Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر نے ”ریاستی خود مختاری“ کو بہانہ بنالیا، ٹرمپ کا سربراہ کانفرنس پر غور

واشنگٹن...... قطر نے سعودی عرب ، امارات، بحرین اور مصر کے ساتھ بحران حل کرانے والی کوششوں میں ”ریاستی خود مختاری“ کا بہانہ کرکے رخنہ ڈالدیا۔ یہ اقدام ایسے وقت میں کیا گیا جب امریکہ نے قطر عرب بحران حل کرانے کیلئے سفارتی مساعی میں حصہ لینے کا عزم ظاہر کیا۔ عرب ممالک نے قطر کے سامنے 13مطالبات رکھے ہیں اور 10روز کے اندر ان پر عمل درآمد کی قطر کو مہلت دی گئی ہے۔ قطر میں سرکاری رابطہ دفتر کے ڈائریکٹر شیخ سیف بن احمد نے بتایا کہ عرب مطالبات پر عمل درآمد سے قطر کی ریاستی خودمختاری پر حرف آئیگا۔ قطر کا دفتر خارجہ عرب مطالبات کا جائزہ لے رہا ہے۔ واضح رہے کہ عرب مطالبات کی فہرست کا کسی بھی فریق نے باقاعدہ طور پر اعلان نہیں کیا البتہ سوشل میڈیا پر عربوں کے مطالبات کا ذکر بڑے پیمانے پر ہورہا ہے۔ متحدہ عرب امار ات کے وزیر خارجہ ابنور قرقاش اس پر یہ تبصرہ کرچکے ہیں کہ عرب ممالک کے مطالبات کو لیک کرنے کا مقصد کویتی ثالثی کو سبوتاژ کرنا ہے۔ اطلاعات یہ ہیں کہ امریکی صدر ٹرمپ نے مئی 2013ءکے دوران امریکی خلیجی سربراہ کانفرنس کی طرز پر دہشتگردی اور انتہا پسندی سے نمٹنے کیلئے نئی سربراہ کانفرنس بلانے کی تجویز پر غوروخوض شروع کردیا ہے۔ وائٹ ہاﺅس کی ایک عہدیدار نے فوکس نیوز سے گفتگو میں کہا کہ صدر ٹرمپ ایسا کارنامہ انجام دینے کی تجویز پر غور کررہے ہیں جو 40برس میں کبھی دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس ضمن میں وسیع البنیاد عرب سربراہ کانفرنس کا انعقاد شامل ہے۔ وائٹ ہاﺅس کے عہدیدار نے کہا کہ ہمیں عرب مطالبات کا علم ہے اور وہی مذاکرات کی بنیاد بنیں گے۔ بحران کو حل کرنے اور دہشتگردی کو شکست دینے کیلئے بحث مباحثہ ہوگا۔

شیئر: