Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اللہ تعالیٰ متقیوں کے اعمال قبول کرتا ہے

* * * * عبد الستارخان* * * *
رمضان المبارک ہمارے اچھے اور برے اعمال لے کر ہم سے رخصت ہوگیا۔ اب یہ قیامت کے دن یا تو ہمارے حق میں گواہی دے گا یا ہمارے خلاف گواہ بن کر کھڑا ہوگا۔ نیک بخت ہیں وہ لوگ جن کے حق میں قیامت کے دن رمضان المبارک گواہ ہوگا۔ رمضان المبارک کے بعد زندگی یقینا رمضان المبارک سے پہلے کی زندگی سے مختلف ہونی چاہئے۔اگر ایسا نہیں تو ہمیں اپنے اعمال کا ازسرنو جائزہ لینا چاہئے۔ قرآن مجید کے دفَتین میں جو کچھ بھی ہے وہ سراسر نور ہے۔ یہ ہمارے ایمان کا جزو لا ینفک ہے تاہم قرآن مجید کی بعض آیات ایسی ہیں جن پر کسی خاص مقام یا خاص حالات میں غور کرنے سے آدمی دہل جاتاہے۔ ہم نے رمضان المبارک کے روزے رکھے، نمازیں پڑھیں، عمرہ کیا اور انفاق وصدقات میں بھی پیش پیش رہے، اور بھی بہت سی نیکیاں کی ہوں گی۔
ان نیک اعمال سے ہمیں بڑی توقعات ہیں۔میں آپ کے سامنے قرآن مجید کی ایک مختصر آیت بلکہ آیت کریمہ کا ایک حصہ رکھنے جارہاہوں۔ اگر ہمارے سینوں میں اب بھی دل ہے ، پتھر نہیں تو یہ آیت پڑھ کر ہمارے کلیجے منہ کو آنے چاہئیں۔لیجئے دل پر ہاتھ رکھیئے، اپنے تمام حواس مجتمع کیجئے،اب درج ذیل آیت کریمہ پڑھیں: { إِنَّمَا یَتَقَبَّلُ اللّٰہُ مِنَ الْمُتَّقِیْنَ}۔ ’’اللہ تو متقیوں کے اعمال کو قبول کرتا ہے۔‘‘(المائدہ27)۔ کچھ سمجھ میں آیا… دل میں کچھ ہلچل ہوئی؟ کلیجہ منہ کو آیا؟ اللہ تعالیٰ صرف متقیوں کے اعمال قبول کرتاہے۔
جی ہاں!صرف متقیوں کے اعمال۔ کیا کوئی شخص متقی ہونے کا دعویٰ کرسکتاہے؟…اللہ تعالیٰ تو صرف متقیوں کے اعمال کو قبول کرتاہے۔ حضرت علی کرم اللہ وجہ کا کہنا ہے:صلحاء اپنے عمل کی قبولیت کے بارے میں اس قدر فکر مند رہتے ہیں جتنے تم لوگ نیک عمل کرنے کے بارے میں فکر مند رہتے ہو، کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا ارشاد نہیں سنا:اللہ تو متقیوں کے اعمال کو قبول کرتا ہے۔
حضرت فضالہ بن عبید ؒ کا کہنا ہے:اگر مجھے معلوم ہوجائے کہ میری رائی کے دانہ کے برابر نیکی قبول ہوئی تو یہ مجھے دنیا ومافیہا سے زیادہ عزیز ہے، کیا تم نے اللہ تعالیٰ کا ارشاد نہیں سنا:اللہ تو متقیوں کے اعمال کو قبول کرتا ہے۔ حضرت ابن دینارؒ کا کہنا ہے:اس بات کا ڈر کہ میرا عمل قبول نہیں ہوا نیک عمل سے زیادہ شدید ہے۔ سلف صالحین کی سیرت کا مطالعہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ رمضان کی رخصتی ان کیلئے کسی مصیبت سے کم نہیں تھی کیونکہ انہیں ڈر رہتا تھا کہ ان کے نیک اعمال کو شرف قبولیت حاصل ہوئی یا نہیں۔علامہ حافظ ابن رجبؒ نے لکھا ہے کہ صحابہ کرامؓ رمضان کے بعد 6ماہ تک اللہ تعالیٰ سے نیک اعمال قبول کرنے کی دعائیں کیا کرتے تھے: ’’اے رب کریم! تو حق ہے، تیرا کلام حق ہے،میں نے مانا تُو صرف متقیوں کے اعمال کو ہی قبول کرتاہے۔‘‘

شیئر: