Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ہوسکتا ہے آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں،عمران

اسلام آباد...وزیراعظم عمران خان نے عندیہ دیا ہے کہ ہوسکتا ہے پاکستانی حکومت کو قرضہ لینے کے لئے آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ نئی پالیسیوں کی بدولت حکومت جلد مسائل پر قابو پالے گی۔ اسلام آباد میں اے پی این ایس، سی پی این ای اور پاکستان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کی تنقید کا خیر مقدم کرتی ہے۔انہوںنے نیوز پرنٹ پر عائد 5 فیصد ڈیوٹی ختم کرنے کا بھی اعلان کیا۔انہوں نے میڈیا انڈسٹری کو درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے اور اخباری صنعت کے ساتھ بھرپور تعاون کا بھی یقین دلایا۔انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ میڈیا کی اہمیت کا کون معترف ہوسکتا ہے؟ آج میں جس مقام پر ہوں وہ میڈیا کی ہی مرہونِ منت ہے۔ انہوںنے کہا کہ چند دوست ممالک سے مشاورت کررہے ہیں۔ تعاون کی درخواست کی ہے جس کا مثبت جواب آیا ہے۔ پوری طرح سے پرامید ہوں کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔ سخت فیصلوں کے بعد آئندہ 6 ماہ میں عوام کو اچھی خبریں ملیں گی اور بہت کچھ بدل جائے گا۔ حکومت تعلیم،صحت اورسماجی شعبے پر خصوصی توجہ دے رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت بری طرح تباہ ہوچکی ہے، جس ادارے میں ہاتھ ڈالتے ہیں وہ برباد ہوچکا ۔ اتنے قرضے لئے گئے کہ اب واپس کرنا مشکل ہوگیا ۔ اگر قرضے نہ لئے جاتے یا انہیں صحیح طور پر استعمال کیا جاتا تو ملک کی معاشی حالت بدترین کے بجائے بہترین ہوتی۔عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن سے اسی قسم کے رویئے کی توقع تھی۔ پہلے ہی کہا تھا کہ جب ہم چوروں اور منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کریں گے توجمہوریت خطرے میں پڑجائے گی۔ اب تمام اپوزیشن جماعتیں اس لئے یکجا ہیں کہ ان میں سے بہت سے لوگ کرپشن میں ملوث ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پچھلی حکومتوں میں عوامی فنڈز کا غلط استعمال کیا گیا۔گھریلو سفری اخراجات کی مد میں سرکاری خزانے کے کروڑوں روپے استعمال ہوئے۔ 128 ا یسے کاو¿نٹ پکڑے گئے جن میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشنزہوئیں۔اکاو¿ نٹس ریڑھی والوں، طلبا، رکشے والوں اور مرحومین کے نام پرچل رہے تھے۔

شیئر: