Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برمودا تکون کا کوئی وجود نہیں، سائنسداں

سڈنی- - - - -- آسٹریلوی سائنسداں ڈاکٹر کارل کروس زیلنکی نے برسوں کی تحقیق اور مشاہدے کے بعد انکشاف کیا ہے کہ عرصہ دراز سے دنیا برمودا تکون کی جس بھول بھلیوں میں پھنسی ہوئی ہے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ واضح ہو کہ اکثر ماہرین طیاروں اور بحری جہازوں کے اچانک غائب ہوجانے کو کسی پراسرار قوت کی کارکردگی قرار دیتے رہے ہیں ۔ معاملہ یہاں تک پہنچا کہ اب بیشتر ہوا بازوں نے اس تکون سے ہٹ کر اڑان بھرنے کا سلسلہ شروع کردیاہے اور بحری جہاز بھی مشکوک علاقے سے ذرا فاصلہ رکھتے ہوئے ہی آمد و رفت کرتے ہیں۔ ڈاکٹر کارل بنیادی طور پر امریکی کوسٹ کارڈ اور نیشنل آرگنائزیشن آف ایئر ایوی ایشن سے وابستہ ہیں ۔ ان کے علاوہ ان کے کئی دوسرے ساتھی سائنسداں بھی یہ کہنے لگے ہیں کہ انہوں نے برسوں تک طیاروں اور جہازوں کے ساتھ پیش آنے والے پراسرار حادثوں کا بڑی تفصیل سے جائزہ لیا اور یہ نتیجہ اخذ کیاکہ کوئی ایسا پراسرار چیز نہیں جو حادثات کا سبب بنتی رہی ہو۔ واضح رہے کہ فلوریڈا، پیرٹوریکو اور برمودا اس تکون کے تین زاویئے ہیں جہاں گزشتہ صدی سے اب تک حادثات پیش آتے رہے ہیں اور سیکڑوں جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔ اب آسٹریلوی سائنسدانوں نے کہا ہے کہ اصل بات یہی ہے کہ سب حادثے انسانی غلطی کے نتیجے میں رونما ہوئے مگر انسان اپنی غلطی ماننے پر تیار نہیں تھا اس لئے اس نے پرسرار قوتوں کا ڈھونڈ نکالا اور ساری ذمہ داری ان کے سر تھوپ دی۔ واضح ہو کہ 1945 ء میں امریکی فضائیہ کا ایک بمبار طیارہ جسے کچھ عرصہ قبل علاقے سے غائب ہوجانے والے طیارے کی تلاش کے مشن پر بھیجا گیا تھا ، خود بھی غائب ہوگیا۔

شیئر: