Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہمارے شہداء

نظریہ پاکستان اور دوقومی نظریہ کی محافظ پاک افواج نے جس طرح سے پاکستان کو اندرونی وبیرونی خطرات سے محفوظ رکھا ہے، وہ قابل تحسین ہے
* * * محمد عتیق الرحمن ۔ فیصل آباد* * *
کتاب قوموں کی تہذیب وثقافت کی آئینہ دار ہوتی ہے۔کتاب ہی ہے جو آنے والی نسلوں کو بتاتی ہے کہ اس کے آباؤاجداد کس پائے کے تہذیب یافتہ تھے۔اگرچہ آج ٹی وی ، انٹرنیٹ اور سوشل ویب سائٹس کا دور ہے جس کی وجہ سے کتب بینی میں کمی واقع ہوئی ہے لیکن ان سب کے باوجود بھی کتاب کی اہمیت آج بھی مسلمہ ہے۔مغربی ممالک میں کتاب لکھنے اور پڑھنے کا شوق نہ صرف موجودہے بلکہ اس میں تیزی آرہی ہے۔ کتاب اس وقت بھی ساتھ ہوتی ہے جب سب ساتھ چھوڑ جائیں۔کتاب کا لمس ایک ایسا احساس ہے جو قاری عمر بھر ساتھ رکھنا چاہتا ہے۔یہ کتاب کا لمس ہی ہے، بینائی ختم ہونے کے بعدبھی کتاب کو چھوتے ہوئے افراد دیکھے ہیں جوآہیں بھرتے ہیں،سسکیاں لیتے ہیں اورفریاد کناں ہوتے ہیں کہ کاش وہ لمس کے ساتھ پڑھ پاتے۔پاکستان میں جہاں دیگر موضوعات پرکتابیں لکھنے کا رحجان موجود ہے وہیں عسکری موضوعات پر لکھنے والے بھی موجود ہیں، اگرچہ یہ کم ہیں لیکن الحمدللہ موجود ہیں۔عسکری مصنفین کی کم تعداد میں سے بہت کم ایسے لکھاری ہیں جو عسکری کارہائے نمایاں سرانجام دینے والوں کی سوانح عمری لکھتے ہیں۔
عسکری قلم کاروں میں عبدالستار اعوان کی تحریروں سے لگ بھگ کوئی 2010-11 ء سے تعلق ہے۔اُس وقت سے آج تک ان کی تحریریں نظر سے گزرتی رہتی ہیں۔پاک فوج کے مؤقر جریدے ماہنامہ ہلال ، روزنامہ نئی بات اور روزنامہ اسلام کے لکھاری کی ہر تحریر میں اسلام وپاکستان سے محبت کوٹ کوٹ کر بھری ہوتی ہے۔پاکستان میں دہشتگردوں کے حملے ،بلوچستان میں ہندوستانی ایجنٹوں کی شرپسندی ہو یاپھرہند،افغان سرحدوں پر جاری کشیدگی ،اعوان کی تحریر ہرموضوع پر مل جاتی ہے اورخوب ملتی ہے۔نظریہ پاکستان اور دوقومی نظریہ کی محافظ پاک افواج نے جس طرح سے پاکستان کو اندرونی وبیرونی خطرات سے محفوظ رکھا ہے، وہ قابل تحسین ہے۔جہاں پاک فوج نے دشمنوں کو جہنم واصل کیا ہے، وہیں پاک فوج کے جوان بھی شہادت جیسے عظیم مرتبے پر فائز ہوئے ہیں۔سخت اورمشکل ترین حالات میں جوانمردی سے سازشوں ، شورشوں اور جنگوں میں ملک دشمن عناصر سے نبردآزما جیالوں کی سوانح عمری کولکھنااو رآنے والی نسل کیلئے ان کو محفوظ بنانا قابل تعریف کام ہے۔
یہی وجہ ہے کہ عبدالستاراعوان جیسا بیدار مغز انسان جہاں ہمیں اخبارات ومیگزین کے صفحات پر پاک فوج کے شہداء سے جوڑتا نظر آتا ہے، وہیں اعوان قبیلے کے چشم وچراغ نے کتابی شکل میں بھی شہداء کی زندگیاں قلمبندکرکے ہم پر احسان کیا ہے۔’ ’ہمارے شہداء‘‘کے عنوان سے کتاب میں 50کے قریب افواج پاکستان کے شہداء کے حالات قلمبند کرکے ہماری آنے والی نسلوں کے لئے ایک ایسا ذخیرہ بنادیا ہے جو انہیں باور کرواتا رہے گاکہ ان کے آباؤ اجداد نے کس طرح سے ان کے روشن مستقبل کیلئے قربانیاں پیش کی ہیں۔ایک ایسے وقت میں شہید سپاہی کی سوانح عمری ماہنامہ ہلال کوبھجواناجب ہر طرف بے یقینی کی کیفیت ہو اورعوام وخواص لفظ شہید پر بحث کررہے ہوں بلاشبہ اپنے نظریات سے والہانہ عقیدت ہے۔یہ ان ہیروز کی رودا د ہے جنہیں ہم صرف خبروں تک جانتے ہیں اوراس کے پیچھے کس قدر ان کی محنت وقربانیاں ہیں، اس سے ناآشنا رہتے ہیں۔ شہیدوں کے لہو سے قوم کو نئی زندگی ملتی ہے اور شہداء کو یادرکھنا قوم کیلئے اتنا ہی اہم ہے جتنا اس کا آزاد رہنا۔قابل فخر ہیں وہ لوگ جو شہداء کو یاد رکھنے کیلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہیں اور ’’ہمارے شہداء ‘‘ جیسی انمول کتابیں نوجوان نسل کیلئے مہیاکررہے ہیں۔

شیئر: