Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان کیلئے ہند، جنوبی افریقہ اور سری لنکا مشکل ہونگے

نئے ٹیلنٹ کو اپنی خاص تکنیک اور تمام خوبیاں بروئے کار لانا ہونگی، فہیم اشرف کا ابھر کر آنا اچھا شگون ہے، دیکھنا یہ ہے کہ وہ ہند کیخلاف بوجھ برداشت کرپائیگا یا نہیں، ہند کے ساتھ وارم اپ مقابلے میں بنگلہ دیش کی ٹیم نوزائیدہ ثابت ہوئی
 ندیم ذکاءآغا۔جدہ
پاکستانی کرکٹ ٹیم سرفراز احمد کی قیادت میں انگلینڈ میں پریکٹس اور وارم میچز کھیل کر اپنی پوزیشن واضح کر چکی ہے۔ٹیم موسم اور وکٹوں سے شناسائی بھی حاصل کر رہی ہے۔ ہیڈکوچ مکی آرتھر کی زیر نگرانی تربیتی کیمپ کے بعد پہلے وارم اپ میچ میں بنگلہ دیش سے سنسنی خیز جیت کوئی حوصلہ افزاءبات نہیں البتہ پاکستانی آل راﺅنڈر فہیم اشرف نے اپنی کارکردگی سے متاثر کیا اور سلیکشن کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش کی۔ یہی بنگلہ دیش جس نے مقررہ اوورز میں پاکستان ٹیم کے سامنے 341رنز کا پہاڑ کھڑا کر دیا تھا ۔ہند کے مقابلے میںریت کی دیوار ثابت ہوااور 22پر 5آﺅٹ کے بعد 84رنز پر ساری ٹیم ہی باہر آگئی۔ہندوستان نے یہ میچ 240رنز کے واضح فرق سے جیت کر اپنی حیثیت ثابت کر دی۔ حالانکہ اس میچ میں ویراٹ کوہلی، یوراج سنگھ اور مہندر دھونی شامل نہیں تھے۔ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان کے دوسرے وارم اپ میچ میںبارش نے پانی پھیر دیا، میچ مکمل ہوتا تونئے شامل کھلاڑیوں کی ان وکٹوں پر کچھ مزید واضح کارکردگی سامنے آجاتی۔ پاکستان کے تازہ اسکواڈ میں محمد حفیظ ، وہاب ریاض، اظہر علی،شعیب ملک جیسے تجربہ کار کھلاڑی شامل ہیں۔ محمد عامر، یاسر شاہ اور شاداب خان بھی اچھی کارکردگی دکھا نے کیلئے پر تول رہے ہیں۔ انہیںتمام خوبیاں بروئے کار لانا ہوں گی۔ بنگلہ دیش کے ساتھ وارم اپ میچ میں نئے کھلاڑی فہیم ا شرف کا ابھر کر آنا اچھا شگون ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ اگر اسے ہندوستان کے مقابلے میں میدان میں اتارا گیا تو وہ پہلے ہی میچ میں اتنا بوجھ برداشت کر پائے گا یا نہیں۔فہیم کا دعویٰ تو یہی ہے کہ میں نے وارم اپ میچ میں اپنا قدرتی کھیل پیش کیا۔ بنگلہ دیش کی ٹیم ساتویں پوزیشن پر رہ کر پہلی مرتبہ اس ٹورنامنٹ میں شریک ہے ۔ پچھلے سال سے بنگلہ دیش کی ٹیم کی کارکردگی متاثر کن رہی ہے۔ وارم اپ میچ سے ٹورنامنٹ کی تیاری میں بہت مدد ملتی ہے اور پتہ چلتا ہے کہ ہم کہاں کھڑے ہیں۔عمر اکمل کو فٹنس کے باعث آخری وقت میں واپس بھیجنا پڑا۔ ان کی جگہ سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے نوجوان بلے باز حارث سہیل کو موقع دیا گیا ہے۔دیکھنا یہ ہے کہ نیا خون کس قدر جوشیلا ہے۔ شعیب ملک بہتر پرفارمنس کے ساتھ چھٹی مرتبہ اس ایونٹ میں پرفارمنس دکھائیںگے۔ وہ 2002ءسے لگاتار پاکستان کی جانب سے چیمپیئنز ٹرافی کھیلنے والے واحد کھلاڑی ہیں۔چیمپیئنز ٹرافی میں 6ٹیموں کے کپتان پہلی بار حصہ لے رہے ہیں۔سب سے کم تجربہ کار کپتان سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس چیمپیئنز ٹرافی میں ہارنے کو کچھ نہیں اس لئے کوئی دباﺅ نہیں۔ ہم اپنا قدرتی کھیل پیش کرنے کی کوشش کریں گے۔ 4جون کو روایتی حریف سے سامنا ہوگاجس کے لئے حوصلے کے ساتھ اعصاب بھی مضبوط رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔ ہندوستان کی قیادت ویراٹ کوہلی کریں گے جو گزشتہ 20میچوں میں کپتانی کر کے 16میں ٹیم کو جتوا چکے ہیں۔ویراٹ کوہلی کو مہندر سنگھ دھونی ، یووراج سنگھ اور شیکھر دھون جیسے مضبوط کھلاڑیوں کا ساتھ حاصل ہے۔2013ءمیں ہندوستانی اوپنر شیکھر دھون مین آف دی ٹورنامنٹ رہے تھے۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کی جانب سے انگلینڈ اینڈ ویلز میں کھیلی جانیوالی آئی سی سی چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان عالمی رینکنگ میں بمشکل 8ویں پوزیشن حاصل کر کے اس ایونٹ میں شامل ہے جبکہ ہندوستان رینکنگ میں تیسرے نمبر پر ہے۔1998ءسے جاری ہونے والا یہ ایونٹ 8ویں بار کھیلا جا رہا ہے۔ اس سے قبل 7بار آئی سی سی ٹرافی میں شامل ہونے والی پاکستانی ٹیم3بار سیمی فائنل تک رسائی حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی۔ اب تک کھیلے گئے 18میچوں میں 11 میں شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ 7میچوں میں کامیابی حاصل کی اور جیت کا تناسب 38.88ہے۔ہندوستان نے 7بار چیمپیئن ٹرافی میں حصہ لے کر 23میچ کھیلے اور 15میں کامیابی حاصل کی۔ 6میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اس کی جیت کا تناسب 71.42ہے۔ ہندوستان نے 2002ءمیں سری لنکا میں29اور 30ستمبر کو فائنل کھیلنے کے باوجود بارش نے میچ مکمل نہ ہونے دیاجس پر ہندوستان کو سری لنکا سے شراکتی کامیابی ملی جبکہ 2013ءمیں مہندر سنگھ دھونی کی قیادت میں بھی فائنل میچ کو بارش کے باعث 6گھنٹے تاخیر کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد یہ20اوور تک محدود کر دیا گیا۔ انگلینڈکو 5رنز سے شکست دے کر ہندوستان کامیاب رہا۔ اس بار ہندوستان دفاعی چیمپیئن ہے۔ 2004ءکی چیمپیئنزٹرافی میں اسی گراﺅنڈمیں پاکستان نے ہند کو 3وکٹوں سے شکست دی تھی۔موجودہ چیف سلیکٹر انضمام الحق اس وقت پاکستان ٹیم کے کپتان تھے۔ ویسٹ انڈیز نے سیمی فائنل میں پاکستان کو باہر کر دیاتھا۔2009ءمیں یونس خان کی کپتانی میں ہند کو زیر کر کے دوسری بار پاکستان سیمی فائنل تک پہنچا جہاںنیوزی لینڈ سے 5وکٹوں سے ہا ر گیا۔ اس بار چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کو صرف ہندوستان کو ہی فوکس نہیں کرناہے بلکہ سیمی فائنل تک رسائی کیلئے جنوبی افریقہ اور سری لنکا بھی دیوار ثابت ہونگے۔ آسٹریلیا،انگلینڈ یا نیوزی لینڈ کا سامنا اس کے بعد کا مرحلہ ہے ۔ ٹرافی جیتنے والی ٹیم کو 22لاکھ ڈالر انعام ملے گا جبکہ دوسرے نمبر پر آنے والی ٹیم کو اس سے آدھی رقم کا انعام دیا جائے گا۔ سیمی فائنل سے باہر ہوجانے والی دونوں ٹیموں کو ساڑھے4لاکھ ڈالر فی ٹیم ملیں گے۔
*******

شیئر: