Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلمان جھوٹی خبروں اور فرضی تجزیوں پر یقین نہ کریں، امام حرم

مکہ مکرمہ.... مسجد الحرام کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر اسامہ خیاط نے فرزندان اسلام سے کہا ہے کہ وہ جھوٹی خبروں اور فرضی تجزیوں پر یقین نہ کریں۔ وہ ایمان افروز روحانی ماحول میں جمعہ کا خطبہ دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ دین کی سلامتی ، مذہب سے عمدہ وابستگی اور ایمان و یقین کو درست رکھنے کا اہتمام انسان کے ہوش مند اور صاحب فراست ہونے کا عملی ثبوت ہے۔ امام حرم نے کہا کہ مسلمانان عالم فضول لایعنی باتو ںکے چکر میں نہ پڑیں۔ تفریح و طبع کیلئے اپنا وقت غیر ضروری گفت و شنید میں ضائع نہ کریں ۔ چراغِ مجلس بننے کیلئے جائز، ناجائز باتیں نہ کریں۔پاکیزہ خواتین پر الزام تراشی سے بچےں۔ نفسانی خواہشات کے تذکروں میں نہ پھنسیں۔ امام حرم نے کہا کہ بعض حضرات توقعات اور تجزیوں کے عنوان سے افواہیں پھیلانے ، جھوٹی باتیں کرنے اور من گھڑت خبریں دینے میں کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے۔ یہ بہت بری بات ہے۔ باطل کو حق ثابت کرنے کی جرات نہ کریں۔ نہ خود فریب ذات میں مبتلا ہوں اور نہ دوسروں کو فریب کے بھنور میں پھنسائیں۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ جو لوگ لایعنی قسم کی باتوں اور سرگرمیوں کو اپنا وتیرہ بنا لیتے ہیں وہ ایک طرح سے اپنا اور معاشرے کا نقصان کرتے ہیں۔ غیر ضروری علوم و فنون کے چکر میں پڑ کر ضروری اور اہم علوم کو ترک کردینا غلط بات ہے۔ انسان کو اپنے دل کی اصلاح اپنے نفس کے تزکیے اور اپنوں کو فائدہ پہنچانے والی باتیں کرنی چاہئیں۔ وطن اور امت کی سربلندی کو اپنا شیوہ بنانا چاہئے۔ امام حرم نے توجہ دلائی کہ بعض لوگ مجلسوں میں تجھ مجھ کی آمدنی ، اخراجات اور احوال و کوائف کو موضوع بنالیتے ہیں۔ اس طرح وہ گناہ کے دائرے میں داخل ہوجاتے ہیں۔ امام حرم نے بتایا کہ لایعنی باتوں سے بچنے کا طریقہ یہ ہے کہ انسان اپنے فرائض پر توجہ دے۔ اس بات کو کبھی نہ بھولے کہ عمر محدود ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں احادیث مبارکہ اور اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآنی آیات کے ذریعے اس سے آگاہ کیا ہے۔ امام حرم نے کہا کہ فرزندان اسلام اللہ کے نیک بندوں کی اقتدا کریں۔ انکا معمول تھا کہ وہ نہ تو لایعنی کام کرتے تھے اور نہ ہی فضول گوئی کے چکر میں پڑتے تھے۔ دوسری جانب مدینہ منورہ میں مسجد نبوی شریف کے امام و خطیب شیخ ڈاکٹر اسامہ خیاط نے جمعہ کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ تمام مسلمان دل کی سلامتی کو اپنی پہچان بنائیں۔ یہ پاکیزہ ترین خوبی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے زمانے میں مختلف شکل و صورت میں دنیا کی محبت ابھر رہی ہے۔ مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ اپنوں ہی نہیں بلکہ اغیار کے بھی محبوب بننے کی کوشش کریں۔ اچھے کام کریں ۔ اچھی باتیں کریں۔ کسی کو اذیت نہ دیں۔ سب کے ساتھ خوش اسلوبی سے پیش آئیں۔ اس دن کی تیاری کریں جب نہ دولت کام آئیگی اور نہ ہی اولاد۔ اس روز صرف صالح قلب رکھنے والے ہی سرخرو ہونگے۔ قلب کی سلامتی کی بہت ساری علامتیں ہیں۔ سب سے پہلے تو ایمان ، خدا ترسی ، توحید او ریقین کے عقائد ہیں۔ اسکے بعد اہم علامت یہ ہے کہ انسان کا دل حسد، نفرت اور کینے سے پاک ہو۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اخلاص اور رضا بقضاءہونے سے بھی قلب کی سلامتی نصیب ہوتی ہے۔ امام مسجد نبوی نے کہا کہ مسلمان حالات اور واقعات پر نوک جھونک اور گرما گرم مباحثے سے دور رہیں۔اس قسم کے مباحثوں سے نفرت اور عداوت بھڑکتی ہے۔
 

شیئر: