Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

قوم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی منتظر ہے؟

تمام قیمتی اثاثے گروی رکھ کر اتنا قرض لے رکھا ہے کہ نکلنے کا کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑا
* * * * خلیل احمد نینی تال والا* * * *
جب سے پانامہ لیکس میں نواز شریف صاحب کے صاحبزادوں کا نام آیا ہے مسلسل مسلم لیگ ن کے وزراء اس حقیقت کو جھٹلاتے رہے ہیں کہ لندن کے فلیٹ کے مالک میاں نواز شریف صاحب ہیں ۔گوکہ ان کے صاحبزادے حسین نوازشریف نے خود ایک ٹی وی چینل پر اقرار کیا تھا کہ وہ ان کی حق حلال کی کمائی سے خریدے گئے تھے ۔پھر بعد میں میاں نواز شریف نے قومی اسمبلی کے فلور پر کھل کر اعتراف کیا تھا، وہ بھی ریکارڈ پر ہے مگر شاید یہ معاملہ بھی ماضی کی طرح کسی نہ کسی طرح دب جاتا مگر ان کے وزراء روز روز عمران خان کو چیلنج کرکے اکساتے رہے ۔پھر میڈیا کو بھی مزا آنے لگا تھا، پوری قوم کو اس میں شامل کرکے غبارے میں اتنی ہوا بھری کہ وہ آخرکار پھٹنے کے قریب آچکا ہے ۔
میاں صاحب کے بڑے بڑے دعوے جو انہوں نے ٹی وی پر آکر کہے تھے کہ اگر کمیشن نے اُن کو غلط ثابت کیاتو وہ استعفیٰ دے کر گھر چلے جائیں گے ،درست نہیں نکلے کیونکہ ان کے نادان مشیر اُن کو ورغلا کر شیر بننے کی ترغیب دے رہے ہیں ۔یہ وہی اکثریتی وزراء ہیں جنہوں نے جنرل پرویز مشرف کو سبکدوش کرنے کا مشور ہ دیا تھا ۔اس سے پہلے وہ بے نظیر بھٹو سے بھی د و دو ہاتھ کرنے کا مشورہ دیتے رہے ہیں جس کی وجہ سے 2مرتبہ ان کی وزارت عظمیٰ مرحوم سابق صدرغلام اسحاق خان نے ختم کی اور ایک مرتبہ جنر ل پرویز مشرف نے اقتدار پر قبضہ کرکے ان کو پہلے فارغ کیا اور پھر جلاوطن بھی کیا۔
اس مرتبہ بھی میاں صاحب کو انہی مشیروں نے قطری شہزادے کو استعمال کرنے کا مشورہ دیا تھا کہ اس کے خط سے ان کو ثبوت مل جائیں گے کیونکہ قطری خط ماضی کی دستاویزات ثابت ہوگا ۔پھر سپریم کورٹ کا فیصلہ جے آئی ٹی بنانے پرآیا تو پہلا موقع تھا کہ دونوں پارٹیاں مٹھایاں نہ صرف کھا رہی تھیں بلکہ بانٹ بھی رہی تھیں ۔عمران خان کا خیال تھا جے آئی ٹی بننا اُن کی فتح تھی کہ اس انویسٹی گیشن سے تمام ثبوت سامنے آجائیں گے اور میاں صاحب کا خیال تھا سپریم کورٹ میں تو شاید وہ کامیاب نہ ہوسکیں مگر جے آئی ٹی میں اُن کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکے گا ۔جو خود وہ ادارے اُن کو جواب دہ ہیں ۔
یہی وجہ تھی تمام افراد جن جن کو اس معاملے میں ذمہ دار سمجھا گیا اندر کا حال تو کسی کو صحیح طور پرمعلوم نہ ہوسکامگر باہر آکر سب نے جے آئی ٹی کوگمراہ کرنے کی پوری کوشش کی تھی اور حیرت انگیز طریقوں سے دھمکیاں بھی دی تھیں ۔ غالباً وہ تمام حضرات یہ سمجھ رہے تھے کہ اتنے خوفناک الزامات جے آئی ٹی پر لگانے کے بعد اب کمیشن کوئی حتمی فیصلہ نہیں کرسکے گا ۔اگر کوئی منفی فیصلہ بھی ہوا تو وہ سپریم کورٹ سے رجوع کرکے الیکشن تک طول دے دیں گے ۔جے آئی ٹی نے وقتِ مقررہ پر اپنا فیصلہ یعنی اپنی رائے دی ہے کہ جناب یہ تمام الزامات صحیح ہیں، فلیٹوں کے اصلی مالکان میاں نواز شریف بھی ہیں اور رقومات کی ترسیلات اور دعوئوں میں کوئی ترتیب نہیں ۔
جعلی طریقے سے ان کو جوڑنے کی بھونڈی کوشش کی گئی ہے ۔کبھی مرحوم والد کو مالک کے طور پر پیش کیا گیا تو کبھی رشتہ داروں سے منسلک کرنے کی کوشش کی گئی ۔پھر آخری حربہ قطر کے شہزادے کو شامل کرکے ٹریل کے بجائے ڈی ریل ہوگیا مگر ابھی تک قانونی پوزیشن کیا ہے پوری قوم سکتے میںہے اور الجھن میں پڑ چکی ہے کہ آخر فلیٹ کس کے تھے اورآج ان کو کون استعمال کررہا ہے ۔ اندرونی ذرائع تو یہی بتا رہے ہیں کہ میاں برادران کی نیندیں اُڑ چکی ہیں مگرمشیروں نے اُن کو سنبھالا ہوا ہے ۔وہ یہی کچھ کہہ رہے ہیں کہ جس طرح آپ نے ماضی میں بحرانوں کا ڈٹ کر سامنا کیا تھا یہ آخری طوفان ہے، اگر اس سے آپ نکل گئے تو پھر آپ کو آئندہ کوئی نہیں ہٹا سکے گا ۔کم از کم پنجاب آپ کے ہاتھ میں رہے گا کیونکہ آپ نے اپنی پوری سیاست کا محور ہمیشہ پنجاب کو رکھا جس کے پاس اکثریتی سیٹیں ہیں ،وہ پورے پاکستا ن پر راج کرتا ہے تو ڈٹے رہو۔
پوری دنیا میں ہم بحیثیت پاکستانی قوم بہت بدنام ہوچکے ہیں۔ ایک تو ہم میں سکت باقی نہیں رہی کہ حق کا سامنا کریں اورجھوٹ کو نکال باہر کریںمگر پھر اس سیاسی حمام میںسب ہی ننگے ہیںاورسب کے سب مل کر اس پاکستان کو کھوکھلاکرچکے ہیں، ہر طرف سے ہم نہ صرف مقروض ہیں بلکہ ہمارے تمام قیمتی اثاثے گروی رکھ کر اتنا قرض لے رکھا ہے کہ نکلنے کا کوئی راستہ ہی نہیں چھوڑا ۔جمع شدہ ٹیکس عوام پر صرف ہونے کے بجائے آدھا سود اُتارنے میں چلاجاتا ہے اوربقیہ یہ سب مل کر ہڑپ کرجاتے ہیں۔
عوام صرف تماش بین سے زیادہ کوئی کردار ادا کرنے کے قابل ہی نہیں ۔خاص طورپر جب سیاسی گندے انڈے اب تحریک انصاف میں ایک ایک کرکے عمران خان کی ڈرائی کلین مشین سے پاک ہورہے ہیں تو اب کس کا اعتبارکیا کریں ۔ میں نے پی ٹی آئی کے ایک خاص کرتا دھرتا سے پوچھا کہ جناب !آپ کے سربراہ کسی کرپٹ سیاستدان کو 10سال تک اپنی پارٹی میں شامل نہیں کرتے تھے صر ف ایک سا ل میں تھوک میں نیب زدگان کو اپنا لال اور ہرا طُرّہ پہناکر کیوں غلط روایا ت قائم کررہے ہیں۔انہوں نے برجستہ فرمایا کہ بھائی ! اگر ہم نے پورے ملک کی سیاست کرنی ہے تو ہمیں ان کو قبول کرنا ہوگا ورنہ ہم صرف ایک صوبے کی پارٹی بن کر رہ جائینگے اور پھرآہستہ آہستہ یہ صوبہ ہاتھ سے نکل جائے گا۔ "انا اللہ وانا علیہ راجعون " اب کہاں سے ملیں گے قوم کے ہمدرد۔ایکیٹو میڈیا پر کیا کیا جملے پڑھنے میں آرہے ہیں میں نہیں بتاتا۔قوم خود سمجھ چکی ہے۔

شیئر:

متعلقہ خبریں