Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ماحولیات کی تباہی سے معیشتیں سکڑنے لگیں

عالمی درجہ حرارت میں اضافہ سے ترقی پذیر اور غریب ممالک کی معیشتیں سکڑنے سے سالانہ اربوں ڈالر کے نقصانات کا خدشہ ہے۔ رسک کنسلٹنسی و رسک میپل کرافٹ کی تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق درجہ حرارت میں اضافہ کے باعث غریب ممالک کی معیشت کے زراعت، کان کنی، تیل و گیس اور مینوفیکچرنگ کے شعبہ جات کو آئندہ 30 سال کے دوران شدید مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے کیونکہ ان شعبہ جات میں زیادہ تر کام مینویل ہوتا ہے اس لئے گرمی کی وجہ سے کارکنوں کی استعدادکار میں کمی واقع ہوگی۔ رپورٹ کے مطابق معیشت کے مختلف شعبوں کی پیداوار میں کمی کے نتیجہ میں جنوب مشرقی ایشیا کے ممالک کو سالانہ 78 ارب ڈالر جبکہ مغربی افریقہ کے ممالک کو 10 ارب ڈالر کے نقصانات برداشت کرنا پڑیں گے۔ رپورٹ کے مطابق گرمی میں اضافہ اور کولنگ کی سہولیات کے فقدان کے باعث ایشیا، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے 1.1 ارب افراد متاثر ہوں گے کیونکہ عالمی درجہ حرارت کے بڑھنے سے انہیں خوراک اور ادویہ وغیرہ کو محفوظ رکھنے میں مشکلات درپیش ہوں گی۔ ادھر عالمی ادارہ برائے صحت کےمطابق عالمی درجہ حرارت کے بڑھنے کے نتیجہ میں دنیا بھر میں سالانہ 38 ہزار سے زائد اموات کا بھی خدشہ ہے۔ماحولیات کی تباہی کی و جہ سے آج ان ممالک میں بھی شدید گرمی ہے جو اکثر ٹھنڈے ممالکک کہلاتے ہیں۔ ان ملکوں نے ایئر کنڈیشنر کا ا ستعمال تک نہیں کیا تھا لیکن آج لندن جیسے شہروں میں اے سی خریدے جانے لگے ہیں۔ چند برسوں تک وہاں پنکھوں کی بھی ضرورت نہیں تھی لیکن پنکھوں کی خریداری کے بعد اب اے سی گھروں اور دفاتر میں لگائے جارہے ہیں۔ ماحولیات بہتر بنانے کی ضرورت جتنی اب ہے اس سے پہلے کبھی نہ تھی۔
 

شیئر: