Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شاہد آفریدی نے کیا غلط کہا؟

***سجاد وریاہ***
پاکستان کے معروف کرکٹر شاہد آفریدی نے گزشتہ روز لندن میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر کے مسئلے پر بات کی۔انہوں نے کسی طالبعلم کے سوال کے جواب میں اپنا موقف بیان کیا ۔انہوں نے غیر سنجیدہ طبیعت کے سبب غیر سنجیدہ الفاظ بول دیئے۔انہوں نے کہا کہ ’’نہیں چاہئے پاکستان کو کشمیر ،ہند کو نہ دو ،کشمیریوں کو اپنا آزاد ملک دیا جائے تا کہ وہاں پر لوگ نہ مریں اور انسانیت کو دیکھنا چاہئے‘‘۔
پہلی بات تو یہ ہے کہ ایک کرکٹر کو ایسے مسئلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے بہت محتاط رہنا چاہئے تھا ۔اس مسئلے پر چونکہ پاکستان،کشمیر اور ہند کے درمیان طویل تنازعے اور اختلاف کی تاریخ ہے۔اس پر لاکھوں لوگوں کی قربانیاں ہیں جن کا خیال رکھا جانا چاہئے تھا۔اب آتے ہیں اس معاملے پر کہ کیا آفریدی نے غلط کہا ؟اس کا کوئی دوسرا حل ہے؟
میں سمجھتا ہوں کہ آفریدی کو احتیاط کرنا چاہیے تھا لیکن میرا خیا ل ہے کہ اس طرح کے بیان سے کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا اور کوئی بھی ان کی اس بات کو سنجیدہ نہیں لیتا کیونکہ وہ کوئی سرکاری عہدیدار ہیں نہ سرکاری ترجمان اور نہ ہی کوئی اسٹیک ہولڈر ہیں کہ ان کے الفاظ سے کشمیر کی حیثیت پر کوئی فرق پڑسکتا ہے۔ایک عام انسان کی طرح اس نے بھی بیان دے دیا جو اس کا کوئی سوچا سمجھا موقف یا بیانیہ نہیں ہو گا۔ دوسری بات یہ کہ شاہد آفریدی ایک جذباتی انسان ہے ،اس کا رویہ بہت غیر محتا ط ہو تا ہے،اس نے کئی بار بے تکان اور بغیر سوچے سمجھے لڑائی جھگڑے پیدا کر لیے ہیں۔
شاہد آفریدی کا بیان سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر طوفان مچا رہا ہے۔ہر کوئی لٹھ لیے آفریدی پر چڑھ دوڑرہا ہے کہ اس نے قومی وقار کے خلاف بات کی ہے۔کشمیریوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے وغیرہ وغیرہ۔میں حیران ہوں کہ اس ایک بیان سے دنیا ہل کے رہ گئی ہے؟
کیا کشمیریوں کی ایک بڑی تعداد اپنی آزاد ریاست کی حامی نہیں؟میں عرض کرنا چاہتا ہوںکہ ہماری کئی حکومتیں ،کشمیر کی آزادی کو مسئلے کے لیے ایک’’ آپشن ‘‘سمجھتی رہی ہیں۔نواز شریف اور اٹل بہاری کی دوستی کے دوران بھی ’’اُدھر تم ،اِدھر ہم‘‘ جیسا بیانیہ قابل غور تھا کہ کارگل ہو گیا ۔کشمیرکے مسئلے میں کشمیریوں کی بنیادی حیثیت ہے ،ان کی رائے کا ہر صورت احترام کیا جانا چاہیے۔میرے خیال میں تو بنیادی مقام اور حیثیت بھی یہی ہونا چاہیے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔
آفریدی نے جوش ِبیان اور زیبِ داستاں کے لیے یہ بھی کہہ دیا کہ پاکستان سے4 صوبے بھی نہیں سنبھالے جاتے ،یہ ان کا اختیار ،مرتبہ اور دائرہ کار نہیں تھا کہ ریاست کے استحکام پر سوال اٹھا دیتے۔پاکستان اپنے صوبوں کو نہیں سنبھال سکتا ،اس بیان پر ان پر تنقید بھی ہو رہی ہے ۔ انہوں نے وضاحتی بیان بھی جاری کیا ہے کہ اس سے ان کی مراد کسی کی دل آزاری کرنا ہر گز نہیں تھا۔
میں سمجھتا ہوں کہ ان کے وضاحتی بیان کے بعد توپوں کے رخ موڑ لینے چاہئیں،ان کے بیان سے اگر کسی کی عزت و وقار میں کوئی فرق پڑا ہے تو وہ شاہد آفریدی خود ہیں۔وہی تنقید برداشت کر رہے ہیں ،اپنی صفائیاں پیش کر رہے ہیں۔کشمیراور کشمیریوں کی جدو جہد کو کوئی فرق نہیں پڑے گا ،ان کی جدو جہد کو سلام ،ان کی رائے کا احترام کئے بنا کوئی چارہ نہیں۔میں سمجھتا ہوں کہ آفریدی نے تو میڈیا میں وہ بات کہہ دی ہے جو بڑے بڑے دانشور کہنے سے گھبراتے ہیں۔انہوں نے کشمیر کی آزادی کے ایشو کو ایک بار پھر میڈیا کی زینت بنا دیا ہے،اب کافی دن اس بحث میں کشمیر کشمیر ہو تا رہے گاجو کہ کشمیریوں کی آواز اٹھانے کا سبب بنے گا۔بہر حال ،اتنا آ سمان سر پر اٹھانے کا کوئی فائدہ بھی نہیں ہو گاکیونکہ تیر کمان سے نکل چکا ہے، اب اپنا کام بھی کر ے گا۔
 

شیئر: