Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹیکنالوجی کے دور میں ”بیلوں“ سے کاشتکاری کرنیوالا سعودی کسان

النماص.... سعودی شہری محمد العمری کی عمر 70 برس سے زیادہ ہو چکی ہے۔ انہوں نے اپنی عمر کا ایک حصہ عسکری سیکٹر میں خدمات انجام دیتے ہوئے گزارا۔ اب وہ مملکت کے ضلع النماص کے علاقے”آل محفوظ“میں اپنے آبائی گاو¿ں میں کھیتی باڑی اور زراعت سے وابستہ ہیں تاہم العمری آج بھی پرانے روایتی طریقے پر "بیل" کا استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کئی بیل خرید رکھے ہیں تاکہ کھیتی باڑی، فصل کو پانی پہنچانے اور بیجوں کو پیسنے کا کام انجام دے سکیں۔محمد العمری نے بتایا کہ میرے بچپن میں ہم (150 عربی) میں ایک بیل خریدا کرتے تھے۔ یہ مملکت کے بانی شاہ عبدالعزیز کی حکمرانی کے آغاز کے زمانے میں استعمال ہونے والی کرنسی تھی۔ ہم گرمی اور سردی ہر موسم میں زمین کی کاشت میں مصروف رہتے کیونکہ یہ روزی کا واحد ذریعہ تھا"۔العمری کے مطابق اب قیمتیں بڑھ چکی ہیں اور زراعت کے مقصد سے انہوں نے ایک بیل 12 ہزار ریال میں خریدا۔ سعودی کسان کا کہنا ہے کہ اگرچہ قیمتیں بڑھ چکی ہیں اور بہت سے لوگ یہ پیشہ چھوڑ چکے ہیں تاہم وہ اپنے آباﺅاجداد کا پیشہ برقرار رکھنا چاہتے ہیں کیونکہ یہ ان کےلئے قابل افتخار ورثہ ہے۔چچا محمد العمری کا ذکر علاقے میں ہر خاص و عام کی زبان پر ہے۔

شیئر: