Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہند ہمارے صبر کا امتحان نہ لے،شاہ محمود

  نیو یارک...وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہند ہمارے صبر کا امتحان نہ لے ،کسی بھی جارحیت کا بھر پور جواب دیں گے ۔ انہو ںنے کہا کہ گستاخانہ خاکوں سے دل آزاری ہوئی ہے ۔ مسلم دشمنی کا مقابلہ کریں گے ۔ مہذب اقوام میں متعصبانہ سوچ پروان چڑھ رہی ہے ۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اردو میں خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستانی عوام نے ایسی تبدیلی کو ووٹ دیا جو پرامن، دردمند اور باوقار ہے۔ پاکستان قومی مفادات پر کوئی سمجھو تہ نہیں کرے گا۔اقوام عالم کے ساتھ مل کر کام کرنا چا ہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ دنیا میں برداشت کی جگہ نفرت کی عمل داری بڑھتی جارہی ہے۔ نئی دہلی کے ساتھ بات چیت کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر کا حل کئے بغیر خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس کے موقع پر ہندوستانی وزیر خارجہ سے ملاقات کا ایک اہم موقع تھا جسے مودی حکومت نے بہانہ بنا کر ضائع کردیا۔انہو ںنے کہا کہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی رپورٹ کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی نے ہندکے مکروہ چہرے کو بے نقاب کیا۔یہ رپورٹ پاکستان کے موقف کی تائید کرتی ہے۔ رپورٹ کی سفارشات پر جلد عمل د رآمد کی سفارش کرتے ہیں۔ آزادکشمیر میں اقوام متحدہ کے کمیشن کو خوش آمدید کہیں گے۔انہو ںنے کہا کہ کشمیر میں مظالم سے توجہ ہٹانے کے لئے سرحدی خلاف ورزی کی جاتی ہیں۔ اگر ہند سرحد پراپنے کسی منصوبے پر عمل کرتا ہے تو ہند کو پاکستان کی جانب سے بھرپور جواب ملے گا۔ انہو ںنے الزام لگایا کہ ہند ہمسایہ ریاست میں دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ جاسوس کلبھوشن یادو نے ہندوستانی حکومت کی ایما پر پاکستان میں دہشت گردی کی پلاننگ کی۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں 17 سالہ جنگ عسکری ذرائع سے نہیں جیتی جاسکتی ۔ افغانستان اور پاکستان کافی عرصے سے بیرونی قوتوں کی غلط فہمیوں کا نشانہ بن رہے ہیں۔افغانستان میں داعش کی عملداری باعث تشویش ہے۔ اسلام آباد امن عمل کےلئے کابل میں ہونے والی کوششوں کی حمایت کرتا رہے گا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان طویل ترین عرصے سے غیرملکی پناہ گزینوں کی آماجگاہ بنا رہا جس کی مثال نہیں ملتی۔ دیگر ممالک پناہ گزینوں کو قبول کرنے سے انکار کر رہے ہیں۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان آج تک پشاور اسکول میں معصوم بچوں کے قتل عام کو نہیں بھولا ۔ پاکستان دہشت گردی سے نبرد اآزما ہے۔مسلح افواج کی کارروائیوں اور عوام کی حمایت سے دہشت گردی کا زورٹوٹ چکا۔شہروں ،قصبوں کی روشنیاں لوٹ آئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مشرق وسطی کے حالات باعث تشویش ہے۔مسئلہ فلسطین آج بھی اپنی جگہ موجود ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد بین الاقوامی اتفاق رائے کی جگہ ایک عسکری سوچ نے لی ہے۔ انہوں نے کہا سلامتی کونسل کو مزید جمہوری اور موثر دیکھنا چاہتے ہیں۔
 

شیئر: