Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

برطانوی خاتون دل کو کمر پر رکھ کر زندگی گزار رہی ہیں

لندن .... عارضہ قلب ایک جان لیوا بیماری ہے مگر یہ بیماری جتنی سنگین ہے زندگی سے عشق کا جذبہ اس سے زیادہ زور آور سمجھا جاتا ہے  اور یہی وجہ ہے کہ جو لوگ  وسائل رکھتے ہیں اپنے دل کو ہر قیمت پر سلامت رکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لئے طرح طرح کے آپریشن وغیرہ سے  مدد لیتے ہیں  تاہم کچھ لوگ ایسے  ہوتے ہیں جن کا دل کام نہیں کرتا اور  وہ مصنوعی دل کے سہارے زندگی گزارتے ہیں۔ برطانیہ کی رہنے والی 39سالہ سلویٰ حسین بھی ایسی ہی ایک خاتون ہیں جو  اپنے دل کو سینے کے بجائے پیٹھ پر پشتارے کی  طرح لاد کر زندگی گزار رہی ہیں۔ ڈاکٹروں نے کچھ عرصہ قبل ان کے دل پر حملے کے بعد اصلی دل کو  ناکارہ قرار   دیدیا تھا جس کے بعد انہیں بیک پیک کا سہارا لینا پڑا۔  اس بیگ پیک کا  پشتارے میں ایک موٹر لگی ہوئی ہے جو  ان کے جسم کی   شریانوں میں خون کو گردش دیتا رہتا ہے۔ طبی نکتہ نظر سے دیکھا جائے تو یہ ایک  مدد گار دل ہے  تاہم اس دل کو متحرک رکھنے کیلئے بڑی مہارت اور تیز رفتار کارکردگی کی ضرورت ہوتی ہے کیونکہ اگر خدانخواستہ کوئی خطرناک لمحہ سامنے آئے تو دل کو اس مصنوعی دل سے منسلک کرنے کیلئے  صرف ڈیڑھ منٹ کا  لمحہ میسر ہوتا ہے۔ سلویٰ حسین دو بچوں کی ماں ہے  اور  زندگی کی  مثبت قدروں پر یقین رکھتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ  وہ اسی حالت میں سال نو کا  استقبال کرنے کیلئے پوری طرح سے  تیار اور خوش ہیں۔دل کے آپریشن کے بعد ان کے دل کیلئے سینے میں گنجائش نہیں  رہی تو انہوں نے اسے اپنے کندھے پر ڈال لیا۔ اعدادوشمار کے مطابق  وہ برطانیہ میں  اس قسم کے دل کے  ساتھ زندگی گزارنے والی دوسری خاتون ہیں۔ ان کے اس پشتارے کا وزن 15پاؤنڈ ہے جس میں  بیٹریاں، الیکٹرک  موٹر اور ایک پمپ شامل ہے جبکہ کچھ  دوسری چیزیں بھی موجو دہیں۔ کہا جاتا ہے کہ انہوں نے دل میں  شدید تکلیف محسوس کرنے کے بعداور خود  ہی گاڑی چلا کر 200گز  دور  ڈاکٹر کے پاس پہنچیں جس کاکہنا ہے کہ اگر  وہ چند منٹ دیر کردیتیں  تو انہیں بچانا ناممکن ہوجاتا۔

شیئر: