Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اب اسے پاکستان جانے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا ۔۔۔

ماں ، باپ ، بہن ،بھائیوں کی فرمائشوں سے تنگ بیٹا اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار کر خاموش لیٹا تھا
* * * *زاہدہ قمر ،جدہ* * * *
ٹرن ٹرن ٹرن! ہاں بیٹا! کیا حال ہے؟ ٹھیک ہونا، کیا بتاؤں؟ کتنی دعا کرتی ہوں تمہارے لئے، سدا خوش رہو۔ ابھی کل ہی تم نے کال کی تھی۔ دوبارہ کیسے کرلی؟ اچھا چھا، یاد آرہی ہے گھر والوں کی ، چلو ٹھیک ہے بیٹا ، مگر یہ لوکل کال تو ہے نہیں اس پر پیسے خرچ ہوتے ہیں اورتم بڑی محنت سے کماتے ہو۔ مجھے بڑا دکھ ہوتا ہے کہ تمہاری محنت کی کمائی اس طرح ضائع ہو۔ اب تو IMOپر مفت کال ہونے لگی بس کسی طرح سے نیٹ کا کنکشن لے لو ۔پھر روز بات کرنا۔ اچھا اچھا، ٹھیک ہے۔ چلو خیر بتاؤ، کیا کہنا چاہ رہے تھے۔ ہوں ، ہوں، اچھا، پھر !! بیٹا، یہ تو ٹھیک ہے کہ 5 سال ہوگئے تمہیں سعودیہ گئے ہوئے۔
گھر تو بن گیا ہے بیٹا، مگر یہ دیکھو کہ بچت بالکل نہیں ہوئی۔ پھر تمہاری بہن کی اگلے ماہ شادی ہے۔ لڑکے کے گھر والے یہ دیکھ کر ہماری بڑی قدر کررہے ہیں کہ تم باہر ہوگئے ہوئے ہو۔ لڑکے کی ماں کیلئے کنگن اور اس کی اکلوتی بہن کیلئے ٹاپس ضرور دینے ہیں۔ پھر صغریٰ کا جہیز، پہناؤنیاں ، خود ہمارے کپڑے، تم خود سوچو بیٹا! ابھی تو 3، 4 سال تک آنے کے بارے میں سوچنا بھی مت۔ تمہارا بھائی ایم اے کررہا ہے ۔، ابو ریٹائر ہوکر گھر بیٹھ گئے ہیں۔ پھر تمہاری بیوی اور بچی کے اخراجات۔ میں اکیلی جان کیا کیا کرونگی؟ میں تو بالکل پاگل ہوجاؤنگی بیٹا! اچھا، ہوں !! ہائے ہائے، اللہ رحم کرے میرے بچے ! (روہانسی آواز) تجھے شوگر اور ہائی بلڈپریشر ہوگیا ہے۔
ہائے ہائے میں صدقے، میرے بچے! اپنا خیال رکھ۔ میں تو اب شاید رات بھر نہ سو سکوں۔ ہائے میرے بچے میرے بس میں ہو تو تجھے ابھی اپنے پاس بلالوں۔ کیا کروں، تو ادھر آکر کیا کرے گا؟ نہ یہاں ملازمتیں ہیں نہ سکون۔ ارے ! یہاں تو تجھے دوائیں تک مفت میں نہیں ملیں گی۔ نہ نہ میرے بچے! میرے رونے سے پریشان مت ہو، بس تو اپنا کام مکمل کرلے، پھر جلد سے جلد واپس آجانا۔ اپنا بہت خیال رکھنا اور ہاں، کوئی آتا جاتا ہو تو زیتون کا تیل ، خالص شہد، آب زمزم، عجوہ کھجوریں5 کلو کے قریب اور بہن کے لئے اچھا سا سونے کا سیٹ بھجوا دے۔ جوڑے جو بھی تجھے پسند ہوں اسی رنگ کے لے لینا۔ اور ہاں، سونے کی انگوٹھی او ر شیونگ کا سامان پرفیوم ضرور بھجوائیو! نہیں بھئی، میرے لئے کچھ مت بھیجیو، تو باز نہیں آوے گا؟ چل پھر اپنی خوشی سے کسی بھی رنگ کا سوٹ اور سونے کے گنگن بھیج دے۔ اپنے ابا کو مت بھولنا، مجھے بھیجے گا تو صاحب بہادر بچے کی طرح منہ پھلا لیں گے۔ ان کیلئے بھی سوٹ کا کپڑا اور گھڑی بھیجو۔ بس بس! پھر بات ہوگی۔ اللہ حافظ۔ ٹرن ٹرن ٹرن! کیسا ہے میرے بچے، بس کیا بتاؤں، شادی کی مصروفیت میں وقت ہی نہیں ملا کہ فون کرتی۔ تو بتا عید پر آرہا ہے یا نہیں؟ آرہا ہے ناں! اللہ کا شکر ہے کہ صغریٰ کی شادی اچھی طرح ہوگئی۔
اب سائرہ کابھی بیاہ کردوں تو سکون مل جائے۔ ہاں ! بات تو طے ہوگئی ، ارے وہی چھٹن بھائی کا لڑکا باسط ہے ناں! ہاں ہاں وہی جو تیرے کالج میں پڑھتا تھا۔ بیٹا، میں چاہ رہی تھی کہ عید پر گھر میں نیا فرنیچر ڈلوالوں اور اس عید پر سائرہ کا بھی بیاہ کردوں۔ کوئی لاکھ تین لاکھ کا خرچ آرہا ہے، تو بتا! اب بھئی تجھ سے پوچھے بغیر میں کوئی کام تھوڑی کرونگی۔ کیا بندوبست ہوسکتا ہے اتنے پیسوں کا؟ تو ساتھ لائے گا یا پھر بھجوائے گا؟ اگر پیسے بھجوا دیئے تو پھر تو نہیں آسکے گا اور مقروض ہوجائے گا۔ اوہو! اچھا پھر (لمبی سانس) ایسا کر تو اس سال مت آ میرے بچے، میں اپنے کلیجے پر صبر کی بھاری سل رکھ لونگی، (آہیں بھرتے ہوئے) ہائے میرا پیارا بیٹا! کیا کروں؟ میر ا دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔
کیسی نیک روح ہے تو جو اتنا بیمار ہوکر بھی ماں کو تسلی دے رہا ہے۔ ماں تجھ پر واری۔ کیا کہہ رہا ہے؟ تو نہیں آئے گا، پیسے بھیج دے گا۔ ہائے یہ کیسی مجبوری ہے، تیرا دل نہیں چاہتا ہم سے ملنے کو۔ چل جیسی تیری مرضی۔ مگر تو آجا۔ کوئی بات نہیں بہن کی شادی اور گھر کا فرنیچر پھر سہی۔ ہیں!! تجھے گوارا نہیں کہ بہن کی شادی ٹل جائے۔ یہی کہہ رہا ہے ناں؟ ہائے ہائے میں نگوڑی بڑی بدنصیب ہوں، کہ تجھ پر زور بھی نہیں ڈال سکتی کہ آجاؤ۔ تو بڑا ضدی ہے۔ جو ٹھان لیتا ہے کرکے چھوڑتا ہے۔ اب تو کچھ بھی ہوجائے، مجھے پتہ ہے کہ تو کام نمٹا کر ہی آئے گا۔ خیر! جیسی تیری مرضی۔ میں تیری خوشی میں خوش ہوں۔ کیا کہا؟ میرے لئے کیا بھیجے گا؟ ارے بچے، جو تجھے اپنے ابا کیلئے اچھا لگے، انہیں بھیج دے، باقی اپنی بہن کے لئے سونے کا سیٹ، 25 جوڑے، میک اپ کا ولایتی سامان، پہناؤنیوں کے کپڑے، اپنے بھائی کیلئے بھی کچھ بھیج دینا۔ بڑے دلار سے شکوہ کررہا تھا کہ میرے کلاس فیلوز کے بھائی باہر ہیں توان کی شان دیکھنے والا ہے ہر چھ ماہ بعد نیا موبائل ، اچھے کپڑے، جوتے ، گھڑیاں، لگتا ہے روز دبئی کی دکان کا چکر لگاتے ہونگے۔ ایک میں ہوں، وہی پرانی جینز۔ اے لو! کیسا باؤلا ہے، بھلا بتاؤ! تجھ سے کہتا تو کیا تو نہ بھیجتا ، پاگل مجھ سے شکوہ کررہا تھا۔ میں نے کہہ دیا، خود بات کرلے بھائی سے۔
خیر اور کچھ نہیں چاہیئے بس کر، بار بار پوچھتا ہے کہ اور کیا چاہیئے، پاگل کہیں کا! میں اور عورتوں کی طرح نہیں کہ بچہ باہر ہے تو ہر وقت منہ پھاڑ پھاڑ کر فرما ئش کروں، نہ میرے بچے ، بس تو اپنا خیال رکھنا۔ چل اب فون رکھتی ہوں۔ اللہ حافظ ٹرن ٹرن ٹرن! ہاں بھئی! خیریت ہے، وعلیکم السلام۔ بھئی تمہاری امی تو پڑوس میں گئی ہیں، اس لئے ہم نے سوچا ہم اپنے بیٹے سے خود بات کرلیں! دیکھو بھئی، آٹھ سال ہوگئے تم کو باہر گئے، اور ہم نے آج تک تم سے کوئی فرمائش نہیں کی۔ تم نے دونوں بہنوں کی شادی کی، اپنی ماں او ربیوی کو زیوروں میں تول دیا، گھر بنوا یا، فرنیچر ڈلوایا۔ اب تمہاری بچی بھی بڑے اعلیٰ اسکول میں جاتی ہے۔ بہنیں جب بھی گھر آئیں لدی پھندی لوٹتی ہیں۔
بہنویوں کو بھی خوب بھر بھر کر دیا ہے۔ مگر بیٹا! ہمیں بڑا شکوہ ہے تم سے، کیا کہا! کیا شکوہ ہے؟ بھئی ، چھوٹے بھائی کو ماسٹرز کرنے اور ملازمت ملنے کی خوشی میں گاڑی دلوائی، مگرباپ کو بھول گئے، کیا؟ کیا؟ دوبارہ کہو! تمہاری آواز بڑی ہلکی آرہی ہے۔ اوہو! بیمار تھے، ہاسپٹل میں ایڈمٹ تھے۔ کیوں؟ بی پی ہائی ہوگیا تھا۔ آفس میں گر پڑے تھے۔ پھر! دوست لے کر گئے ہاسپٹل ، اللہ تعالیٰ تمہیں حیات خضر عطا کرے۔ چلو کوئی بات نہیں، شکوہ پھر کرلیں گے۔ نہیں بھئی! اتنا اصرار مت کرو، ارے بھئی ، بس یونہی خیال آیا توکہہ دیا کہ ہمیں گاڑی کیوں نہیں دلوائی۔ نہیں بھئی ! تمہارے بھائی کی گاڑی میں ہم نہیں بیٹھیں گے۔ یہ کیا بات ہوئی؟ کہ بھائی کو تو نئی کا ر دلائی جائے اور باپ سے کہا جائے کہ پورے گھر کے لئے لی ہے۔ لہٰذا وہ کار آپ کی بھی ہے۔ نہیں بھئی! ہم تمہارے والد ہیں، ہم سب سے الگ ہیں لہٰذا ہمیں اپنی الگ گاڑی چاہیئے۔ کیاکہا؟ تم ہمیشہ کیلئے نوکری چھوڑ کر واپس آنا چاہتے ہو، وہ تو ٹھیک ہے بیٹا کہ گھر بن گیا، فرنشڈ ہوگیا، گاڑی بھی آگئی، بہنوں کی شادی اور بھائی کی جاب بھی ہوگئی۔ مگر سوچ تواب تمہاری بچی اسکول میں پڑھ رہی ہے ، وہاں کی فیسیں اور دیگر اخراجات! پھر تم بیمار ہو، تمہاری دوا دارود یہ سب کیسے ہوگا؟ اب تمہیں یہاں نوکری کیسے ملے گی؟ یہاں کی چھوٹی موٹی نوکری سے تمہارا گزارہ کیسے ہوگا۔ بیٹا! یہاں ہے کیا؟ بے روزگاری، کرپشن، بدامنی، بے ایمانی، لوڈ شیڈنگ ، حسد، جلن، ڈپریشن۔ ہماری مانو تو اچھی طرح سوچ لو۔ اپنی امی سے مشورہ کرلینا، میں زرا ٹی وی پر خبریں دیکھ رہا ہوں، پھر بات ہوگی۔ اور میری فرمائش بھولنا نہیں، ہی ہی ہی، شاباش ! دل خوش کردیا۔ اب مجھے بے صبری سے اپنی گاڑی کا انتظار ہے۔ دیکھنا تمہاری ماں اور بھائی کو کیسا چڑاؤں گا۔
بڑے اترا رہے تھے دونوں اپنی گاڑی میں بیٹھ کر۔ اب میرا بیٹا مجھے الگ سے کار دلوائے گا۔ دونوں کی خوب کچی کروں گا۔ اچھا بھئی، خوش رہو۔ اللہ حافظ ٹرن ٹرن ٹرن۔۔۔ آج کافی دن بعد آپ سے بات ہوئی ہے۔ مجھے آپ کا زیادہ وقت نہیں لینا۔ صرف آپ کو یہ بتانا ہے کہ آج سے میرے اور آپ کے راستے جدا ہیں۔ میرا اور آپ کا جو کاغذ کا رشتہ اتنے عرصے سے قائم تھا وہ ایک اور کاغذ کے ذریعے توڑ رہی ہوں۔ کیا؟ آپ کی سمجھ میں میری بات نہیں آئی؟ کاغذ کا رشتہ یعنی نکاح نامے کا رشتہ اور دوسرا کاغذ میرا خلع کا دعویٰ ہے۔ مجھے آپ سے اب کچھ نہیں چاہیئے۔ میں نے اپنی زندگی کا راستہ آپ سے الگ کرلیا ہے۔
عدالت کے پیپرز آئیں توسائن کرکے بھیج دیجئے گا۔ جی نہیں! مجھے آپ کی کوئی بات نہیں سننی ۔ میں بہت جلد شادی کرر ہی ہوں، ایک پرخلوص اور نیک انسان سے۔ آپ کی ہر وضاحت بے کار ہے۔ اب آپ کو آنے کی کوئی ضرورت نہیں۔ میں اور میری بچی نئی زندگی میں بہت خوش ہیں۔ خدا حافظ۔ ٹرن ٹرن ٹرن۔۔۔۔ سب کچھ ویسے ہی تھا، فون کی بیل بج رہی تھی مگر کوئی اٹھانے والا نہ تھا۔ ماں نے تھک کر فون رکھ دیا۔ کمرہ خالی تھا اور ہر شے بکھری ہوئی تھی اس کی زندگی کی طرح اور وہ شہر کے چھوٹے سے اسپتال میں زندگی کی جنگ ہار کر خاموش لیٹا تھا۔ اس کے دوست چندہ کرکے اس کی میت پاکستان بھیجنے کی تیاریوں میں مصروف تھے۔ اب اسے پاکستان جانے سے کوئی نہیں روک سکتا تھا۔

شیئر: