Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطعات بیبانیہ

- - - -  - - - - - - - - - - - - - - - - - - - -  - - - - - - - - - - - - - - - - - -
ڈاکٹر محمد سعید کریم بیبانی ۔ جدہ
 - -- -  - - - - - - - - -
کہتا ہوں کچھ، جواب ہے ملتا کچھ اور ہی
ان مہ وشوں کی مجھ کو سمجھ آ نہیں سکی
 اک خوبرو سے پوچھا کہ نمبر تو دیجئے
 بولی کہ کیا کروں، یہ مری جوتی ہے نئی
٭٭٭ *
ملنے کا شوق مجھ کو بھی ہے پر نہ اسقدر
داخل ہوں مین گیٹ سے، شوہر نہیں ہوں میں
دیوار تیرے صحن کی کیسے پھلانگوں گا
بندہ ہوں جان من، کوئی بندر نہیں ہوں میں
٭٭٭
اپنے کرائے دار سے لے لے کرایہ جو
چالاک سب سے بڑھ کے اسے جانتا ہوں میں
خالی کرائے دار سے کروا لے جو مکان
غنڈوں سے بڑھ کے غنڈہ اسے مانتا ہوں میں
٭٭٭
کوئے جاناں میں جاں کا خطرہ ہے
اطلاعاً مجھے بتا ڈالا
اس کے بھائی کے ایک مُکے نے
 عشق کا کھیل ہی’’مُکا‘‘ ڈالا
٭٭٭
 کوئے جاناں میں جاؤں کیوں جاؤں
جان کا رسک لوں بھلا کیونکر
بھائی یہ دور آئی ٹی کا ہے
ان سے مل لیتا ہوں سکائپ پر

شیئر: