Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لداخ کے انجینیئر نے مصنوعی گلیشیئر بنا لیا

جموں۔۔۔۔لداخ سے تعلق رکھنے والے انجینیئر نے ایک ایسا مصنوعی گلیشیئر تیا رکیا ہے جوماحولیاتی تبدیلی روکنے میں مدد دیگا اور اسی کے ساتھ دور دراز کے اس گاؤں میں تازہ پانی بھی فراہم کریگا۔ علاقے میں سالانہ صرف50ملی میٹر بارش ہوتی ہے جبکہ مقامی لوگ پانی کیلئے گلییشیئر پر انحصارکرتے ہیں۔ اس انجینیئر نے برف کا اسٹوپا بنایا ہے ۔پہاڑوں سے بہہ کر آنے والے پانی کو پائیپوںکے ذریعے اس اسٹوپا سے جوڑ دیا جس کے نتیجے میں یہ پانی جم جاتا ہے اور اور یوں دیہاتی اس پانی سے فیضیاب ہوتے رہتے ہیں۔بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے برفباری بھی کم ہورہی ہے۔گاؤں والوں کا کہنا ہے کہ اب انہیں پانی کی وافر مقدار مل رہی ہے۔ انجینیئرنے اسے تیار کرنے کیلئے 12500ڈالر کا فنڈ جمع کیا تھا۔ یہ 80فٹ بلند ہے اور 25ایکڑ سے زیادہ علاقہ سیراب کرتاہے ۔علاقے میںگرمیوں درجہ حرارت30ڈگری اور سردیوں میں منفی 40سنٹی گریڈ رہتا ہے۔یہ علاقہ دنیا کے بڑے پہاڑوں ،ہمالیہ اور کن لنن کے درمیان ہے یہاں ہرسال صرف گرمیوں میں گلیشیئرز تیزی سے پگھلتے ہیں لیکن وانگ چک نامی اس انجینئیرنے سردیوں کیلئے پانی جمع کرنے کا نادرطریقہ تلاش کیا۔ اس نے زیرزمین پائپ بچھایا اور پہاڑوں سے آنے والا پانی جمع کیا۔یہ پانی 200 یااس سے زیادہ اونچائی سے ہے اور یوں پانی سرنگر اور اسٹوپا میں جمع ہوتا رہتاہے۔ سردیوں میں یہ پانی برف کے ٹکٹروں کی صورت میں جمتارہے،جس سے دیہاتیوں کو پانی ملتا رہتا ہے۔ لداخ کی حکومت اتنی متاثر ہوئی کہ وہ اب اس آئیڈیئے پر کام کریگی۔

شیئر: