Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

خاتون شوہر کے ساتھ رہنےکی پابند نہیں، سپریم کورٹ

نئی دہلی۔۔۔۔سپریم کورٹ نے 23سالہ جین فرقے سے تعلق رکھنے والی خاتون کی خواہش سے اتفاق کرتے ہوئے انہیں اپنے والدین کے ہمراہ رہنے کی اجازت دیدی۔خاتون کے شوہر نے شادی کی غرض سے مبینہ طور پر اپنا مذہب چھوڑ کر ہندومت اختیار کرلیا تھا۔چیف جسٹس دیپک مشرا کی صدارت والی بنچ  میں شامل اے ایم کھانوالکر اور ڈی وائی چندر چوڑ نے خاتون کا نام، شادی کی حقیقت اور شوہر کے ساتھ نہ رہنے کی اسباب دریافت کئے۔جواب میں خاتون نے کہا کہ وہ بالغ ہے ، اس نے کسی زورزبردستی کے بغیر محمد ابراہیم صدیقی عرف آرین آریا سے شادی کی تھی ۔ وہ اپنی خواہش سے والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہے ۔ بنچ نے طے کیا کہ خاتون کا بیان بالکل واضح ہے لہذا خاتون کو سرپرستوں کے ساتھ رہنے کی اجازت دی جائے۔اس سے قبل محمد ابراہیم نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی کہ اہلیہ کو سرپرستوں کے چنگل سے آزاد کرایا جائے جس پر پولیس نے انجلی جین کو اس کے سامنے پیش کرنے کا حکم دیا تھا ۔ابراہیم نے ہائیکورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں خاتون سے سوال کیا گیا تھا کہ وہ والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہے یا ہاسٹل میں تاہم کورٹ نے خاتون کو والدین کے ہمراہ رہنے کی اجازت دیدی۔ریاست کے ایڈوو کیٹ جنرل جگل کیشور گلڈا نے کہا کہ یہ شادی فرضی ہے کیونکہ وہ شخص شادی شدہ ہے اور طلاق کی بات خاتون سے پوشیدہ رکھی تھی۔انجلی نے بنچ سے کہا کہ اس نے ابراہیم سے شادی کی تھی لیکن  اب وہ شوہر کی بجائے والدین کے ساتھ رہنا چاہتی ہے ۔بنچ نے ابراہیم عرف آرین کے وکیل نیئر نے کہا کہ لڑکی نے شادی کی بات قبول کی تاہم وہ والدین کے دباؤ میں آکر اپنی خواہش کا اظہار کرنے سے قاصر ہے۔ بنچ نے کہا کہ لڑکی بالغ اور اپنی خواہشات اور فیصلے کرنے میں آزادہے۔ اگر وہ شوہر کے ساتھ رہنا پسند نہیں کرتی تویہ شادی کا مسئلہ ہے اور اس کا فیصلہ شادی سے متعلق معاملات نمٹانے والی عدالت کریگی۔
مزید پڑھیں:- - - - -ریٹائرمنٹ کے بعد چیئرمین بننا چاہتا ہوں،ڈی جی ہوم گارڈز

شیئر: