اسلام آباد..... وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ این آر اوکا سہارا چور لیتے ہیں، ہم نے کوئی ڈاکہ نہیں مارا،مسلم لیگ (ن) نے حکومتی نظام بڑے صاف اور شفاف انداز میں چلایا ہے اس لئے ہمیں کسی این آر او کی کوئی ضرورت نہیں ہے، گالیاں دینے والوں کے ساتھ کیا سیاسی مکالمہ کیا جائے؟ ان کے ساتھ بات آئندہ الیکشن کے موقع پر ہی ہوگی، مسلم لیگ (ن) نواز شریف کی تصویر لے کر ہی آئندہ الیکشن میں حصہ لے گی، ہر ادارہ اپنی حدود کار میں رہ کر کام کرے تو بہتر ہوگا، دنیا پر واضح کر دیا ہے کہ پاکستان سے زیادہ افغانستان میں امن کا خواہش مند اور کوئی نہیں ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج نے جو کردار ادا کیا ہے وہ پوری دنیا کی فوج اکٹھی ہو کر بھی افغانستان میں ادا نہیں کرسکی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن (پی آر آے) کی ایگزیکٹو کمیٹی سے ملاقات کے دوران کیا جنہوں نے پیر کو وزیر اعظم آفس میں ان سے ملاقات کی۔ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جو لوگ پارلیمنٹ پر لعنتیں بھجوا رہے ہیں ان سے کیا بات کی جائے؟ ہر سیاسی جماعت اپنے طور پر اس بات کے لئے کوشاں ہے کہ وہ کسی طرح آئندہ الیکشن میں عوام کو اپنی جانب راغب کرسکے۔ سب کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے عوام 2018ءکے الیکشن میں کریں گے۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کو کوئی خطرہ نہیں ۔ قومی اسمبلی کی مدت پوری ہونے میں صرف چار ماہ باقی رہ گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنے کے دو طریقے ہیں ، ہماری پارٹی کے سربراہ نواز شریف ہمیں کہہ دیں تو ہم قومی اسمبلی تحلیل کر سکتے ہیں یا پھر عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے ۔ اس کے علاوہ اور کوئی طریقہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نگران وزیر اعظم کے حوالے سے فیصلہ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف باہمی مشاورت سے کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہاکہ میں سازشوں پر یقین نہیں رکھتا، میرے خلاف کوئی سازش نہیں ہو رہی ہے۔ عمران خان اور زرداری صاحب طاہر القادری کے ا سٹیج پر بیٹھے ہیں۔ جو لوگ مظاہرے کررہے ہیں ان کے مستقبل کا فیصلہ پاکستان کے عوام ہی کرسکتے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ گالیاں دینے والوں کے ساتھ سیاسی مکالمہ اب آئندہ الیکشن میں ہی ہوگا۔ سینیٹ کے الیکشن بھی ہو جائیں گے۔ پارلیمنٹ میں ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑنے کی بجائے ایشوز پر بات کی جائے تو بہتر ہوگا۔