Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغانستان کی خودمختاری کہاں گئی؟

افغانستان میں امریکہ نے ایٹم بم سے زیادہ خطرناک بم گرایا مگر اشرف غنی حکومت کا کوئی اہلکار متاثرہ علاقے میں داخل نہیں ہوسکا
سید شکیل احمد 
  پاکستان کی 3 بڑی سرحدیں اس وقت خطرے کی زد میں نظر آرہی ہیں۔ ایک مشرقی سرحد جہا ں قیا م پا کستان کے بعد سے سکو ن دیکھنے کو نہیں ملا جبکہ پاک ، ہند جنگوں کے دوران پاکستان نے ایر ان اور افغانستان کی طرف ملی ہو ئی مغربی سرحدوں کیلئے کوئی غیر معمولی حفاظتی انتظامات نہیں کئے تھے۔ اسکے باوجو د وہا ں ان غیر معمولی حالا ت میں بھی کوئی خطرہ نہیں منڈلا یا مگر مشرف کے امریکہ کے سامنے گھٹنے ٹیک دینے کے بعد سے یہ سرحدی علا قہ بھی خطرا ت سے دوچار ہے او ر خوفناک بگل اس جانب سے بجتا رہتا ہے چنا نچہ ایر ان جس کی وجہ سے پاکستان کی جنو ب مشرقی سرحد کو کلی طور پر محفوظ تسلیم کیا جا تا رہا ہے اب اس جا نب سے بھی پاکستان پر حملے کی دھمکیا ں مل رہی ہیں ۔ اس سے پہلے بھی نا راضی کے معاملا ت ہو جایاکر تے تھے جو یا توالزاما ت یا پھرعدم اعتما د پر مبنی ہوا کر تے تھے مگر ایران اور افغانستان کی جانب سے حملہ آور ہونے کی دھمکیا ں نہیں دی جا تی تھیں ، اب یہ صورتحال ہو گئی ہے کہ افغانستا ن جو یہ جا نتا ہے کہ وہ کسی کو بھی منصوعی طورپر اپنا ہمسایہ مان لے مگر جو حقیقی ہمسایہ اس کو بدلا نہیں جا سکتا ۔گزشتہ روز ہی افغانستان کی خفیہ ایجنسی این ڈی ایس نے پا کستانی سفارتخانے کے پر وٹوکول افسر حسن خانزادہ اور ڈرائیور منیر شاہ کو مبینہ طور پر اغوا کر کے تقریباً5 گھنٹے تک یر غمال بنا ئے رکھا اور ویزے دینے کے حوالے سے پوچھ گچھ کی جا تی رہی ۔ ان پاکستانیو ں کو ایک ایسے علا قے سے اغوا کیا گیا جہا ں ہمہ وقت نہ صرف امر یکی فو ج کے اہلکا ر تعینات ہیں بلکہ افغان فوج اورافغان خفیہ ادارے کے اہلکا ر ایک خاصی بڑی تعداد میں متمکن ہیں اور ہر آنے جا نے والے سے پو چھ تاچھ ہو تی رہتی ہے، اس طرح افغانستا ن سفارتی آداب کے علا وہ عالمی سفارتی قوانین کی خلا ف ورزی کا بھی مرتکب ہو ا ہے ۔ کچھ عرصہ سے دیکھنے میں آیا ہے کہ اشرف غنی حکومت نے پا کستان کے ساتھ تو تا چشمی برتی ہو ئی ہے جبکہ اشرف غنی کی حکومت کا حال یہ ہے کہ امریکہ جس نے ایٹم بم سے زیادہ خطر نا ک بم جس کو وہ بمو ں کی ما ںقر ار دیتا ہے وہ افغانستان پر گرایا مگر اس کا کوئی اہلکا ر ہنو ز اس متاثرہ علا قے میں داخل نہیںہو سکا کہ تباہی کے منظر کا جا ئزہ لے سکے۔ جس حکومت کی یہ بندھن ہو تو وہ کس طرح خود مختاری کا مدعی ہو سکتا ہے۔
  ما در بم کے استعمال کے بعد سے افغانستان کی صورتحال کیا ہے؟ وہ بظاہر ویسی ہے مگر امریکہ کی نئی انتظامیہ کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئی افغان پالیسی کا اعلان کر نےوالے ہیں ۔ ان کی نئی پالیسی کے کیا بنیا دی نکا ت ہو ں گے ا س بارے میں کوئی نئی بات تو کہنا مشکل ہے تاہم خود ٹرمپ کی یہ حالت ہے کی جب باراک اوبامہ نے افغانستان میں مزید فوجی دستے بھیجے تھے تو انھو ں نے شدید احتجا ج کیا تھااور افغانستان فوج بھیجنے کی مخالفت کی تھی مگر اب خود نئی پا لیسی وضع کئے بغیر افغانستان میں مزید 5 ہزار فوجی بھیج رہے ہیں کیو نکہ افغانستان میں امر یکی کما نڈرجان نکلسن نے کمک کی طلب کی ہے جو اس امر کا ثبو ت ہے کہ امریکی فوج شکست سے دوچار ہو چکی ہے اور اس کو تازہ دم دستے چاہئیں جبکہ افغانستان میں نیٹو کے ساڑھے5 ہزار فوجیوں کے علا وہ 85 ہزار امریکی فوجی پہلے سے وہاں موجو د ہیں۔ 15سال کا عرصہ گز ر جا نے کے بعد بھی افغانستان میں نہ تو نا م نہا د اشرف غنی حکومت کو دستر س حاصل ہو ئی اور نہ امریکیو ں کو وہا ں سکو ن مل سکا ہے۔ افغانستان کی مو جو دہ جنگ امر یکی تاریخ کی سب سے طویل جنگ قر ار پا تی ہے جس میں ان کو کہیں بھی جیت کے آثار نظر نہیں آرہے ۔ سابق افغان حکمر ان حامد کر زئی کے بقول امریکہ نے افغانستان کو اپنے جدید ترین اور خطرنا ک ترین ہتھیا ر و ں کی آما جگاہ بنا رکھا ہے۔ ما در بم کے استعمال سے امریکہ کو کیا حاصل ہوا ؟کچھ بھی تو نہیں ۔ 
    اب بھی وہی صورتحال ہے جو ما در بم کے استعمال سے قبل تھی کہ افغانستان کے16 صوبو ں میں طالبان کی حکمر انی کا کلی سکّہ چلتا ہے ، جبکہ کل34 صوبے ہیں، 16 صوبو ںکے علا وہ12صوبو ں کے بڑے حصوں پر بھی طالبان کا کنٹرول ہے۔ امریکہ اور اشرف غنی بار بار کہتے ہیں کہ طالبا ن کو مذاکر ات کی میز پرآنا چاہیے کیا وہ یہ نہیں جا نتے کہ مذاکر ات کی میز پر اس وقت آیا جا تا جب کوئی کمزور پڑ جاتا ہے اب تو مو سم بہا ر ختم ہو رہا ہے اور گرمیوں کا آغاز ہے جو طالبان کی جنگی حکمت عملی کے لیے بہترین مو سم ہے۔امریکہ نے مفاہمت اور امن کا ایک بہترین موقع ما سکو کا نفرنس میں شرکت نہ کر کے گنو ایا ۔ 
  افغانستان ہو پاکستان ہو ، وسطی ایشیا یا پھر کوئی بھی دنیا کا خطہ ہو امر یکہ کی پالیسی کی نبض پنچ ستاری پینٹاگون کی عما رت ہی ہے چنا نچہ یہ کہنا کہ امر یکہ افغان پا لیسی کے خد وخال مر تب کررہا ہے یہ محض تکلف کی بات ہے دوسری جنگ عظیم کے زمانے اسے امر یکی بھیجے میں یہ بات بیٹھی ہو ئی ہے کہ جنگ پر وپیگنڈے کے ذریعے جیت لی جا تی ہے وہ اسی گما ن میںہے کہ مید ان میں شکست کھا نے کے باوجود وہ میڈیا کے بل بوتے پر افغان جنگ جیت گیا ہے جس کی عمدہ مثال یہ ہے کہ واشنگٹن کے پا رک میں امریکہ کے ایک سابق صدر ابراہم لنکن کا دیوقامت مجسمہ نصب ہے وہ اسلئے کہ ابراہم لنکن کو آزادی کا کردار بنا دیا گیا ہے جس نے امریکہ میں غلامی کےخلا ف مسلح جدوجہد کی تھی اسی مجسمے کے قدمو ں تلے جو چبوترہ ہے اسکی دیو ار پر ان امر یکی فوجیوں کے جو ویت نا م کی جنگ میں مارے گئے تھے نا م کندہ ہیں ۔ ان امریکیوں کی تعدا 59 ہزاربتائی جاتی ہے اور ان کو شہید قر ار دیا گیا ہے۔ ان کے نا م اسلئے درج ہیں کہ امر یکہ کی آئندہ آنے والی نسلوں کو یہ یا د دلا یا جا سکے کہ وطن کےلئے غریب الوطن ہو کر جانوں کے نذر انہ پیش کر نے والے امریکی ہیں ، مگر ان کے وطن کے لیے کیا قربانی ہے یہ کوئی ذکر نہیں بلکہ یہ میڈیا کا پر وپیگنڈہ ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ امریکی ہزارو ں میل دور ایک آزاد قوم کو غلا م بنا نے کیلئے گئے جہا ں ان کو تسلط تو حاصل نہ ہو سکا مگر جانیں گنو ا گئے یہ نا م اس امر کی علامت ہیں کہ امریکی حکمر انو ں نے ہزاروںمیل کے فاصلے پر ایک قوم کی آزادی چھینے کےلئے اپنے59 ہزار جوان قربان کر ڈالے یہ رخ صرف ویت نا م کا ہی نہیں دنیا میں مختلف مقاما ت پر امریکہ کا ایسا ہی کر دار ہے۔ عراق میں کیا ہوا ، کو نسی کا میا بی ہا تھ لگی ۔ افغانستان میںکیا ہو رہا ہے کہ جس کیلئے نئے خدو خال ترتیب دئیے جا رہے ہیں ۔
  یہ تو گزشتہ10 سال سے نظر آرہا ہے کہ امریکہ دنیا میں امن چاہتا ہی نہیں ۔اس نے ہر ایسی کو شش کو سبوتاژ کیا ہے جو شاہر اہ امن کی طرف جا تی تھی ۔جہا ں تک افغانستان ، پاکستان اور ایران کا تعلق ہے تو اس بارے میں پا لیسی اسی وقت واضح ہو گئی تھی جب افغانستان میں امریکہ نے فوجیں اتاریں ، ما در بم بھی نئے خدوخال کا حصہ ہیں ، وہ رو س اور چین کو شام کے بارے میںجھا نسے میں رکھ کر کہ جس پا لیسی کی طرف قدم بڑھا رہا ہے اس کا مقصد یہ ہی ہے کہ جنوبی ایشیا کی طرف توپو ں کی گھن گر ج گونج اٹھے چونکہ قدم بڑھانا اتنا آسان نہیںہے جس کی بہت سی وجوہ ہیں اگر پا کستان کی مغربی اور مشرقی سرحدو ں کو غیر محفوظ بنا دیا گیا ہے تو دوسری طر ف ہند کی شمال مشرقی سرحد پاکستان سے زیادہ خطر ے سے دوچا رہے اور خود ہند کے شمال مشرقی صوبے بغاوت کی زد میں نظر آرہے ہیں ۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: