Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فوج نے سب ابہام دور کردئیے

کراچی (صلاح الدین حیدر)پاکستان آرمی کا یہ بیان کہ الیکشن صاف و شفاف اور وقت ِمقررہ پر ہوں گے۔فوج نے الیکشن کنٹرول روم بھی بنادیا ۔ہر چیز مانیٹر ہوسکے، نے بہت سے ابہام دور کردیئے جو کہ گزشتہ کئی روز سے افواہوں کی شکل میں جنم لے رہے تھے اورعوام میں کنفیوژن کا ذریعہ بن رہے تھے۔ بیان افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفو ر، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر کی طرف سے پریس کانفرنس کے دوران دیاگیا ۔ یہ یقین دہانی بھی کرا دی گئی کہ فوج بالکل نیوٹرل رہے گی۔ کسی بھی سیاسی جماعت کی حمایت یا مخالفت کرنا اس کا کام نہیں۔عوام جسے چاہےں ووٹ دیں اور جو بھی وزیر اعظم بنا اس کو بلا چوں چراں قبول کرلے گی۔ انہوںنے اس با ت کا اعلان کرکے آرمی کے ساڑھے تین لاکھ جوان پولنگ اسٹیشن کے اندر اور باہر نگرانی کریں گے اس بات نے عوام میں اعتماد کی نئی فضا پیدا کردی ہے۔ ابہام اور شکوک وشبہات کئی اےک وجہ سے پیدا ہوئے، جن میں سب سے اہم پیپلزپارٹی کے سر براہ آصف زرداری اور ہمشیرہ فریال تالپور کے ملک چھوڑنے پر پابندی تھی۔ ادھریہ بھی افواہ گرم تھی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے جمعہ کو لاہور پہنچنے پر جم غفیر ایئرپورٹ پر خیر مقدم کرے گا۔ اگر ایسا ہوتا تو ظاہر ہے کہ لڑائی جھگڑے کی نوبت آجاتی جو کہ امن و امان کی صورتحال پر منفی اثر ڈالتی اور فوج یہ نہیں چاہتی،اسی لئے شاید نیب نے ہیلی کاپٹر سے دونوں کو لندن سے واپسی پر جہاز میں ہی گرفتار کرکے سیدھا اڈیالہ جیل پہنچانے کا انتظام کرلیا۔ تجزیہ نگاروں نے آرمی کے اعلان کا خیر مقدم کیا جو کہ خوش آئند ہے۔ پھر بھی مریم اورنگزیب اورکئی دوسرے ن لیگ کے رہنماعوام کو ترغیب دلا رہے ہیں کہ لوگ مال روڈ کے راستے ایئرپورٹ پہنچیں، ان کی سہولت کےلئے کئی جگہ کیمپ بھی لگانے کا اعلان کیا گیا۔دیکھیں اب کیا ہوتاہے۔ ایک بات تو صاف نظر آرہی ہے کہ فوج جو کہ دہشت گردی کے خلاف نبرد آزما ہے۔ امن و امان میں خرابی کا مسئلہ پسند نہیں کرے گی۔ خطرات اس لئے بھی بڑھ گئے کہ پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین بلاول بھٹو نے والد اور پھوپھی کے بارے میں خبر سنتے ہی فوری طور پر ملتان کی مہم ترک کرکے لاہور خصوصی جہاز کے ذریعے پہنچے تاکہ پارٹی کے سرکردہ لیڈران کا اجلاس بلاکر بدلتی ہوئی صورتحال پر غور کیاجائے۔ عام خیال تھا کہ شاید پیپلز پارٹی احتجاجاً الیکشن کا بائیکاٹ کردے۔گو کہ ابھی تک اس کے بارے میں وثوق سے نہیں کہا جاسکتا۔دوسری طرف نواز اور مریم کے جیل جانے کے بعد ن لیگ سے بھی ایسے ہی ردعمل کی توقع کی جارہی ہے۔ فوج نے تمام منصوبوں پر پانی پھیر دیا ۔ انتخابات ہرصورت میں ہوںگے اور الیکشن کمیشن نے پوری طرح تیاری کرلی ۔ ےہ اعلان بذات خود اہم ہے۔ شکوک و شہبات اس لئے بھی جڑ پکڑ رہے ہیں جب بلاول جیسا لیڈر جو پچھلے 15د ن سے کراچی سے پورے سندھ اور اب جنوبی پنجاب تک مسلسل انتخابی مہم چلا رہے تھے، اب شاید اس بات پر تیار نظر آتے ہیں کہ اقتدار ان سے فی الحال بہت دور ہے، ” ہم اقتدار کے لئے نہیں بلکہ عوامی فلاح وبہبود کے لئے جہاد کررہے ہیں اگر یہ مطلب نکلا جائے کہ شاید انہیں اقتدار کی منزل دور دور تک نظر نہیں آتی تو غلط نہیں ہوگا۔یہی کچھ صورتحال کراچی میں بھی ہے جہاں ایم کیو ایم پاکستان کے لیڈران کا شکوہ ہے کہ انہیں آزادی سے مہم چلانے کی اجازت نہیں دی جاری بلکہ راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جارہی ہیں ان کے ورکرز اور امیدوارگرفتار کئے جارہے ہیں لیکن پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے اس کو بھونڈے مذاق سے تشبیہ دی اوریہاں تک دعویٰ کرڈالا کہ ان کی جماعت آج ملک بھر میں سب سے مقبول جماعت بن چکی ہیں۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ کون درست ہے ، کون غلط، فیصلہ تو 25جولائی کوہی ہوگا۔ 

شیئر: