Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گولڈ مارکیٹوں میں تفتیشی کارروائیاں جاری، 41 دکانداروں کےخلاف چالان

جدہ .... وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کیجانب سے سونے کی مارکیٹوں میں سعودائزیشن پر عمل درآمد کرنے کےلئے تفتیشی کارروائیاں جاری ہیں ۔ سبق نیوز کے مطابق سونے کے زیورات فروخت کرنے والے تاجروں کو دی گئی مہلت گزشتہ ہفتے ختم ہو گئی جس کے بعد مملکت بھر میں تفتیشی ٹیمیں زور وشور سے مارکیٹوں کا معائنہ کر رہی ہیں ۔ وزارت کی جانب سے گزشتہ ایک ہفتے کے دوران مکہ مکرمہ ریجن میں قائم سونے کی مارکیٹو ں میں 503 دکانوں کے کارکنوں کے کوائف جمع کئے گئے جن میں سے 41 دکانداروں کے خلاف چالان جبکہ 147 دکانوں کو انتباہی نوٹس جاری کئے گئے۔ وزارت محنت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 48 تفتیشی ٹیمیں تشکیل دی گئی جن میں شامل اہلکاروں نے سونے کی مارکیٹوں میں سعودائزیشن کے حوالے سے تفتیش کی ۔ذرائع نے اس امر کی یقین دہانی کروائی کہ وزارت محنت کی جانب سے سونے کی مارکیٹوں میں سعودائزیشن کے قانون کو ہر حال میں نافذ کروایا جائے گا ۔ واضح رہے وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کی جانب سے مملکت میں سعودیوں کو روزگار فراہم کرنے کےلئے جامع منصوبے مرتب کئے گئے ہیں جن پر گزشتہ چند برسوں سے عمل کیاجارہا ۔ 2 برس قبل ٹیلی کمیونیکشن سیکٹر میں سعودائزیشن پر عمل کیا گیا ۔ موبائل فون فروخت کرنے والی مارکیٹوں کو2 مرحلو ں پر مشتمل ایک برس کی مہلت دی گئی تھی ۔ پہلا مرحلہ جو 6 ماہ پر مشتمل تھا اس دوران دکانداروں کو اس امر کا پابند کیا گیا تھا کہ وہ 50 فیصد سعودی کارکن اپنی دکانوں میں متعین کریں ۔ دوسرے مرحلے میں 100 فیصد سعودی کارکنوں کی تعیناتی لازمی قرار دی گئی تھی ۔ وزارت محنت و سماجی بہبود آبادی کا کہنا ہے کہ سعودائزیشن کے عمل کا بنیادی مقصد مقامی نوجوانوں کو زیادہ سے زیادہ روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے ۔ اس ضمن میں وزارت محنت نے متعدد شعبوں میں سعودائزیشن کو نافذ کرنے کےلئے مرحلہ وار پروگرام مرتب کئے ہیں جس پر تیزی سے کام جاری ہے ۔ سونے کی مارکیٹوںمیں سعودائزیشن کے لئے وزارت محنت نے 6ماہ کی مہلت کا اعلان کیا تھا جس کے مکمل ہونے کے بعد 4 دسمبر 2017 سے مملکت کی سطح پر تفتیشی کارروائیاں جاری ہیں ۔ جدہ کی معروف اور سب سے قدیم گولڈ مارکیٹ میں دکاندداروں کی اکثریت نے غیر ملکی کارکنوں کو خیر باد کہہ کر انکی جگہ سعودی کارکنوں کو ملازم رکھ لیا ہے ۔ اس حوالے سے ایک غیر ملکی تاجر کا کہنا تھا کہ وزارت محنت کے قانون پر عمل کر رہے ہیں ۔ جدہ کی کندرہ مارکیٹ میں جس کا شمار انتہائی قدیم گولڈ مارکیٹ میں کیا جاتا ہے میں اکثر سونے کی دکانوں پر غیر ملکی کام کرتے تھے جن میں ایشیائی باشندوں کی بھی کثرت تھی ۔ کندرہ مارکیٹ میں وہ دکانیں جہاں سعودی کارکن متعین نہیں کئے جاسکے انکے مالکان نے دکانوں کو عارضی طور پر بند کر دیا ہے۔ 

شیئر: