Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قطر حقیقیت کا سامنا کرنے سے گریزاں،سعودی سفیر

قاہرہ- - - - - -  مصر میں متعین سعودی سفیر احمد عبدالعزیز قطان نے واضح کیا ہے کہ قطر حقیقی الزامات کا سامنا کرنے کی بجائے اپنے برادر ممالک پر الزام تراشیا ں کر رہا ہے۔ قطر کا بائیکاٹ اچانک نہیں کر دیا گیا برسہا برس سے اسے انتہا پسند تنظیموں کی فنڈنگ بند کرنے ، پڑوسی ممالک کے خلاف عداوت کی پالیسی تبدیل کرنے او رمداخلت کا سلسلہ ترک کرنے پر آمادہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں تا ہم قطر نے کسی بھی کوشش پر کان نہیں دھرا۔قطان نے کہا کہ سعودی عرب، مصر ، امارات اور بحرین نے قطر کے سامنے جو 13مطالبات رکھے تھے ان میں سے بیشتر 2014ء کے ریاض معاہدے میں شامل تھے۔ قطان نے واضح کیا کہ قطری حکام ، داعش، النصرہ محاذ ،احرار البحرین، حزب اللہ ، الاخوان اور بن غازی کے الدفاع دستوں کی مالی مدد اور سرپرستی میں ملوث ہیں۔ ان کے علاوہ وہ ایران کے حمایت یافتہ گروپوں کی سعودی عرب کے خلاف مدد بھی کر رہا ہے۔ حوثی باغیوں کا تعاون بھی کیا جا رہا ہے۔ قطان نے کہا کہ قطری حکام ناکہ بندی اور قزاقی کے الزامات لگا کر اصل مسئلے کو معمولی ظاہر کرنے کی تگ و دو میں لگے ہوئے ہیں۔ سعودی عرب نے قطر کے ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں کی ناکہ بندی نہیں کی۔ قطر امریکہ کے ساتھ فوجی تعلقات کے بل پر اکڑ رہا تھا امریکہ نے اس حوالے سے اس کے غبارے کی ہوا نکال دی۔ قطان نے کہا کہ جی سی سی حقیقی خطرے میں ہے۔ اس کا ایک رکن ملک انتہا پسندی اور ددہشت گردی کی حمایت کر کے امن و استحکام کو متزلزل کرنے کے در پے ہے۔ عرب ممالک مطالبات کر کے قطر کے امن و سلامتی اور غیر ذمہ دارانہ سرگرمیوں کے نتائج سے اسے بچانے کی فکر میں لگے ہوئے ہیں۔

شیئر: