Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجلی سے خائف کیوں، جو نظر ہی نہ آئے، اس سے کیا ڈرنا

آج کل بجلی نہیں آتی مگر بل آتا ہے، ذرا تصور کریں اگر بجلی مستقل آنے لگی تو کتنا بل آئے گا
* * * * صبیحہ خان ۔ٹورانٹو* * * * *
ترقی یافتہ دور کی اہم ضرورت بجلی ہے ۔ اس سے خائف ہونے کی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ جو چیز نظرہی نہ آئے اس سے کیا ڈرنا۔ وہ جو کسی نے کہا ہے کہ کبھی کبھی درد ہی درد کی دوا بن جاتا ہے، سو غریبوں کے حق میں سو فیصد یہی ہوا ہے۔ پہلے بجلی جب مستقل گھر میں آباد تھی تب بجلی کابل دیکھ کر گھر والے پریشان ہوتے تھے۔آج کل بجلی نہیں آتی مگر بل آتا ہے۔ذرا تصور کریں کہ اگر بجلی مستقل آنے لگی تو کتنا بل آئے گا؟ چلئے یہ تو بچت ہوئی۔ سواری بھی آجکل اہم ضرورت ہے مگر پٹرول مہنگا اس کا متبادل ایل پی جی اور سی این جی بھی مہنگی ہوگئی۔ بہتر ہے کہ پیدل چلا جائے۔ پیدل چلنے سے کرائے اور سواری کے جھنجھٹ سے نجات کے ساتھ صحت بھی اچھی رہتی ہے۔ اس طرح ڈاکٹر کی فیس اور دوا کے اخراجات کی بھی بچت ہوتی ہے۔ اب آتا ہے ٹیلیفون کا نمبر، آپ جانتے ہیں کہ خطرناک اور بے جان آلہ آج کے ترقی یافتہ دور میں ہزاروں روپے ہڑپ کررہا ہے۔ پہلے تو یہ اکیلا تھا تو خیر تھی مگر جب سے اس کا ماڈرن بچہ ’’موبائل‘‘ فون پیدا ہوا ہے، یہ مسلسل خون نچوڑ رہا ہے۔ بلاضرورت اس کا استعمال ہورہا ہے۔ یہ بچے بچے کے ہاتھ میں دبا ہوتا ہے حالانکہ اس کے دشمن ڈاکو بھی رات دن لوگوں کے ہاتھ سے اسے چھین رہے ہیں مگر لوگ ہیں کہ کھائے پئے بغیرتو رہ سکتے ہیں مگر موبائل فون کے بغیر نہیں۔ ایک یہ واحد خوشی ہے جو ہمارے ملک کے امیر وفقیر، ہرایک کو حاصل ہے۔ انٹرکام کمپنیاں سستے پیکیج دے کر اس واحد خوشحالی سے سب کو مستفید کررہی ہیں۔ کوئی بھی ہمارے ہاں اس سلسلے میںمفاہمت کرنے کو تیار نہیں کہ وہ موبائل فون کے بغیر بھی رہ سکتا ہے۔

شیئر: