Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رابطہ عالم اسلامی اور ویٹیکن باہمی تعاون، مکالمے اور یکجہتی پیدا کرنے پر متفق

ریاض....رابطہ عالم اسلامی اور ویٹیکن نے باہمی تعاون ، مکالمے اور یکجہتی پیدا کرنے سے متعلق تاریخی معاہدہ کرلیا۔ دونوں عالمی اداروں نے عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان بامقصد امن اور احترام کے رشتے قائم کرنے کی ضرورت پر اتفاق کرلیا۔ رابطے کی طرف سے معاہدے پر سیکریٹری جنرل شیخ ڈاکٹر محمد العیسیٰ اور ویٹیکن کی طرف سے مکالمہ بین المذاہب ادارے کے سربراہ کیڈینل جان لیوئس توران نے دستخط کردیئے۔ طے کیا گیا کہ دونوں ادارے رابطہ کمیٹی قائم کریں گے۔ اس کے اجلاس ہر سال ہونگے۔ مشترکہ کمیٹی ہر دو برس میں ایک سال اجلاس کرے گی۔ ایک بار اجلاس روم اور دوسری بار اس شہر میں ہوگا جس کا انتخاب رابطہ عالم اسلامی کی طرف سے کیا جائے گا۔ فریقین اجلاس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا کریں گے۔ افتتاحی و اختتامی اجلاس کی کارروائیاں دیکھنے کا ذرائع ابلاغ کو مکمل موقع دیا جائے گا۔ معاہدے میں اس امر پر زور دیاگیا ہے کہ عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان روحانی اور مذہبی رابطے اشد ضروری ہیں۔ نسلوں ، مذاہب اور تہذیبوں کی بھرمار کے ماحول میں مکالمہ ضروری ہے۔ اس بات سے بھی اتفاق کیا گیا کہ مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان بامقصد امن اور احترام کے رشتے ہونے ضروری ہیں۔ اسی کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی تسلیم کی گئی کہ مکالمہ بین المذاہب کا ادارہ مختلف ادیان پر ایمان رکھنے والوں کے ساتھ تعمیری تعلقات کے فروغ میں حصہ لے رہا ہے۔ اس سے قبل سعودی دارالحکومت ریاض میں ویٹیکن کے یہاں مکالمہ بین المذاہب ادارہ کے سربراہ نے رابطہ اسلامی کے سیکریٹری جنرل سے ملاقات کی تھی۔ انہوں نے جوش و جذبے کے اظہار اور باہمی رابطوں کے فروغ پر سیکریٹری جنرل ڈاکٹر العیسیٰ کو خراج تحسین پیش کیا تھا۔ کیڈینل توران نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کی عنایت ہی ہمیں ارض الاسلام اور بلد الحرمین کھینچ کر لے آئی ۔ یہ دونوں مسلمانوں کے مقصد مقامات ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام مذاہب میں اعتدال پسند دانشور موجود ہیں اور ہر مذہب میں انتہا پسند بنیاد پرست بھی پائے جاتے ہیں۔ یہ لوگ تشدد اور دہشت گردی کو باآسانی مذہب سے جوڑ دیتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں سے گفت و شنید کی ہدایت خود قرآن کریم میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک کے تمام عوام کو بحیثیت شہری مکمل حقوق دیئے جانے ضروری ہیں۔ مذہبی پیشواﺅں کو تنگ نظریات کو سہارا دینے کیلئے مذاہب کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔ 
 

شیئر: