Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شریف برادران کی مشکلات بڑھ گئیں؟

کراچی ( صلاح الدین حیدر)شریف خاندان چاروں طرف سے مشکلات کا شکار ہے۔ کلثوم کے انتقال کے بعد لوگوں کی ہمدردیوں میں اضافہ ہوا، لیکن ان کی بے پناہ دولت کے سائے ان کا پیچھا چھوڑنے کے لئے تیار ہی نہیں۔ سپریم کورٹ سے ایک اور فیصلہ شریف برادران کے خلاف آگیا جس سے صاف ظاہر ہے کہ دونوںبھائیوں کو مزید مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عدالت ِ عظمی کے ایک بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ تبدیل کرکے شریف فیملی کی تین شوگر ملوں کو جنوبی پنجاب سے اس کا اصلی مقام پر تبدیل کرنے کاحکم صادر فرمادیا ۔ یہ تین ملز کپاس اگانے والے علاقوں میں لگائی گئی تھیں جبکہ شوگر ملز صرف گنے کے علاقے میںہی لگائی جاسکتی ہیں۔عدالت نے صاف طور پر حکم دیا کہ کپاس کی فصل کو بہت زیادہ پانی چاہیے۔ اس لئے ےہ ملز آخر کپاس کے علاقے میں لگائی کیسے گئیں۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ فیکٹریوں کی عمارت چونکہ بن چکی ہے اسے کسی اور استعمال میں لایا جائے، لیکن شوگربنانے کی مشینری وہاں سے ہٹا کر شوگر پیدا کرنے والے علاقوں میں2 ماہ کے اندر لے جائی جائے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے فیصلہ دےدیا۔ یہ3تین ملز حسیب وقاص شوگر مل، چوہدری شوگر مل،او ر اتفاق شوگر ملز، کافی عرصے سے ےہاں پر چینی بنانے کے کام آرہی تھیں، لیکن اب انہیں دوسری جگہ منتقل کرنا پڑےگا۔ وکیل صفائی بیرسٹر اعتزا ز احسن کی درخواست کہ اسے ٹیکسٹائل ملز بنانے کی اجازت دی جائے، تسلیم کرلی گئی ساتھ ہی بنچ پر موجود جسٹس عمر بندیال نے تعجب کا اظہار کیا کہ آخر یہ ملز اس علاقے میں لگائی کیسے گئیں۔ مطلب صاف ہے کہ شریف خاندان نے مو قع غنیمت جان کر ان سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کی اس لئے کہ اس علاقے میں کوئی اور شوگر فیکٹری ہے ہی نہیں ۔ جسٹس ثاقب نثار نے مذاق میں ےہ بھی کہہ ڈالا کہ اگر شوگر بنانے کی مشینری نہیں ہٹا ئی گئی تو ہوسکتاہے کہ یہ اومنی گروپ کے قبضے میں چلی جائیں۔ اومنی گروپ زرداری کے دوست بزنس مین انوا ر مجید اور ان کے بیٹے عبدالغنی جو کہ فی الحال حراست میں ہیں، ان کے خلاف بھی بے تحاشہ دولت کمانے کا الزام ہے۔ ہوسکتاہے کہ آصف زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کے مقدمے میں ان کے خلاف بھی الزام لگ جائے۔ اتفاق شوگر مل بہاولپور ڈسٹرکٹ کے علاقے پاکپتن سے اٹھا کر اس علاقے میں لگائی گئی، جو کہ عدالت عظمی کے فیصلے کے خلاف تھا۔ 2006میں پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ صوبے میں مزید شوگر فیکٹریاں نہیں لگیں گی۔ اس فیصلے کے خلاف بھی عمل کیا گیا۔ وجہ صاف ہے۔ 2008سے پنجاب میں ن لیگ کی حکومت تھی جس کی وجہ سے بھرپور مگر یکطرفہ فائدہ اٹھایا گیا۔ 
 

شیئر: