز نے کم بیک کیا اور کرکٹ بائے چانس کی اصطلاح کو بروئے کار لاتے ہوئے 106 رنز سے کامیابی حاصل کر لی۔میچ سے قبل شاداب خان کو ٹیسٹ کیپ دی گئی۔ اظہر علی کی سنچری 105رنزاور احمد شہزاد کے70 رنز کے بعد میچ میں کپتان مصباح الحق پر بدقسمتی کا سایہ منڈلاتا رہا اور 99رنز پر نروس نائنٹینز کا شکار ہوگئے۔ ٹیسٹ کے آخری دن پاکستان کی پوری ٹیم کو 188رنز بنا کر میچ جیتنا تھا ۔ سارا دن 90اوور کا کھیل مصباح الیون کے ہاتھ میں تھا لیکن صرف36 رنز کے مجموعی اسکور پر پاکستان کے 7کھلاڑی آﺅٹ ہو کر واپس پویلین میں جا کر چھپ گئے تھے۔مصباح سمیت 5کھلاڑی صفر پر لوٹ گئے۔مین آف دی میچ شینون گبرئیل نے 11اوورز میں 11رنز دے کر 5وکٹیں حاصل کیں۔
ڈومینیکا میں کھیلا گیا تیسرا اور آخری ٹیسٹ پاکستان نے101رنز سے جیت لیا۔ آخری روز کے آخری لمحات انتہائی سنسنی خیز رہے جب 304رنز کے ہدف کیلئے میزبان کے 151رنز پر 7کھلاڑی آﺅٹ ہوگئے۔ آخری دن کے34اوور کا کھیل باقی تھا اور ہر اوور کی ہر گیند پر فیصلہ ہوتا نظر آرہا تھا لیکن آل راﺅنڈر روسٹن چیز نے اوسان بحال رکھے اور نہ صرف انفرادی سنچری 101رنز ناٹ آﺅٹ بنائے بلکہ میچ کو آخری 7گیندوں تک لیجانے میں کامیاب ہوگیا ۔ روسٹن پہلی اننگز میں نصف سنچری اور میچ میں 5وکٹیں حاصل کر کے میچ تو نہ جتوا سکے لیکن مین آف دی میچ قرار پائے۔202رنز کے مجموعی اسکور پر یاسر شاہ نے گبرئیل کی آخری وکٹ اڑا کر جیت کی مہر ثبت کردی ۔ ویسٹ انڈیز نے ٹاس جیت کر پاکستانی لیجنڈمصباح الحق اور یونس خان کے کیریئر کے آخری ٹیسٹ میں پاکستان کوکھیلنے کی دعوت دی ۔ حسن علی کا یہ ٹیسٹ ڈیبیو تھا۔اظہر علی کی سنچری 127کے ساتھ مصباح59رنز جبکہ یونس خان 18رنز بنا سکے۔اسی اننگز میں10ہزار اور 5ہزار رنز مکمل کرنے اور آخری اننگز کھیلنے والے یونس خان نے 35جبکہ مصباح نے صرف2بنائے۔ یاسر شاہ کو 3ٹیسٹ میچوں میں 25وکٹیں لینے اور آخری وکٹ اکھاڑ کر سنسنی خیزی ختم کرنے پر مین آف دی سیریز کا اعزاز دیاگیا۔ مصباح نے ٹیسٹ سیریز جیت کر ٹرافی اٹھائی تو یونس خان سے مل کر ان لمحات کو کیمرے کی آنکھ میں قید کیا۔ دونوں کی اہلیہ اور بچے بھی گراﺅنڈ میں موجود تھے جنہوں نے تقریب کے ہر ہر لمحے کو یادگار بنانے کیلئے کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔ 
ویسٹ انڈیز ، پاکستان کے ہاتھوں ٹیسٹ سیریزمیں وائٹ واش سے تو بچ گئی لیکن ہوم گراﺅنڈ پر بھی تینوں سیریز ہار جانا کسی وائٹ واش سے کم نہیں۔ آئندہ ماہ آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی کا معرکہ ہونے والا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان ٹیم ویسٹ انڈیز کو اس کے ہوم گراﺅڈ پر تاریخی شکست فاش دینے کے بعد اپنا مورال کیسے قائم رکھتی ہے اور ون ڈے رینکنگ میں آٹھویں نمبر سے کس قدر اوپر اٹھتی ہے۔
******

شیئر: