Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ڈرائیونگ کے فیصلے پر عملدرآمد لیبر مارکیٹ میں زبردست تبدیلیاں لائیگا

ریاض..... آن لائن روزگار کی ماہر کمپنی گلف ٹیلنٹ نے تازہ ترین جائزہ شائع کرکے توقع ظاہر کی ہے کہ سعودی عرب میں خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت پر عمل درآمد کے بعدسعودی لیبر مارکیٹ میں تاریخی تبدیلیاں رونما ہونگی۔ توقعات یہ ہیں کہ سعودی خواتین ماضی میں مردوں کی اجارہ داری والے کلیدی عہدوں تک رسائی حاصل کرسکیں گی۔ کثیر تعداد میں خواتین بھاری تنخواہ والی ملازمتیں حاصل کرنے کی پوزیشن میں آجائیں گی۔ ڈرائیونگ کے فیصلے پر عمل درآمد کے بعد گاڑیوں کی دنیا میں سعودی خواتین کیلئے نئی اسامیاں مہیا ہونگی جبکہ قصبوں اور آس پاس کے قریوں سے آنے والی خواتین کو شہروں میں روزگار کے نئے مواقع مہیا ہونگے۔ جائزہ نگاروں کا کہناہے کہ سعودی خواتین کی بھاری اکثریت (82فیصد) امسال گاڑیاں چلانے کا عزم رکھتی ہیں۔اس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ جن ملازمتوں پر ماضی میں مردوں کی اجارہ داری رہی ہے اب یہ سلسلہ بند ہوگا اور خواتین کی اچھی خاصی تعداد اس قسم کے کلیدی عہدوں کے حصول کی دوڑ میں شامل ہوجائے گی۔ پیشہ ورانہ پیشرفت سعودی وژن 2030 کا اہم ہدف ہے اور یہ پہلو خواتین کو آگے بڑھنے میں معاون ثابت ہوگا۔ ماضی میں تمام بنیادی رکاوٹوں کے ختم ہوجانے کے بعد انتظامی عہدوں کے حصول کی راہ خواتین کیلئے کھل جائیگی۔ دمام میں ایک تعمیراتی کمپنی میں فروغ افرادی قوت ادارے کی ریجنل ڈائریکٹر ھلا کا کہنا ہے کہ بیشتر اوقات اعلیٰ عہدے ریاست کے اندر یا باہر ملازمین کیلئے مخصوص رہے ہیں۔ خواتین کیلئے اس قسم کے مناصب کا حصول بیحد مشکل تھا۔ ڈرائیونگ کے فیصلے پر عمل درآمد کے بعد سعودی خواتین کیلئے اس قسم کے عہدوں کے دروازے کھل جائیں گے۔ جدہ شہر میں ایک پروجیکٹ انجینیئر می کا کہنا ہے کہ اب میں پروجیکٹ ڈائریکٹر بن سکتی ہوں۔ اس منصب کی ضرورت ایک دفتر سے دوسرے دفتر اور ایک ادارے سے دوسرے ادارے آنے جانے کا طلب گار تھا۔ ماضی میں یہ ذمہ داری مشکل تھی اب ممکن ہے۔گلف ٹیلنٹ کے جائزے میں یہ بات بھی اجاگر کی گئی ہے کہ ڈرائیونگ کے فیصلے پر عمل درآمد کی بدولت سعودی خواتین بھاری تنخواہوںوالی ملازمتوں تک رسائی پاسکیں گی۔کمپیوٹر سائنس کی ڈگری رکھنے والی سارہ کا کہنا ہے کہ اس نے جدہ شہر میں کمپیوٹر اینالس کے طور پر6برس قبل کام شروع کیا تھا۔ معمولی تنخواہ قبول کرنا میری مجبوری تھی۔اب میں زیادہ بہتر ملازمت حاصل کرسکوں گی۔جائزے میں شامل سرمایہ کاروںنے کہا کہ اب سیلز سمیت ایسی تمام ملازمتوں پر خواتین کو کثیر تعداد میں تعینات کیا جاسکے گا۔ جن کے لئے دفتر سے باہر بھاگ دوڑ ضروری ہوتی ہے۔سعودی وژن 2030 کا ہدف لیبر مارکیٹ میں سعودی خواتین کی نسبت 22تا 30فیصد بڑھانا ہے۔ نئے فیصلے پر عمل درآمد کی بدولت خواتین کیلئے روزگار کے نئے مواقع مہیا ہونگے۔ ٹرانسپورٹ کے مسائل کے باعث بہت ساری خواتین قصبوں اور قریوں تک محدود تھیں۔ اب وہ آمد ورفت کی آسانی کے باعث دور دراز کا سفر کرکے زیادہ سے زیادہ ملازمتیں حاصل کرنے کی دوڑ میں شامل ہونگی۔2020تک 30 لاکھ خواتین ڈرائیونگ سے جڑ جائیں گی۔پریس واٹر ہاﺅس کوپرزکمپنی نے یہ بات تازہ ترین جائرے میں بتائی ہے۔ گلف ٹیلنٹ کا جائزہ آن لائن کیا گیا ہے۔ اس میں 400سعودی خواتین کو شریک کیا گیا۔ 25خواتین سے اندرون مملکت انٹرویوز کئے گئے جبکہ مختلف سرکاری اداروں کے 10ایگزیکٹیوز سے ملاقاتیں کی گئیں۔ جائزے میں شریک خواتین کی عمریں 20تا 60برس کے درمیان تھیں۔
 
 

شیئر: