Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جراتمندانہ فیصلوں کا فقدان پاکستانی کرکٹ کو تباہ کر رہا ہے، جاویدمیانداد

لندن: سابق کپتان اور کوچ جاوید میانداد نے کہا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں پیشہ ورانہ رویئے کے فقدان نے نہ صرف پاکستانی کرکٹ بلکہ ٹیم کی مجموعی کارکردگی کو بھی سخت نقصان پہنچایا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ مختلف حیثیتوں میں بورڈ اور ٹیم کے ساتھ منسلک سابق کرکٹرز کی صلاحیتوں سے بھی بھرپور فائدہ نہیں اٹھایا جا رہا ۔انضمام کو صرف سلیکشن اور مشتاق احمد کو بولنگ کوچ تک محدود کرکے خود اپنا نقصان کیا گیا۔بہتر ہوتا کہ انضمام الحق اپنے ریجن ملتان اور مشتاق احمد ساہیوال میں نوجوان کھلاڑیوں کی رہنمائی کرتے اور ہمیں نیا ٹیلنٹ مل سکتا ۔پاکستانی ٹیم کی حالیہ ناکامیوں میں کمزور بیٹنگ کے ساتھ جراتمندانہ فیصلے نہ کرنے والے سلیکٹرزکا بھی ہاتھ ہے جو خراب کارکردگی کے باوجود نام نہادبڑے ناموں کو ڈراپ کرنے سے گریز کرتے ہیں۔ورلڈ کلاس کرکٹرز پیدا کرنے والی پاکستانی کرکٹ کو اب یونس خان اور مصباح الحق جیسے اسٹارز کے متبادل نہیں مل رہے، صرف لیکچرز دینے سے نوجوان کرکٹرز کی کارکردگی اتنی اچھی نہیں ہوجائے گی کہ وہ سینئرز کا خلا پرکرسکیں۔جاوید میانداد نے کہا کہ بیٹسمین صبروتحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے کریز پر رکنے کی کوشش کرتے تو نیوزی لینڈ سے پانچوں میچز میں شکست نہ ہوتی، ہمارے کھلاڑیوں نے کسی میچ میں بھی ون ڈے کرکٹ کے تقاضوں کو نہیں سمجھا۔انہوں نے شکوہ کیا کہ اسی صورتحال کی وجہ سے جونیئر ورلڈ کپ میں پاکستانی کرکٹرز کی نا تجربہ کاری اور بنیادی تکنیک سے لاعلمی بھی کھل کر سامنے آئی، پاکستانی کھلاڑی اپنے قدرتی ٹیلنٹ کی وجہ سے حریف ٹیموں کو حیران کرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ون ڈے سیریز کے بعد انڈر 19 ورلڈ کپ میں بھی ٹیموں کے مابین معیار کا واضح فرق نظر آیا، ہار جیت کھیل کا حصہ ہوتی ہے تاہم ہمیں یہ ماننا ہو گا کہ دونوں ٹیمیں مہارت کے اعتبار سے یکساں نہیں تھیں ۔ میانداد نے کہا کہ موجودہ کرکٹ حکام نے اپنے نان پروفیشنل رویے کی وجہ سے سسٹم کو تباہ کر دیا ہے،احتساب کا کوئی طریقہ کار نہ ہونے کی وجہ سے معاملات میں خرابی بڑھتی جا رہی ہے۔

شیئر: