Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بادل نہ صرف میچ بلکہ آسٹریلیاکی امیدوں پر بھی برسے

 سری لنکا کیخلاف میچ میں سرفراز کا کیچ نہیں بلکہ میچ ڈراپ ہوا، ”مرو یا مارو“ کی پالیسی اپنانے کے باعث پاکستان جیت گیا
ندیم ذکاءآغا۔ جدہ
چیمپیئنز ٹرافی کے نویں میچ میں بنگلہ دیش کا مقابلہ نیوزی لینڈسے تھا جس میں بنگلہ دیش نے آخری 10اوور کا اسپیل انتہائی شاندار پھینک کر نیوزی لینڈ کو 300کا ہدف چھونے نہیں دیا اور 265تک محدود رکھا۔ نئی دریافت مصدق حسین نے 13رنز کے بدلے3وکٹیں لے کر خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ نیوزی لینڈ نے اپنی باری پر تمیم اقبال کو صفر اور سومیا سرکار کے 3رنز سمیت صرف 33رنز پر 4کھلاڑ یوں کو آﺅٹ کر کے میچ پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ۔ اسی میچ میںشکیب الحسن اور محمود اللہ نے تاریخ ساز اننگز کھیل کر پانچویں وکٹ کی شراکت میں 223 رنز کا اضافہ کیا۔ دونوں نے بالترتیب 114اور 102رنز سنچریاں بنا کر فتح کا علم بلند کر دیا۔ 16گیندیں پہلے ہی 5وکٹوں کے عوض ہدف حاصل کر لیا۔اس کے ساتھ ہی امید کی شمع روشن کر کے سیمی فائنل کی راہ ہموار کر لی۔ آسٹریلوی کپتان مایوسیاں سمیٹتے انگلینڈ سے مقابلے کیلئے ٹاس کیلئے آئے مگر نہ جیت سکے۔
عالمی رینکنگ ٹیبل پر 5ویں نمبر پر موجود انگلینڈ نے میزبان کے طور پر بیٹنگ کی دعوت دی۔ آسٹریلیا کا 22ویں اوور میں 136پر ایک ہی کھلاڑی آﺅٹ تھا کہ مارک وڈ کے ساتھ پاکستانی نژاد لیگ اسپنر عادل رشید نے 4،4 کھلاڑیوں کو آﺅٹ کر کے آسٹریلیا کو 277تک روک دیا۔ ہدف حاصل کرنے کیلئے انگلینڈ کے اوپنر میدان میں اترے تو آسٹریلین بڑے غصے میں تھے۔ یہی وجہ تھی کہ 6رنز پر دونوں اوپنرز جیسن رائے اور ایلکس ہیلس کوواپس پویلین کی راہ دکھائی اور 35کے مجموعی اسکور پر جوائے روٹ کو بھی واپس بھیج دیا۔ اب غصہ دکھانے کا وقت انگلینڈ کا تھا ۔
کپتان این مورگن نے بین اسٹوکس سے مل کر اسکور 32ویں اوور میں 194رنز تک پہنچا دیا۔ جس میں بین اسٹوکس کی شاندار ناٹ آﺅٹ سنچری102رنز شامل تھے۔ 41ویں اوور کا کھیل جاری تھا کہ دیر سے منڈلاتے بادل آسٹریلین ٹیم سے دشمنی نکالنے کیلئے پھر سے برس پڑے۔ یہ بادل نہ صرف میچ پر برسے بلکہ آسٹریلیا کی امیدوں پر بھی خوب خوب برسے۔ ڈک ورتھ لوئس میتھڈ کے مطابق انگلینڈ کو اس مرحلے تک جیت کیلئے 201رنز ہی کافی تھے جبکہ وہ 277 رنز کے حصول کیلئے 240 رنز تک جا پہنچی تھی۔ اس کے باعث انگلینڈ کو 40رنز سے فاتح قرار دیدیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی آسٹریلیا کی ٹیم بوجھل قدموں سے نہ صرف میدان سے بلکہ چیمپیئنز ٹرافی کے ایونٹ سے ہی باہر ہو گئی۔
اب باری گروپ بی کی تھی ہند کا مقابلہ جنوبی افریقہ اور پاکستان کا سری لنکا سے تھا ۔ جو ٹیم ہاری وہ باہر او رجیتنے والی ٹیم سیمی فائنل میں۔یہ میچز ناک آﺅٹ یا کوارٹرفائنلز کا درجہ اختیار کر چکے تھے۔ہندوستان اورجنوبی افریقہ کی ٹیمیں گروپ کے اپنے اپنے آخری میچ میں اوول کے تاریخی میدان میں مقابلے کے لئے اتریں تو ہندوستانی کپتان ویراٹ کوہلی نے ٹاس جیت کر اے بی ڈی ویلیئرز کو کھیلنے کی دعوت دی۔آغاز میں یہ فیصلہ درست ثابت نہیں ہورہا تھا لیکن 18ویں اوور میں 76کے مجموعی اسکور پر ہاشم آملہ 35رنز بنا کر آﺅٹ ہوئے تو جیسے جنوبی افریقہ پر خزاں چھا گئی۔ پوری ٹیم پت جھڑ کی طرح گرتی چلی گئی اور 45ویں اوور میں ہی 191رنز پر میدان سے باہر آگئی۔ ہدف حاصل کرنے کیلئے آنے والے روہت شرما صرف12رنز بنا کر چھٹے اوور میں جب آﺅٹ ہوئے تو مجموعی اسکور 23تھا۔ اس موقع پر کپتان ویراٹ کوہلی آئے تو نہایت محتاط اور منجھے ہوئے انداز سے نہ صرف خود بیٹنگ کی بلکہ تیز کھیلنے والے اوپنرشیکھر دھون کو بھی آﺅٹ نہ ہونے کا درس دیتے رہے ۔ دھون 130گیندوں پر 78رنز بناکر آﺅٹ ہوئے تو جیت کیلئے مزید 40رنز درکار تھے۔ کپتان کے سر پر جیت کا سہرا سجانے یوراج سنگھ میدان میں آئے اور 38ویں اوور میں 8وکٹوں سے ہدف حاصل کر لیا۔ویراٹ کوہلی نے 76رنز ناٹ آﺅٹ بنا کر ٹیم کو سیمی فائنل میں پہنچا دیا۔اس میچ کو پاکستانی امپائر علیم ڈار نے سپروائز کیا۔گروپ کا آخری مقابلہ پاکستان کا سری لنکا سے تھا جو "مرو یا مارو" کی پالیسی پر کھیلا گیا۔ نوجوان کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر پہلے اپنے بولرز کے بازو آزمائے۔نوجوان حسن علی اور فہیم اشرف نے محمد عامر اور جنید خان کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے سری لنکا کو 50اوور بھی پورے نہ کھیلنے دیئے اور 236رنز پر ہی بک کر دیا۔
پاکستانی ٹیم سری لنکا کو ہرا کر 8سال بعد چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں پہنچ گئی۔نیروشن ڈکویلا کے 73رنز کے بعد 5کھلاڑی ڈبل فگر میں نہ پہنچ سکے۔جواب میں فخرزمان کے 50رنزپر آﺅٹ ہونے کے بعد 137پر 6کھلاڑی آﺅٹ ہوگئے جس میں بابر اعظم کے ساتھ محمدحفیظ، شعیب ملک اور عماد وسیم شامل تھے۔ سرفراز احمد نے جیت کی تمام ذمہ داری اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہوئے محمد عامر کو ساتھ ملایا۔ وہ ٹورنامنٹ سے باہر جاتی ہوئی ٹیم کو واپس اندر لے آئے۔ ایک موقع پر جب ان کا کیچ ڈراپ ہوا تو کمنٹیٹر نے واشگاف کہہ دیا کہ یہ کیچ نہیں بلکہ سری لنکا نے میچ ڈراپ کر دیا۔ وہی ہوا سرفراز احمد کی 61رنزناٹ آﺅٹ کی خوبصورت اننگز یادگار بن گئی اور میچ جتوا کر وہ مین آف دی میچ کا اعزاز پا گئے۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: