Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحریہ ٹاون ، پرویز الٰہی بھی لپیٹ میں آگئے

کراچی (صلاح الدین حیدر،) دولت کی فروانی جب عام ہوجائے اور وہ بھی ناجائز طور پر کمائے ہوں تو پھر تکبر بھی انسان کےلئے جزو لازم بن جاتا ہے۔ بحریہ ٹاون کے مالک جن کا شمار اب ملک کے گنے چنے رئیسوں میں ہونے لگا ہے بھی اس لعنت سے محفوظ نہیں رہ سکے۔ اسلام آباد میں ان کے لوگوں نے نہ صرف حکومتی ادارے کپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو اپنے فرائض سے روک دیا بلکہ ڈھٹائی کی انتہا کر دی۔مروجہ قوانین کے خلاف علم بغاوت بلند کرتے ہوئے انہوں نے سی ڈی اے کے احکامات کے باوجود عمارتی کام جاری رکھنے کا اشارہ ہی نہیں کیا بلکہ جنگ و جدل پر آمادہ نظر آئے ۔ یہ بھول گئے کہ ملک میں 2007ءکے بعد جب جنرل پرویز مشرف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس چوہدری افتخار کو ہٹانے کی کوشش کی تو عدلیہ کے انداز فکر میں غیر معمولی سوچ نظر آئی جو اب مزید زور پکڑ گئی ہے۔ موجودہ چیف جسٹس نے پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ اور موجودہ اسمبلی کے اسپیکر پرویز الٰہی کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا کہ بتایا جائے کہ انہوں نے جنگلات کی زمین کس قانون کے تحت دوسروں کو الاٹ کی۔ لاقانونیت تو اپنی جگہ ایک اچھی بات اس میں یہ ہوئی ہے کہ سی ڈی اے کی ٹیم جب بحریہ ٹاون کے علاقے میں پہنچی تو انہوں نے داخل ہوتے ہی اندازہ لگا لیا کہ ملک ریاض کے آدمیوں نے خود ہی علاقہ صاف کرنے کی کوشش شروع کردی۔ تعریف کرنی چاہیے کہ لوگ اگر عدالت کے احکامات کا احترام کریں۔ دوسرے دروازے سے جب یہ ٹیم اندر گئی تو یہی منظر دیکھنے میں آیا، کہاں تو عمارتیں کھڑی کرنے کا کام چوری چھپے جاری تھا، کہاں فوراً ہی اسے بند کردیا گیا۔بہت سے کام روک کر وہاں سے رکاوٹیں ہٹا دی گئیں۔ کچھ تو عدلیہ کا احترام نظر آیا اس کی تو تعریف کرنا پڑے گی۔
سی ڈی اے کا کہنا تھا کہ اب تک تقریباً 20 کنال زمین مطلب 10,000 گز اراضی واگزار کرا لی گئی ۔ 500 کنال کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیا گیا ہے جس پر شاید جلد عمل ہوجائے۔ امید تو یہی ہے کل 510 کنال میں سے 410 کنال ابھی تک غیر استعمال شدہ ہے جس سے واگزار کرنے میں شاید ہی کوئی مشکل پیش ہو۔سی ڈی اے نے اسلام آباد میں عدالتی حکومت کے بعد قبضہ کیا ہوا علاقہ دوبارہ اپنے قبضے میں کرنے کا فیصلہ کیا ہوا ہے۔ یہ زمین قوم اور عوام الناس کی امانت ہے۔ اس میں اسکول، پارک، ہسپتال کی جگہ بھی وقف ہے۔ اس پر رہائشی یا تجارتی ادارے کیسے بنانے کی اجازت دی جا سکتی ہے؟لاقانونیت کو ختم تو کرنا ہی پڑے گا۔ سی ڈی اے بہت سارے علاقے جہاں 144 کمرے، 60 دکانیں، 9 کنٹینرز، 18 عمارتی کام کرنے کی چیزیں، 2 بلاک فیکٹریز، 11 ہوٹلز، اور پھول پودوں کی نرسریاں قائم تھیں، جنہیں اب ہٹانا ہے۔راولپنڈی کے قریب پرویز الٰہی نے اپنے دوستوں اور اہل خانہ کو لمبی چوڑی قطعہ اراضی جنگلات کاٹ کر کے الاٹ کر دی تھی، جس کے بارے میں ان کے وکیل سینیٹر اعتزاز احسن نے دلائل پیش کئے لیکن چیف جسٹس نے بات کو رد کرتے ہوئے زور دیا کہ پرویز الٰہی خود آکر عدالت میں صفائی پیش کریں۔

شیئر: