Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انتقام کی آگ میں پی ٹی آئی کیخلاف صف آراء فضل الرحمان

صلاح الدین حیدر۔کراچی
یوں کہئے کہ عمران خان کی قسمت اچھی ہے یا پھر حزبِ اختلاف متحد نہیں ہو پارہی ۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان جو30 سالہ سیاسی زندگی میں پہلی مرتبہ  اپنی دونوں نشستیں ہار کر قومی اسمبلی میں پہنچنے میں ناکام رہے، اب انتقام کی آگ میں جل بھن کرپی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف صف آراء ہوئے ہیں لیکن ابھی تک تووہ اپنے ارادوں میں کامیاب ہوتے نظرنہیں آئے۔ انہوں نے نون لیگ کے سربراہ نواز شریف سے ملاقات کی لیکن نتیجہ صفر۔ نواز شریف تو ایسا لگتا ہے کہ شاید اب تھک چکے ہیں یا پھر10 سال کی سزا کے بعد سپریم کورٹ سے اُمید لگائے بیٹھے ہیں کہ شاید انہیں لمبے عرصے کے لئے ضمانت پر رہائی مل جائے گی۔ انہوں نے فضل الرحمان کی آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت سے صاف انکار کر دیا۔ اعلامیہ کے مطابق نون لیگ کا وفد اے پی سی میں ضرور شرکت کرے گا لیکن ایک ایسے موقع پر جب نواز اور شہباز دونوں ہی قائد ضمانت پر ہیں،وہ مزید تلخیاں مول لینے کے لئے تیار نظر نہیں آتے۔ انہوں نے اپنے  سابقہ اقدامات  پر بھی غور کیا ہے جس میں ’’مجھے کیوں نکالا‘‘ کا نعرہ انہوں نے لگایا مگر وہ ان کے کام نہیں آیا۔شہباز شریف کے دوصاحبزادے ہیں جن میں سے ایک تو نیب کے سامنے وضاحتیں کرنے میں مصروف  ہیں اور دوسرے صاحبزادے سلمان شہباز ملک چھوڑ کر لندن فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے ۔
آج کل شریف خاندان خاموش ہے مگر خدشہ ہے کہ ان کی یہ خاموشی کسی بڑے طوفان کا پیش خیمہ نہ بن جائے۔ علم غیب تو صرف مالکِ کائنات کو ہے لیکن فوج اور عدالتیں کسی بدنام حکومت کو مزید موقع نہیں دینا چاہتیں۔ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے تو اے پی سی میں شرکت کی ہامی بھر لی لیکن کیا وہ خود یا بلاول شرکت کریں گے، یا کوئی چھوٹا سا وفد بھیج دیا جائے گا؟ اس لئے کہ زرداری کے گرد بھی گھیرا تنگ ہو رہا ہے وہ اور انکی بہن فریال تالپور کے خلاف خاصی تفصیلی انکوئری ہو چکی ہے ۔دونوں نیب میں حاضر بھی ہو چکے ہیں۔اب دیکھنا یہی ہے کہ نیب انکے خلاف شواہد کب عدالتوں میں پیش کرتا ہے اور اس کا نتیجہ کیا نکلتا ہے۔
زرداری شاطر کھلاڑی ہیں، ہر قسم کے حربے بخوبی استعمال کرنابہت اچھی طرح جانتے ہیں، پھر جہاں پیسہ بولتا ہو وہاں انصاف ذرا مشکل سے ہی ملتا ہے۔عوامی نیشنل پارٹی اور اس کے سربراہ اسفند یار ولی نے جو خود بھی شکست خوردہ ہیں ،اے پی سی میں شرکت کا اعلان کر دیا ہے۔ اب دیکھیں مولانا کہاں تک کامیاب ہوتے ہیں۔ نون لیگ کی طرف سے یہ اعلان بھی ہو چکا ہے کہ ہم احتجاجی سیاست نہیں کریں گے۔ پارلیمنٹ میں اپنا نقطہ نظرپیش کرنے پر ہی اکتفاء کرنا فی الحال ان کا مقصد ہے۔ اس طرح کے بیانات پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو بھی ایک نہیں کئی مرتبہ دہرا چکے ہیں ۔
اگر دو بڑی پارٹیاں احتجاجی سیاست میں محدود طریقے پر کام کرتی رہیں گی تو عمران کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ تو صاف کہتے ہیں کہ زرداری اور نواز اور انکے ساتھی سب ہی خوف زدہ ہیں ۔کون جانے کسے کب جیل ہوجائے۔ آج پھر عمران نے یہی الفاظ دہرائے کہ میں کسی چور ، ڈاکو اور ملک کی دولت لوٹنے والے کو نہیں چھوڑوں گا،جتنا چاہے شور مچالیں ۔ لگتا ہے شریف برادران اور زرداری خاندان عمران کے ارادوں کو اچھی طرح بھانپ چکے ہیں اور اب جہاں تک مکمن ہو سکے کال کوٹھری سے بچنا چاہتے ہیں۔پھر خود فضل الرحمان اور انکے بیٹے  نے سیکڑوں ایکڑ اراضی پر قبضہ کیا ہوا ہے۔ ابھی تک عمران کی توجہ ان پر نہیں گئی لیکن بہت جلد دونوں باپ بیٹا بھی پکڑ میں آسکتے ہیں۔اگر ہاتھ جائیں تو پھر چیخ و پکار کام نہیں آتی ۔
 
 
 
 
 

شیئر: