Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف نے نا قابل قبول شرائط رکھیں تو معاہدہ نہیں کرینگے،اسد عمر

  اسلام آباد...وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے قرض دینے کے لئے ناقابل قبول شرط رکھی تو معاہدہ نہیں کریں گے۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور دیگر ذرائع سے بیل آوٹ پیکیج کی حمایت کی تھی۔ میں نے کبھی آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کی بات نہیں کی۔ پاکستان نے 18 مرتبہ آئی ایم ایف سے معاہدے کئے لیکن جو باتیں ہوئیں اس سے ایسا لگ رہا ہے کہ شاید ہم نے آئی ایم ایف کے پاس جاکر کوئی انوکھا کام کیا ہے۔ایک سوال پر اسد عمر نے کہا کہ الیکشن سے پہلے مئی،جون اور جولائی 3 ماہ مسلسل کرنٹ اکاﺅنٹ کا خسارہ رہا ہے۔مشاورت کے بعد آئی ایم ایف کے پاس گئے ۔ آئی ایم ایف کے پاس جانے کے بیان کے بعد اسٹاک مارکیٹ میں 600 پوائنٹ اضافہ ہوا ہے۔اسد عمر نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے دوست ممالک کے پاس گئے۔آئی ایم ایف نے پیکیج کے لئے قومی سلامتی سمیت اگر کوئی بھی ناقابل قبول شرائط سامنے رکھی تو سمجھوتہ نہیں کریں گے۔آئی ایم ایف کے پاس جانے کا چینی قرضوں سے کوئی تعلق نہیں۔امریکی دفتر خارجہ کا آئی ایم ایف کے پاس جانے کا ذمہ دار چینی قرضوں کو قرار دینا سو فیصد غلط ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کی بنیادی وجہ کرنٹ اکانٹ اور تجارتی خسارہ ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھنے سے تجارتی خسارہ بڑھا۔امریکہ کی ایران پر پابندیوں کے اثرات پاکستان پر بھی پڑ رہے ہیں۔ عالمی منڈی میں بے یقینی صورتحال ہے۔تیل مہنگا ہونے سے پاکستان کا تجارتی توازن متاثر ہوا اور آگے بھی خطرات نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر میں کمی اسٹیٹ بینک نے کی ہے دیگر ممالک نے اپنی کرنسی کی قدر میں ہم سے بھی زیادہ کمی کی ہے۔
 

شیئر: