Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جب تک ہندوستانی ٹیم کو سمجھ آتی پاکستانی ٹیم اپنا کام کرچکی تھی

حریف ٹیم بارش میں بھیگے ہوئے کارتوس کی مانند بجھی بجھی ہی رہی، اسے یاد رکھنا ہو گا کہ اپنی پرواز پر اندھا یقین رکھنے والوں کے پر کاٹے بھی جا سکتے ہیں، فائنل میچ میں پراسراریت چھائی رہی
ندیم ذکاءآغا۔ جدہ
کرکٹ کے پرستاروں میں سے بہت کم افراد کو یقین تھا کہ ٹورنامنٹ میں بمشکل انٹری حاصل کرنے والی ٹیم دنیا کی 7ٹاپ ٹیموں کو زیر کر دے گی۔ بارش نے آسٹریلیا ، نیوزی لینڈ اور جنوبی افریقہ جیسی بہترین ٹیموں کے نہ صرف ارادوں بلکہ محنت پر بھی پانی پھیر دیا جبکہ سری لنکا اور انگلینڈ کو پاکستانی نوجوانوں نے ناقابل یقین پرفارمنس اور خوبصورت ٹیم ورک کے باعث پیچھے دھکیل دیا۔دوسرے سیمی فائنل میں بنگلہ دیش سے جیت کے نشے میں ڈوبی ہندوستانی سورماﺅں کی غرور کی ماری ٹیم نے ایسا ہی کچھ پاکستان کے ساتھ فائنل میں کرنے کا بھی سوچ رکھا تھا ۔ ادھر پاکستانی شاہینوں نے فائنل میں کسی بھی بالمقابل کو اپنے پنجوں میں جکڑ لینے کی مکمل پلاننگ کر رکھی تھی۔ گروپ میچ میں بارش کی وجہ سے کارکردگی متزلزل ہونے کے باعث ہند سے شکست کاداغ دھونے کیلئے بے چین باد مخالف سے نہ گھبرانے والے شاہینوں نے کریز پر آتے ہی "جھپٹنا پلٹنا پلٹ کر جھپٹنا " شروع کر دیا۔ہندوستانی کھلاڑیوں کو جب تک سمجھ آتی کہ یہ سب کیا ہو رہا ہے تب تک پاکستانی ٹیم اپنی پوزیشن کافی مستحکم بنا چکی تھی۔اس میچ میں پرسراریت حاوی رہی۔فخرزمان کی سنچری ،عامر کی بولنگ، شاداب کے اعتمادکے سبب 180رنز کے واضح اور بڑے فرق سے ہندوستان کی ون وے شکست نے اسے یادگار فائنل بنا دیا۔ فائنل کا ٹاس جیت کر ویراٹ کوہلی نے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا جو ان کیلئے ڈراﺅنا خواب بن گیا۔ اظہر علی کے ساتھ نوجوان فخر زمان نے پراعتماد انداز اختیار کیا اور صرف جیت کی راہ پر چلنے کا فیصلہ کیا ۔ اظہر علی کی اپنی ہی غلطی سے 59رنز پر آﺅٹ ہونے کے بعد فخر زمان کی عمدہ سنچری 114رنز بنانے میں بابر اعظم نے46رنز بنا کر ساتھ دیا۔339رنز کا ناقابل تسخیر ہدف دینے میں محمد حفیظ نے بھی اپنے تجربہ کا فائدہ اٹھایا اور شاندار 3چھکوں اور 4چوکوں کی مدد سے 57رنز بنائے اور ناٹ آﺅٹ رہے۔ سیمی فائنل میں بنگلہ دیش کے خلاف ناٹ آﺅٹ سنچری بنانے کے نشے میں مست روہت شرمانے ہندوستان کی اننگز کا آغاز کیا تو پہلے ہی اوور کی تیسری گیند پر محمد عامر نے انہیں صفر پر ایل بی ڈبلیوآﺅٹ کر دیا۔ امپائر کی انگلی اٹھ جانے پر انہوں نے ریویو لینے کی التجا کی تو پتہ چلا کہ آپ کی ٹیم یہ حق استعمال کر چکی ہے۔ تیسرے اوور میں کپتان ویراٹ کوہلی کا 5رنز پر عامر کی گیند پر شاداب نے کیچ پکڑا تو کوہلی سکتے میں آگئے۔شاداب خان نے جب یووراج سنگھ کو ایل بی ڈبلیو آﺅٹ کیا تو انگلینڈ سے تعلق رکھنے والے امپائررچرڈ کیٹل برو سکتے میں آگئے۔ شاداب کے اعتمادکو دیکھتے ہوئے سرفراز نے ریویو لیا تو گیند مڈل اسٹیمپ اڑا رہی تھی۔ جس پر امپائر نے غلطی تسلیم کرتے ہوئے آﺅٹ قرار دیا اور یووراج سنگھ کو 49گیندوں پر 22رنز بنا کر ہی واپس جانا پڑا۔البتہ ہردک پانڈیا نے کچھ دھواں دار بیٹنگ کرنے کی کوشش کی اور 76رنز بنا کر اپنی صلاحیت دکھائی مگر ہند کی باقی تمام ٹیم بارش میں بھیگے ہوئے کارتوس کی مانند بجھی بجھی ہی رہی اور 31ویں اوور کی تیسری گیند پر صرف158رنز بنا کر فائنل میچ میں گھٹنے ٹیک دیئے۔فخر زمان کو شاندار سنچری 114رنز بنانے پر مین آف دی میچ کا ایوارڈ دیاگیا جبکہ حسن علی نے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 13وکٹیں لینے پر گولڈن گیند اور مین آف دی سیریز کے اعزازات حاصل کئے۔اس یادگار میچ کو پاکستان سے زیادہ ہندوستان یاد رکھے گا کہ اپنی پرواز پر اندھا یقین رکھنے والوں کے پر کاٹے بھی جا سکتے ہیں۔ 2013ءمیں برمنگھم کے ایجبسٹن کرکٹ گراﺅنڈ پرکھیلے گئے فائنل میں انگلینڈ کے خلاف ہندوستان کی جیت میں بارش نے حصہ ڈالا جب بارش کے بعد فائنل کو 20،20اوورز میں سکیڑ دیا گیا اور تمام قوانین بھی ٹی 20والے لاگو کئے گئے۔قبل ازیں 2002ءمیں ہند اور سری لنکا کے مابین فائنل کیلئے مختص دونوں دنوں میں بارش نے رخنہ اندازی کی اورکسی کو ٹرافی کا صحیح حقدار نہ بننے دیا لہذا آئی سی سی نے دونوں کو مشترکہ چیمپیئن قرار دے دیا تھا۔ آئندہ 2021ءمیں چیمپیئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کا شیڈول ہندوستان میں ہی طے ہے دیکھنا یہ ہے کہ میزبان ملک کی حیثیت سے اس کی کیا کاردگی رہتی ہے یا پھر ہوم گراﺅنڈ میں ہوم کراﺅنڈ کے سامنے پاکستان کے ہاتھوں اس کی درگت بنتے دنیا دیکھے گی۔قبل ازیں پاکستان نے سری لنکا کی تجربہ کار اور مضبوط ٹیم کو جس انداز میں گروپ میچ میں شکست دے کر چیمپیئنزٹرافی کے سیمی فائنل میں اپنی جگہ بنائی وہ معرکہ قابل دید تھا۔ پوری پاکستانی ٹیم کا انداز جارحانہ ، منجھے ہوئے کھلاڑیوں کی مانند جیت کی خاطر میدان میں موجودگی کا احساس دلا رہا تھا۔ کسی طرح سے بھی یہ ٹیم کم تجربہ کارنوجوانوں پر مشتمل نظر نہیں آرہی تھی۔ یہی وجہ تھی کہ اوپنر نیروش ڈکویلا کے 73رنز بنانے کے علاوہ سری لنکا جیسی ٹیم کی باقی تمام ٹیم کوئی بہتر کارکردگی نہ دکھا سکی اور نہ صرف محمد عامر اور جنید خان بلکہ فہیم اشرف اور حسن علی کے سامنے بھی بے بس نظر آئی۔ جس کے بعد گرین شرٹس اسکواڈ کے نوجوان بلے باز فخرزمان کی نصف سنچری 50رنز کے بعد ٹیم ڈگمگاتی نظر آئی جب بابر اعظم، شعیب ملک ،محمد حفیظ اور عماد وسیم نے میچ کو آسان لینے کی کوشش کی۔یہاں پر کپتان سرفراز احمد نے کیپٹن اننگز کھیل کر ٹیم کو اس بھنور سے نکال لیا۔ انہوں نے 61رنز کی ناقابل شکست اننگز کھیلی ان کا ساتھ محمد عامر نے منجھے ہوئے بلے باز کی طرح 28رنز بنا کر دیا۔یہ دونوں 45 ویں ہی اوور میں جیت کاٹائٹل تھامے میدان سے باہر آگئے۔ اب سیمی فائنل میں پہنچنے کے بعد ٹیم کا سامنا چیمپیئنز ٹرافی میں ناقابل شکست انگلینڈ سے تھا جسے ہوم گراﺅنڈ اور ہوم کراﺅڈ کی فوقیت بھی حاصل تھی۔یہ پہلا سیمی فائنل فقط ایک دن آرام کے بعد ہی طے تھا۔ کپتان سرفراز احمد نے ٹاس جیت کر انگلینڈ کو کھیلنے کی دعوت دی تا کہ اپنے بولرز کو پہلے آزمایا جائے۔ نوجوان بولر رومان رئیس کو نیشنل کیپ پہناکراس آزمائش میںڈالاگیا۔ یہ فیصلہ درست ثابت ہوتا محسوس ہوا جب بائیں ہاتھ سے گیند کرانے والے رومان نے جنید خان سے مل کر انگلش ٹیم کی رنز بنانے کی رفتارنہ بڑھنے دی اور دونوں نے 2،2وکٹیں بھی حاصل کیں۔ باقی کسر حسن علی نے نکال دی۔ قبل ازیںان کے والد صاحب نے حکم صادر کیا تھا کہ "پتر! انگلش ٹیم کے کپتان مورگن کو تم نے آﺅٹ کرنا ہے "اور ایسا ہی ہوا حسن علی نے نہ صرف مورگن بلکہ2 دیگر کھلاڑیوں کو بھی آﺅٹ کر کے والد صاحب کی خواہش کا مکمل احترام کیا۔اس احترام کے باعث ہی حسن علی کو مین آف دی میچ کا اعزاز بھی حاصل ہوا۔ اندازے سے کہیں کم صرف211رنز بنا کر انگلینڈ کی منجھی ہوئی ٹیم کو شاہینوں نے بک کر دیا۔ اب اظہر علی نے فخر زمان کےساتھ مل کر ہدف کیلئے بیٹنگ شروع کی تو دونوں اوپنر پراعتماد نظر آئے اور میچ جیتنے کے ارادے ظاہر کردیئے۔ فخر زمان نے دوسری نصف سنچری 57رنز بنائے جبکہ اظہر علی نے اننگز میں 76رنز سے خوبصورت شراکت کر کے میچ پر مکمل گرفت حاصل کر لی۔ 33ویںاوور میں 173رنز پر جب پاکستانی کی دوسری وکٹ گری تو میچ جیتنے کیلئے فقط 39رنز درکار تھے جو بابر اعظم نے محمد حفیظ کی شراکت میں حاصل کر لئے اور انگلینڈ کی امیدوں کے تمام چراغ گل کر دیئے۔ادھر بنگلہ دیش کی ٹیم جیت کے بھرپور عزائم لئے دوسرے سیمی فائنل میںہند کے مقابلے میں میدان میں اتری تو سومیا سرکار نے پہلے ہی اوور میں صفر پر بھونیشور کمار کو وکٹ تھما دی۔تمیم اقبال نے 70رنز کی اننگز کھیل کر مشفق الرحیم کو61رنز بنانے کا موقع فراہم کیا۔بنگلہ دیش کے مڈل آرڈر بلے باز یکے بعد دیگرے اپنی وکٹیں گنواتے چلے گئے۔ کپتان مشرقی مرتضیٰ نے 30رنز بنا کر وکٹ پر کچھ دیر ٹھہرنے کی کوشش کی لیکن ہندوستانی بولرز نے مل کر یلغار کئے رکھی ۔ بنگلہ دیش کی ٹیم نے مقررہ 50اوورز میں 7وکٹوں کے نقصان پر264 رنزبنا لئے۔ ہندوستان کی اننگز کا آغاز ہی دھواں دار رہا جب اس نے بنگلہ دیش کو بغل بچہ سمجھ کر کھیلنا شروع کیا۔ روہت شرما اور شیکھر دھون نے کسی قسم کا کوئی لحاظ نہ رکھتے ہوئے بلے بازی جاری رکھی۔ 7چوکوں کی مددسے 46رنز پر ایک اونچا شاٹ کھیلتے ہوئے شیکھر دھون کیچ آﺅٹ ہوئے تو کپتان ویراٹ کوہلی ، شرما کا ساتھ دینے پہنچ گئے۔ ویراٹ کوہلی نے13چوکوں کی مدد سے ناٹ آ¶ٹ 96رنز بنائے تو روہت شرما نے 15چوکوں کی مددسے ناٹ آ¶ٹ سنچری 123رنز بنا کر ٹیم کو فائنل میں پہنچا دیا۔ روہت شرما سیمی فائنل کے مین آف دی میچ بھی رہے۔
٭٭٭٭٭٭

شیئر: