Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گھروں کی گھنٹیاں بجاکر بھاگنا یاد آتا ہے، فہد الیاس

آج میں جو کچھ بھی ہوں وہ پاکستان کی ہی وجہ سے ہوں ،سعودی عرب نے ہمیں بہت کچھ دیا،سحر فہد
* * * * *انٹرویو:مصطفی حبیب صدیقی* * * * * *
آج میں صفحہ زندگی پر آ ُپ کی ملاقات ایک نوجوان جوڑے سے کرارہا ہوں۔فہد الیاس گوجرانوالہ سے لاہور اور لاہور سے سعودیہ تک کا سفر کرتے ہیں۔مقصد یہی تھا کہ بہتر مستقبل مل جائے اور وہ حاصل بھی کرلیا۔فہد کی اہلیہ سحرفہد پیدا تو مملکت میں ہی ہوئیں مگر دل پاکستان میں ہی رہا۔مملکت نے انہیں عزت ،شہرت اور دولت سب کچھ دیا ،وہ مملکت کی احسان مند ہیں مگر کہتی ہیں کہ پاکستان سے تعلق بہت مضبوط ہے۔چلیں دونوں سے گفتگو کرتے ہیں۔
**اردونیوز: فہد سعودی عرب کب اورکیوں آئے ؟
** فہد الیاس:میں20اگست 2011ء کو سعودی عرب آیا۔پاکستان میں سیلز اینڈ مارکیٹنگ میں
امتیازی پوزیشن حاصل کی ۔اس کے بعد سی ایس ایس کے امتحان کی تیاری میں مصروف ہوگیا۔اسی دوران کچھ ایسے معاملات پیش آئے کہ ملک سے باہر آنے کا فیصلہ کرلیا۔ویسے بھی شروع سے یہ ذہن بنایا ہوا تھا کہ پاکستان میں کیریئر شروع کیا تو فوجی افسر یا سول سرونٹ کی صورت میں ہی شروع کرنا ہے۔سعودی عرب آنے کی ایک بڑی وجہ میرے ماموں تھے جو یہاں20سال سے مقیم ہیں۔انہوںنے یہی مشورہ دیا کہ مملکت میں پڑھے لکھے اور محنتی لوگوں کی قدر بھی ہے اور بہتر مستقبل بھی۔میں یہ بتاناچاہتا ہوں کہ ایسا بالکل نہیں کہ میں یہاں آیا اور فوری ملازمت مل گئی۔شروع کے8ماہ میرے پاس کوئی ملازمت نہیں تھی۔میرے پاس یہاں کی مارکیٹ کا تجربہ بھی نہیں تھا جبکہ میرا ہدف اپنی فیلڈ یعنی سیلز اینڈمارکیٹنگ ہی تھا ۔میں بچپن سے ہی کافی گھلنے ملنے والا بندہ ہوں اس لئے مجھے ’’پبلنگ ڈیلنگ ‘‘ اچھی لگتی ہے اسی لئے میں سیلز اینڈ مارکیٹنگ میں ہی جانا چاہتا تھااور مجھے یقین تھا کہ میں اگر اپنی فیلڈ میں گیا تو بہت ترقی کرونگا اور الحمد اللہ آج میں اپنے پروفیشن میں بہت اچھے مقام پر ہوں۔تقریباً 8ماہ بعد میرے ماموں نے ایک ملازمت کیلئے ہائرنگ کا بتایا جس پر میں نے سی وی دی اور پھر 4انٹرویو ز کے بعد مجھے سیلز اسپیشلسٹ کی ملازمت مل گئی۔2سال میں پروڈکٹ اسپیشلسٹ کے عہدے پر ترقی پاگیا جبکہ مزید پڑھائی بھی جاری رکھی ،کچھ آن لائن سرٹیفکیٹس حاصل کئے ۔کمپنی کی طرف سے فرانس ،فن لینڈ،پولینڈ اور یوکے کی کچھ کمپنیوںسے پراڈکٹ ٹریننگ لی جبکہ کچھ سروس ٹریننگ کیلئے فرانس اور پولینڈ بھی گیا۔
** اردونیوز:آپ یہاں پرا ڈکٹ اسپیشلسٹ ہیں۔ذرا ہمارے قارئین کو اس شعبے کی تفصیلات تو بتائیں؟
** فہد الیاس :بائیومیڈیکل فیلڈ میں پراڈکٹ اسپیشلسٹ بننے کیلئے 3خاص اور مختلف قسم کی ٹریننگ اور امتحان پاس کرنے ہوتے ہیں۔(01)Apprication Training،(02)Sales Training،(03)Service Training۔میں نے تینوں امتحان پاس کئے جس کے بعد میری کمپنی نے پراڈکٹ اسپیشلسٹ کے عہدے پر ترقی دیدی جبکہ آج کل میں پراڈکٹ اسپیشلسٹ کیساتھ ساتھ Acting Regulatory Affairs Managerکے فرائض بھی انجام دے رہا ہوں۔دراصل کمپنی نے کچھ عرصے پہلے مجھے Saudi food authorityکی تربیت کیلئے بھیجا جو میں نے پاس کرلیا جس کے بعد مذکورہ عہد ہ دیاگیا جس کیلئے متذکرہ سرٹیفکیٹ ضروری ہے اور میری کمپنی میں یہ سر ٹیفکیٹ صرف میرے پاس ہے۔
** اردونیوز:آپ کا تعلق پنجاب میں کہاں سے ہے؟
** فہد الیاس :میں پنجاب کے شہر گوجرانوالہ سے تعلق رکھتا ہوں۔ابتدائی تعلیم پاکستان انٹرنیشنل پبلک اسکول سے حاصل کی پھر ایف ایس سی اور بیچلر کے بعد لاہور چلاگیا جہاں این سی بی اے سے سیلز اینڈ مارکیٹنگ میں ایم بی اے کیا۔
** اردونیوز:بیرون ملک رہتے ہوئے ہم اپنے ملک کی خدمت کیسے کرسکتے ہیں؟
** فہد الیاس:بیرون ملک رہتے ہوئے سب سے پہلے اپنے اچھے رویئے اور کردار سے ملک کی پہچان بنیں۔میرا یہ ماننا ہے کہ ہم سب یہاں خود کو نہیں بلکہ پاکستان کو متعارف کراتے ہیں۔ پہلے کوئی مجھے فہد نہیں کہتا بلکہ پہلے ایک پاکستانی کے طور پر جانتا ہے۔اگر ہم اچھے کام کرینگے تو اس سے ملک کی عزت بڑھے گی ۔دوسرا ہم یہاں اپنے ملک کی مصنوعات کو پروموٹ کرسکتے ہیں۔نئے بزنس شروع کرسکتے ہیں جس سے پاکستان میں برآمدات بڑھے گی اور ترقی ہوگی۔
** اردونیوز:آپ یہاں مختلف ممالک کے لوگوں کے ساتھ کام کرتے ہیں ،صرف اتنا بتائیں کہ پاک اور ہند کے تعلیمی معیار میںکیا فرق پایا؟
** فہد الیاس :اچھا خاصا فرق ہے۔ہند اور پاکستان میں کافی فرق ہے۔مثلاء ہند سے آنے والوں کی کمیونیکیشن صلاحیت اچھی ہوتی ہے۔،یعنی وہ انگلش پر زیادہ عبور رکھتے ہیں۔اس کی وجہ یہی ہے کہ ان کی سیکنڈ لینگویج ہی انگریزی ہے ۔ہمارے ہاں 2 تعلیمی نظام نے مسائل پیدا کردیئے ہیںجبکہ یہاں آپ دیکھیں کہ عربوں کی اپنی تعلیم عربی میں ہے جبکہ ہم انگریزی کو ترجیح دینے کے چکر میں اردواور انگریزی کے درمیان میں پھنسے ہیں۔
** اردونیوزـ:بچپن ہر کسی کا ہی شرارت بھرپور ہوتا ہے ،اپنی کوئی شرارت ہمیں بتائیں گے؟
** فہد الیاس :میرا بچپن بہت اچھا گزرا۔ بہت شاندار رہا۔بہت شرارتیں کیں۔بہت انجوائے کیا۔میں ایک اپر مڈل کلاس سے تعلق رکھتا ہوں۔ہم اندرون شہر سے ہیں اور ہمارے علاقے میں زیادہ تر گھر عزیز ورشتہ داروں کے ہیں۔ بچپن میں مجھے یاد ہے سب شام کو باہر نکل آتے تھے۔ سب کزنز ہی ہوتے تھے، مل کر گلی میں کرکٹ کھیلتے تھے ۔سب سے زیادہ مزہ گرمیوں کی چھٹیوں میں آتا تھا ۔سارا دن کھیل کو د اور گھومنا پھرنا رہتا۔ 14اگست کو جھنڈیا ں لگانا ۔گرمیوںمیں برسات کا موسم بہت یاد آتا ہے۔بارشوں میں خوب نہاتے۔اب بھی مجھے بارشیں بہت پسند ہیں۔جبکہ گھنٹی بجاکر بھاگنے والی شرارتیں بھی بہت کیں ۔ مزا جب آتا تھا جب کوئی اور پکڑا جاتا اور بعد میں وہ ہمارے پیچھے پڑ جاتا۔
** اردونیوز: آپ کے ساتھ کبھی ایسا ہوا کہ بچپن یاد آیا اور دوست یاد آئے، دل تڑپ گیا ہو؟
** فہد الیاس :اکثر ایسا ہوتا ہے کہ دوست یاد آتے ہیں۔کوئی شرارت یاد آتی ہے تو دل میں تڑپ اٹھتی ہے۔کچھ اسکول اور بچپن کے دوست بہت یاد آتے ہیں۔الحمداللہ انٹرنیٹ ٹیکنالوجی نے فاصلے کافی کم کردیئے ہیں۔خاص طور پر فیس بک ،واٹس ایپ اور ایمو سے ایسا ہی لگتا ہے کہ جیسے سب دوست ساتھ ہی ہیں۔لیکن ایک بات ہے جب پاکستان سے واپس آتے ہیں تو ایک دو ماہ تک دل نہیں لگتا۔تب کافی مشکل ہوتی ہے اس وقت اپنے دوستوں او رخاندان کو بہت زیادہ یاد کرتے ہیں۔
** اردونیوز:عید بقرعید پر کیا احساس ہوتا ہے؟اب پھر عید آنے والی ہے؟
** فہد الیاس :یہ صحیح ہے کہ یہاں زندگی پاکستان جیسی نہیں۔عید پر تو نما ز کے بعد گھر
آکرسوجاتے ہیں۔پاکستان میں تو تیسرے دن بھی لگتا ہے کہ آج پہلا دن ہے۔ہماری کوشش ہوتی ہے کہ عید پر پاکستان جائیں۔اس مرتبہ عیدالفطر پاکستان میں منائیں گے۔
** اردونیوز:آپ کی شادی گھر والوں کی مرضی سے ہوئی یا اپنی؟
** فہد الیاس:(ہنستے ہوئے)اصل میں ہماری شادی تو پسند کی تھی لیکن چونکہ ہم فرسٹ کزن بھی تھے ،ہمارے خاندانوں میں اچھے تعلقات بھی تھے جبکہ ہمارے خاندان کافی پڑھے لکھے بھی ہیں تو سب کچھ باہمی رضامندی سے ہوا ۔ فلمی یا ڈرامائی سین کی نوبت ہی نہیں آئی۔ویسے بھی میرا یہ ماننا ہے کہ اگر کوئی لڑکا اچھی فیملی سے تعلق رکھتا ہے اور خود کماتا ہے یعنی well settledہے تو پسند کی شادی میں کوئی رکاوٹ نہیں آتی۔میرے بہت سارے دوست ہیں جنہوںنے پسند کی شادیاں کیں اور ماشا ء اللہ سب سیٹ ہیں۔مسئلہ جب آتا ہے جب آپ صرف خیالوںکی دنیا میں رہیں۔ہر کام کا ایک مقررہ وقت ہے اور ہر کام اپنے وقت پر ہی اچھا لگتا ہے۔میری اہلیہ کی پیدائش سعودی عرب کی ہے۔انہوں نے بائیوکیمسٹری میںبی ایس آنرز کیا ہے اور یہاں پاکستان انٹرنیشنل اسکول ریاض میں پڑھاتی ہیں۔
** اردونیوز:ایک غیرملک میں شادی کے بعد رہتے ہوئے کیا محسوس کیا؟
** فہد الیاس :ظاہر سی بات ہے کہ شادی کے بعد ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں ۔آپ کو بڑی ذمہ داری کے ساتھ فیصلے کرنے ہوتے ہیں کیونکہ آپ کے فیصلے آپ کے ساتھی کو بھی اثر کرتے ہیں۔یہاں پاکستان کی طرح خاندان والے نہیں ہوتے ۔اس کے کافی زیادہ نقصانات ہیں ۔جیسے اگر آپ دفتر میں ہیں بھلے میٹنگ ہی چل رہی ہو اور گھر میں کوئی مسئلہ ہوگیا تو لازما سب کچھ چھوڑ کر آنا پڑتا ہے۔ پاکستان میں خاندانی نظام ہماری حفاظت کرتا ہے۔
** اردونیوز:اپنی ترقی کا کریڈٹ کس کو دینا چاہیں گے؟
** فہد الیاس:الحمد اللہ آج میں جس مقام پر ہوں اس میں میرے والدین کی تربیت ،تعاون اور دعائو ں کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔میرے والد نے شروع سے ہی ہم سب بہن بھائیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دی۔ اسی وجہ سے آج ہم سب اپنے اپنے پروفیشن میں کامیاب ہیں۔میرا ایک بھائی وکالت ،ایک بہن طب کے شعبے سے وابستہ ہیں جبکہ چھوٹا بھائی بھی ڈاکٹر بن رہا ہے۔ہمارے خاندان میں تعلیم پر بہت زیادہ توجہ دی گئی۔ **
اردونیوز:مملکت میں خاندان کو ساتھ رکھنے کیلئے کم ازکم کیا تنخواہ یا آمدنی ہونی چاہیے؟
** فہد الیاس:ویسے یہ آپ کے طرز زندگی پر منحصر ہوتا ہے کہ آپ کو کیسے رہنا ہے ویسے
میرے خیال میں اگر سعودیہ میں خاندان ساتھ رکھنا ہے تو کم ازکم 4000سے5000ریال تنخواہ ضرو ر ہونی چاہیے۔
** اردونیوز:آپ کے پاس کافی ساری ٹرافیز اور میڈلزرکھے ہیں یہ کہاں سے جیتے ،لگتا ہے
آپ کو کھیل کود کا بڑا شوق ہے؟
** فہد الیاس:ہاں کھیل کود کا بڑا شوق ہے لیکن بچپن سے ہی میں کرکٹ کھیلتا ہوں اور شوق
بھی ہے ۔یہاں مملکت میں ہم کچھ دوستوں نے مل کر ایک کرکٹ ٹیم بنائی ہوئی ہے۔ہر جمعہ کو کرکٹ کھیلتے ہیں ،کئی ٹورنامنٹ میں بھی حصہ لیا ہے اور جیتے بھی ہیں۔ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہندوستانیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلیں ان سے کھیلنے میں سب جذباتی ہوتے ہیں اور مزہ بھی بڑا آتا ہے۔
** اردونیوز:چلیں آپ سے بہت باتیں کرلیں اب کچھ بھابھی جی سے بھی بات چیت ہوجائے ۔آپ سعودی عرب میں پیداہوئیں ۔یہیں پلی بڑھیں تو کیا کبھی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ آپ کا پاکستان سے تعلق قائم ہے؟
** سحر فہد:پاکستان سے تو تعلق ہر حالت میں رہتا ہے ۔کئی ایسے اساتذہ ہیں جو پاکستان
انٹرنیشنل اسکول میں پڑھاتے ہیں جبکہ انہیں باہر زیادہ بہتر ملازمت مل سکتی ہے مگر وہ پاکستانیوں کو ہی پڑھانا چاہتے ہیں۔ یہ ایک طرح سے پاکستان کی خدمت ہی تو ہے۔
** اردونیوز:اپنے ملک اور خاندان سے دور رہتے ہوئے آپ دونوں میں زیادہ بہتر ہم آہنگی ہوئی یا پاکستان میں جبکہ پورا خاندان ہوزیادہ بہتر زندگی ہوتی؟
** سحرفہد:فہد جتنے اچھے شوہر ہیں اتنے ہی اچھے باپ بھی ہیں۔ الیکٹرانک ڈیوائس کی وجہ سے اپنے ماں باپ سے دور رہ کر بھی ایسا لگتا ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہی ہیں ۔پہلے زیادہ محسوس ہوتا تھا دور ہونا کیونکہ میں نے تو بچپن یہاں گزارا ہے ۔20سال پہلے جیسے خط جانا بہت مشکل ہوتا تھا۔اس وقت میں اپنے دادا نانا نانی اور دیگر خاندان کو زیادہ یاد کرتی تھی کیونکہ جس گھر میں بڑے نہ ہوں وہ گھر گھر نہیں ہوتا۔
** اردونیوز:پاکستان انٹرنیشنل اسکول ریاض سے منسلک ہیں جسے پاکستان ایمبیسی اسکول بھی کہاجاتا ہے ،کہاجاتا ہے کہ اسکول کا معیار دن بدن گر رہا ہے؟
** سحر فہد ::وہ کہتے ہیں کہ ’’جو دیکھو اس پر یقین کرو ۔سنا ہوا ہمیشہ سچ نہیں ہوتا‘‘ ،میں کہتی ہوں کہ ہمارے اسکول کا معیار کسی سے کم نہیں۔ہم اپنے طلباء کو معیاری تعلیم دیتے ہیں۔اگر انگلش بولنے کی ہی بات کی جائے تو ہمارے طلباء کسی سے کم نہیں۔3سال سے تومرکزی مضامین سارے ہی انگریزی میں کردیئے گئے ہیں۔ہماری کلاس میں انگلش پر بہت زیادہ زور دیا جاتا ہے ۔میں نے بھی اسی اسکول سے پڑھا ہے ۔اس وقت میں اور آج میں بہت فرق ہے۔ہمارے اسکول میں آکسفورڈ کا نصاب ہے جبکہ وفاقی بورڈ ہے ۔پتہ نہیں کیوں مشہور ہے کہ کچھ اساتذہ ایف ایس سی کرکے لگ گئے مگر یہ غلط ہے۔صرف لیب انچارج کیلئے بھی بیچلر ہونا ضرور ی ہے۔میرا خیال ہے کہ فیس کم ہونے کی وجہ سے اسکول کو زیادہ تنقید کا نشانہ بنایاجاتا ہے ۔اگر لوگوںکو نہیں پسند ہے تو وہ یہاں کیوں داخل کراتے ہیں۔
** اردونیوز:سحر آپ کو سعودی عرب کا ماحول کیسا لگتا ہے؟
** سحر فہد : سعود ی عرب کا ماحول بچوں کی تربیت کے لحاظ سے بہت بہتر ہے ۔ہم بچپن سے دیکھتے آئے ہیں کہ جیسے ہی اذان ہوتی ہے تمام شاپنگ سینٹرز اور کاروبار بند ہوجاتا ہے ۔اب اس طرح کا ماحول شروع سے بچے کو نظر آتا ہے تو بچپن سے ہی اس کے ذہن میں نماز کی اہمیت آجاتی ہے جبکہ یہاں لڑکیوںکیلئے عبایہ یا پردہ لازمی ہے تو بہت اچھی چیز ہے۔
** اردونیوز:ـپاکستان کے بارے میں کیا کہیں گی؟
** سحر فہد :آج میں جو کچھ بھی ہوں وہ پاکستان کی ہی وجہ سے ہوں ۔میں نے بی ایس کیا بائیو کیمسٹری میں اوریہ ڈگری پاکستان سے ہی لی ہے۔اس میں کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب نے ہمیں بہت کچھ دیا ہے لیکن ہم پہلے پاکستانی ہیں اوریقینا ہمارا ملک ہے جس سے ہمیں پیار ہے۔

شیئر: