Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ویمن کرکٹ ورلڈ کپ: ٹرافی پر کون قبضہ جمائے گا؟

ویمن کرکٹ ورلڈ کپ میں شامل آسٹریلیا، انگلینڈ یا نیوزی لینڈ کے علاوہ کوئی اور ٹیم ہے جو اس ٹرافی پر قبضہ جمانے کی طاقت رکھتی ہو، اس کا اندازہ ٹیموں کے میدان میں اترنے کے بعد ہی ہوگا
ندیم ذکاءآغا۔ جدہ
جیسے ہر شعبہ میں خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہیں اسی طرح کھیلوں میں بھی خواتین اپنی توانائیاں اور خوبیاں آزمانے کا اہتمام کرتی آئی ہیں۔دنیا میں فٹبال کے بعد سب سے زیادہ پسندیدہ کھیل کرکٹ کو مانا جاتا ہے۔ کرکٹ جسے انگلینڈ کی ایجاد کہا جاتا ہے اور وہیں کی سرزمین اور موسم اس کے لئے زرخیز اور مناسب رہا ہے۔عرصہ دراز تک ایشیا پر اپنا سکہ جمائے رکھنے کے سبب انگلینڈ کا یہ کھیل ایشیا میں بھی پذیرائی حاصل کر گیا۔ انگلینڈ اپنا بوریا بستر سمیٹ کر ایشیا سے نکل تو گیا لیکن یہاں کرکٹ کے پرستاروں نے اس کھیل کو گود لے لیا۔ کرکٹ اب یہاں کا مقبول عام کھیل بن چکا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ خواتین بھی اس کھیل کو اپنانے میں پیش پیش رہیں۔ شروع میں مردوں کی ٹیم صرف ٹیسٹ کرکٹ ہی کھیلا کرتی تھی اس لئے خواتین نے بھی ٹیسٹ کرکٹ سے ہی اپنی اس خواہش کو تسکین پہنچائی۔  خواتین کرکٹ کا آغاز بھی انگلینڈ سے ہی ہوا۔ اس کھیل کی تاریخ تو 1800ءسے ہی ملتی ہے ۔ انگلینڈ میں 1926ءمیں ویمن کرکٹ ایسوسی ایشن کے نام سے ایک تنظیم بنائی گئی۔ اس تنظیم کی زیر نگرانی انگلینڈ ٹیم کا باقاعدہ پہلا میچ آسٹریلیا سے کھیلا گیا جو دسمبر 1934ءکو منعقد ہوا۔ 2ٹیسٹ جیتنے کے بعد انگلینڈ نے نیوزی لینڈ کا رخ کیا۔ تینوں ملکوں میں کرکٹ کی فضا ءبن جانے کے بعد 1958ءمیں انٹرنیشنل ویمن کرکٹ کونسل کی بنیاد رکھی گئی جس میں ان تینوں ٹیموں کے علاوہ جنوبی افریقہ ، ویسٹ انڈیز ،آئرلینڈ، ڈنمارک اور ہالینڈ کی ٹیموں نے بھی مستقل طور پرشمولیت اختیار کرلی۔ ساتھ ہی ساتھ ہندوستان، پاکستان اور سری لنکا نے بھی اپنی خواتین کی ٹیمیں اس میدان میں اتاردیں۔ انٹرنیشنل ویمن کرکٹ کونسل کا1973ءمیں خواتین کے مابین انگلینڈ میں ہی پہلے ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کے انعقاد راﺅنڈ رابن لیگ کی بنیاد پر ہوا جس میں فائنل کے طور پر کھیلا گیا آخری میچ انگلینڈ نے 92رنز سے جیت لیا اور زیادہ پوائنٹ حاصل کرنے پر ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم ثابت ہوئی۔آسٹریلیا کی ٹیم رنر اپ رہی۔ دوسرے ورلڈ کپ کا معرکہ 1978ءمیں ہندوستان میںرونما ہوا۔ہندوستان نے میزبان کے طور پر پہلی بار اس میں شمولیت اختیار کی۔ اس ٹورنامنٹ میں آسٹریلیانے انگلینڈ سے گزشتہ ورلڈ کپ میں فائنل میچ کی شکست کا بدلہ لے لیا۔ تیسرے ورلڈ کپ کا ا ہتمام1982ءمیں کرائسٹ چرچ ، نیوزی لینڈ میں کیاگیا۔ اس میں بھی فائنل آسٹریلیا اور انگلینڈ کے مابین ہی کھیلا گیا جو انگلینڈ نے ایک بار پھر 3وکٹوں سے جیت لیا۔1988ءمیں چوتھے وویمن ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کا معرکہ میلبورن آسٹریلیا میں وقوع پذیر ہوا۔ اس میں آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 8وکٹو ں سے شکست دیدی۔خواتین کرکٹ کے آغاز سے اب تک کھیلے گئے 10ٹورنامنٹ میں یہی ثابت ہوتا رہا کہ انگلینڈ اور آسٹریلیا نے ہی اس میں اپنادبدبہ قائم رکھا۔ 1993ءمیں لندن میں کھیلے گئے پانچویں ویمن ورلڈکپ میں نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیم نے اپنی شناخت ابھارنے کی کوشش کی اور کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔فائنل میچ میں پہلی بار آسٹریلیا کو باہر کر کے اپنی جگہ بنائی۔ انگلینڈ نے اسے ٹرافی پر قبضہ نہیں کرنے دیا۔ انگلینڈ نے یہ ٹورنامنٹ 67رنز جیت کر اپنی برتری قائم رکھی۔ ہندوستان نے 1997ءمیں ایک بار پھراس ٹورنامنٹ میں میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ یہ ٹورنامنٹ کولکتہ میں کھیلا گیا۔ پاکستان خواتین کرکٹ ٹیم نے اس بڑے ٹورنامنٹ میں پہلی بار شرکت کی۔گیارہ ممالک کی ٹیموں نے شمولیت کا اعزاز حاصل کیا۔حالانکہ اس ٹورنامنٹ میں 300سے زیادہ رنز بنانے کا ریکارڈ قائم ہو چکا تھا لیکن پاکستان کی نوزائیدہ ٹیم نے صرف 82گیندیں کھیل کر 27رنز پر گراﺅنڈ سے باہر آجانے کا منفرد ریکارڈ بنا دیا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان ویمن کرکٹ ٹیم نے فقط اپنی شمولیت ہی ظاہر کی اور گیارہویں پوزیشن پر رہی۔ 
اس کے بعد 2000ءمیںورلڈ کپ کا میدان نیوزی لینڈ میں سجایا گیا۔ اس بار نیوزی لینڈ کی ٹیم نے خوب محنت کی اور میزبانی کے ساتھ ساتھ ہوم گراﺅنڈ اور ہوم کراﺅڈ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آسٹریلیا سے اپنی گزشتہ 2فائنلز میں شکست کا بدلہ لے لیا۔ نیوزی لینڈ نے ٹورنامنٹ کے فائنل میں آسٹریلیا کو 4وکٹوں سے شکست دیدی۔اس کے بعد 2005ءمیں جنوبی افریقہ نے کوشش کر کے میزبانی کا اہتمام کیا۔1978ءسے لگاتار وویمن ورلڈ کپ میں حصہ لینے والی ہندوستان کی خواتین کرکٹ ٹیم نے اس بار کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا لیکن آسٹریلیا نے سابق ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے ہاتھوں فائنل میں اپنی شکست کا بدلہ لینے کی ٹھان رکھی تھی اور کسی ٹیم کی نہ چلنے دی۔ آسٹریلیانے ہندوستان کو فائنل میں ہرا کر 2005ءکا آٹھواں ورلڈ کپ 98رنز سے جیت لیا۔ ایشیا میں کرکٹ کے بخار کو دیکھتے ہوئے ایشین کرکٹ کونسل نے خواتین کیلئے بھی ٹی20ایشین کپ کا اہتمام کر دیا۔ 
 پہلی مرتبہ اپریل 2004ءمیں اس کا میدان سری لنکا میں سجایا گیا۔ اس میں ابتدائی طور پر صرف میزبان اور ایک مہمان ٹیم ہندوستان نے ہی شرکت کی۔ دونوں ٹیموں کو 5میچ کھیلنا تھے۔ سری لنکا کے مقابلے میں ہندوستان کی مضبوط ٹیم نے پانچوں میچ میں مقابل ٹیم کو ہرا کر پہلا ایشیا کپ بھی جیت لیا۔ 2005-06ءمیں پاکستان نے بھی اس میں شرکت کی خواہش کا اظہار کیا اور پاکستان میں ہی اس کا میدان سجایا گیا۔یہاں بھی ہندوستان نے سری لنکا کو فائنل میں ہرا کر ٹرافی ایک بار پھر اپنے پاس ہی رکھی۔2006-07ءمیں تیسرا ایشیا کپ ہندوستان میں کھیلا گیا۔ ہندوستان کی خواتین ٹیم نے پھر سری لنکا کو فائنل میں 8وکٹوں سے ہرا دیا۔ 2008ءمیں بھی یہی مشق دہرائی گئی۔ 
پانچویں ویمن ایشین کپ کا انعقاد 2012ءمیں چین میں کیا گیا جہاں ہندوستان نے اپنی جیت کی روایت قائم رکھی۔ اس بار پاکستان ٹیم ہمت کر کے فائنل تک رسائی حاصل کر پائی اور ہندوستان ٹیم کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کی۔ 2016ءمیں ایشین کرکٹ کپ کا انعقاد تھائی لینڈ میں ہوا۔ جہاں ایک بار پھر پاکستان اور ہندوستان ہی فائنل میں مدمقابل تھیں۔ معرکہ یہاں بھی روایتی حریفوں جیسا رہا۔ 2012ءمیں ہندوستان نے فائنل 19رنز سے جیتا تھا لیکن اس بار فائنل مقابلہ 17رنز سے ہی ہرا سکا۔اس طرح پاکستان کی خواتین ٹیم نے 4سال میں کچھ بہتری دکھانے کی کوشش کی۔ 
2009ءمیں ورلڈ کپ منعقدہ آسٹریلیا میں انگلینڈ کی ٹیم کیلئے مضبوط حریف نیوزی لینڈ ثابت ہوا۔ہندوستان کی خواتین ٹیم نے کرکٹ میں اپنی زبردست دلچسپی دکھاتے ہوئے 2013ءمیں ورلڈ کپ کی میزبانی ممبئی میں کی۔ اس بار ویسٹ انڈیز کی خواتین ٹیم نے اپنی پرفارمنس کو قدرے بہتر کرتے ہوئے دیگر شریک ٹیموں کو آگے نہیں آنے دیا اور فائنل تک رسائی حاصل کر لی۔ آسٹریلیا نے ویسٹ انڈیز کو 114رنز سے ہرا کر ٹائٹل جیت لیا۔ 24جون2017ءسے انگلینڈ میں ویمن ورلڈ کپ کا میدان انگلینڈ میں سج رہا ہے جس میں ایک بار پھر پاکستانی خواتین کی ٹیم حصہ لینے کیلئے پہنچ گئی ہے۔دیگر 7ٹیمیں بھی اپنی اہلیت کا مظاہرہ کرنے انگلینڈ کے میدان میں موجود ہوں گی۔ پاکستانی ٹیم اپنا پہلا میچ 25جون کو جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے گی۔ دوسرا میچ 27جون کو انگلینڈ کے خلاف ہوگا۔تیسرا اور اہم مقابلہ روایتی حریف ہندوستان کے ساتھ 2جولائی کو ہوگا۔آسٹریلیا کے خلاف 5جولائی کو پاکستانی ٹیم میدان میں اترے گی۔ دیکھتے ہیں اس بار کیا نتیجہ نکلتا ہے۔ کیا ویمن ورلڈ کپ میں شامل آسٹریلیا، انگلینڈ یا نیوزی لینڈ کے علاوہ کوئی اور ٹیم ہے جو اس ٹرافی پر قبضہ جمانے کی طاقت رکھتی ہو۔ اس کا اندازہ ٹیموں کے میدان میں اترنے کے بعد ہی ہوگا۔
آسٹریلیا نے آئی سی سی ویمن ورلڈ رینکنگ میں بدستور اپنی پوزیشن برقرار رکھی ہے۔ ریٹنگ میں 129پوائنٹس کے ساتھ پہلے نمبر پر ہے۔ انگلینڈ 122پوائنٹس کے ساتھ دوسرے جبکہ نیوزی لینڈ کی خواتین ٹیم 118پوائنٹس حاصل کر کے تیسری پوزیشن پر ہے۔ویسٹ انڈیز، ہندوستان اور جنوبی افریقہ بدستور 108،107 اور 90پوائنٹس کے ساتھ چوتھی ، پانچویں اور چھٹی پوزیشن پر ہے۔ پاکستان اس فہرست میں 77پوائنٹس کے ساتھ ساتویں نمبر پر ہے۔سری لنکا ، بنگلہ دیش اور آئرلینڈ کی ٹیمیں 67،45اور 38پوائنٹس کے ساتھ ترتیب وار آٹھویں ، نویں اور دسویں پوزیشن پر ہیں۔ 
٭٭٭٭٭٭

شیئر: