Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی مردم شماری کے تحت انتخابات کرانے پر اتفاق

اسلام آباد... مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں مردم شماری سے متعلق سندھ کے تحفظات دور کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیا د پر انتخابات کرانے پر اتفاق ہوگیا۔وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت اجلاس میں چاروں وزرائے اعلیٰ، وزیر داخلہ اور وزیر صنعت وپیداوار سمیت متعلقہ وزارتوں کے سیکرٹریز اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ حالیہ مردم شماری اور نئی حلقہ بندیوں پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن حکام نے اجلاس کے شرکا کو نئی حلقہ بندیوں پربریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ 1998 کی مردم شماری کے مطابق 2018 کے عام انتخابات کرانا مشکل ہوگا۔ سندھ اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ نے مردم شماری سے متعلق تحفظات کااظہار کیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے موقف اختیار کیا کہ سندھ کی مردم شماری کے نتائج کی تیسرے غیر جانبدار فریق سے جانچ پڑتال کرائی جائے۔ اگر اس فریق کی رپورٹ سے تحفظات دور ہوئے تو مردم شماری کو قبول کرلیں گے۔ وزیر اعظم نے سندھ حکومت کا مطالبہ مان لیا۔ جس کے تحت سندھ میں مخصوص مردم شماری بلاکس کی تھرڈ پارٹی کے ذریعہ تصدیق کرانے پر اتفاق کرلیا گیا۔ سندھ کی شرط منظور ہونے کے بعد صوبائی حکومت نے بھی حلقہ بندیوں سے متعلق آئینی بل کی مشروط حمایت کردی۔ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں وزیر اعظم کے معاون خصوصی مصدق ملک نے بتایا کہ انتخابات وقت پر مردم شماری کے عبوری نتائج کی بنیاد پر کرانے پر اتفاق ہو گیا ۔ سیاسی رہنماﺅں نے سمجھداری سے بڑے آئینی بحران کو حل کر لیا ۔آئینی ترمیم کے بعد الیکشن کمیشن فوری حلقہ بندیوں پر کام شروع کردے گا۔ سندھ حکومت کے مطالبے پر مردم شماری کے ایک فیصد بلاکس کا قرعہ اندازی کے ذریعے نئے سرے سے ڈیٹا لیا جائے گا۔ اس ایک فیصد کے نتائج کا باقی تمام بلاکس کے ڈیٹا کے ساتھ تقابلی موازنہ کرکے غلط فہمیوں کا ازالہ کیا جائے گا۔ یہ سارا عمل 3 ماہ میں مکمل ہوگا اور سارا کام تیسرے فریق کے ذریعے کرایا جائے گا۔ حلقہ بندیاں ہونے کے فوری بعد بلاکس کے نتائج کی سمری شیٹس پبلک کر دی جائیں گی۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ اجلاس میں کراچی کی آبادی سے متعلق ابہام دور کردئیے گئے۔

شیئر: