Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مسلسل 5 برس ملازمت کے بعد سالانہ 30 دن کی چھٹیاں کارکن کااستحقاق

مملکت سعودی عرب میں کام کرنے والوں کے حقوق کے تحفظ کےلئے وزارت محنت نے لیبر کورٹس اور لیبر آفیسز قائم کئے ہیں جہاں آجر اور اجیر کے حقوق کا تحفظ رکھتے ہوئے قوانین مرتب کئے جاتے ہیں ۔ قارئین کرام اس ہفتے ہم مملکت میں قانون محنت کے حوالے سے اہم نکات یہاں بیان کریں گے تاکہ وہ افراد جو مملکت میں مقیم ہیں یہاں کے قوانین سے آگاہ رہتے ہوئے اپنے حقوق اور واجبات کے تحفظ کو یقینی بناسکیں ۔ 
ورک ویزا ۔۔ مملکت میں بیرون ملک سے افرادی قوت درآمد کرنے کےلئے ورک ویزے کا حصول لازمی ہے ۔ ملازمت کے لئے بیرون ملک سے آنے والے غیر ملکیوں کو مملکت میں کام کرنے کےلئے اسپانسر کی ضرورت ہوتی ہے جسے مقامی سطح پرکفیل کہا جاتا ہے ۔ وزارت محنت کے قانون کے مطابق مقامی شہریوں کو تجارتی سرگرمیاں کرنے کےلئے وزارت تجارت سے سی آر ( سجل تجاری ) درکار ہوتی ہے جس میں اسے مقررہ حدود میں رہتے ہوئے تجارتی سرگرمیوں کی اجازت دی جاتی ہے ۔ وزارت تجارت سے سی آر حاصل کرنے کے بعد وزارت محنت سے غیر ملکی افرادی قوت کےلئے ویزے حاصل کئے جاتے ہیں ۔ یہاں ہمارا موضوع وزارت محنت اور مملکت میں قانون محنت کے بارے میں بیان کرنا ہے اس لئے باقی دیگر تفصیلات درج کرنا غیر ضروری ہو گا تاہم وزارت تجارت اور محنت کا ربط بیان کرنے کےلئے یہ ضروری امر تھا جسے مختصرا ً بیا ن کیا گیا ہے ۔ ہمارا اصل موضوع مملکت میں قانون محنت ہے جس کا ذکر اس قسط میں کیاجارہا ہے ۔ مملکت میں قانون محنت کو انتہائی باریکی سے مرتب کیا گیا ہے جس میں فریقین یعنی آجر اور ا جیر کے حقوق و فرائض کا پورا خیال رکھا گیا ہے۔ کسی بھی غیر ملکی کارکن کو مملکت میں ملازمت کی غرض سے آنے کےلئے ورک ویزا درکار ہوتا ہے جس کے بغیر مملکت میں ملازمت کرنا غیر قانونی ہوتا ہے ۔ ارض حرمین میں ورک ویزے کے علاوہ عمرہ اور حج پر بھی ہر برس لوگ آتے ہیں تاہم مذکورہ ویزے پر مملکت میں آنے والوں کے لئے اس بات کی قطعی اجازت نہیں ہوتی کہ وہ کسی بھی طرح کی ملازمت کریں ۔ ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کی جاتی ہے جس میں قید اورجرمانے کی سزا دی جاتی ہے ۔ 
قانون محنت ۔۔ سعودی عرب میں مرتب شدہ قانون محنت کے مطابق سب سے اہم دستاویز آجر اور اجیر کے مابین کیا گیا معاہدہ ہوتاہے ۔ عام طور پر یہاں مقیم غیر ملکیوں کو اس بارے میں درست معلومات نہیں ہوتی کہ ورک ایگریمنٹ کس طرح کا ہونا چاہئے ۔ قانون کے مطابق غیر ملکیوں کے ساتھ جو معاہدہ ہوتا ہے اس کی میعاد ایک برس ہوتی ہے جسے ہر برس تجدید کرنا ضروری ہوتا ہے۔ معاہدے کی تجدیدنہ کرانے کی صورت میں اختلاف پر سابق معاہدے کے مطابق لیبر کورٹ میں فیصلہ کیا جائے گا اس لئے اس امر کا خیال رکھا جائے کہ معاہدہ ملازمت کو نئی تبدیلیوں کے ساتھ تجدید کرایا جائے ۔ قانون محنت کے تحت کئے جانے والے معاہدے میں مدت کا تعین کیا جاتا ہے ۔ عام طور پر یہ تصور کیاجاتاہے کہ ملازمت کے معاہدے غیر معینہ مدت تک ہوتے ہیں جو قطعی غلط ہے ۔ غیر ملکی ملازمین کے لئے غیر معینہ مدت کا کوئی معاہدے نہیں ہوتا اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ معاہدے کی مدت مقرر ہوتی ہے ۔ وزارت محنت کے قانون کے مطابق غیر ملکی ملازمین کے معاہدے کی مدت ختم ہونے کے بعداگر تجدید نہ کروائی گئی تو ورک پرمٹ کی مدت انتہائی مدت شمار ہوگی ۔ یعنی کسی بھی تنازع کی صورت میں ورک پرمٹ کی مدت دیکھی جائے گی اور اس کے مطابق حقوق کا حساب کیاجائے گا ۔ محنت کے قانون کے مطابق آجر کسی بھی ملازم کو بلا کسی خاص سبب کے نوکری سے برخاست نہیں کر سکتا ۔ نوکری ختم کرنے کی جو شرائط وزارت محنت نے بیان کی ہیں ان کے مطابق اگر کارکن کا رویہ اپنے مالکان کے ساتھ درست نہ ہو اس پر آجر اسے تحریری نوٹس دے گا جس کے بعد اگر اصلاح نہ کی گئی تو تنبیہی نوٹس کے بعد نوکری سے برخاست کیاجاسکتا ہے ۔ دوسری صورت میں اگر کارکن کمپنی کے کاروبار ی راز کو افشاءکرے جس سے کمپنی کو نقصان پہنچے اس صورت میں بھی آجر کا حق ہے کہ وہ کارکن کو نوٹس کے بعد فارغ کر دے ۔ 
سالانہ تعطیلات کا تعین ۔۔ قانون محنت کے مطابق وہ کارکن جو مملکت میں مقیم ہیں انہیںمملکت میں کام کرتے ہوئے 5 برس سے کم عرصہ ہوا ہے تو انہیں سال میں 21دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ دینا آجرکی ذمہ داری ہے تاہم اس صورت میں معاہدے کو بھی مدنظر رکھا جائے گا اگر معاہدے میں سالانہ چھٹی فریقین کی جانب سے مقرر کی گئی ہے تو اس کے مطابق عمل کیا جائے گا ۔ مسلسل 5 برس ملازمت کے بعد سالانہ ایک ماہ کی چھٹی تنخواہ کے ساتھ کارکن کا حق ہوگی۔ کارکن اپنی سالانہ چھٹی دوسرے برس کے ساتھ حاصل کر سکتا ہے تاہم اس کےلئے لازمی ہے کہ فریقین اس بارے میں متفقہ طور پر راضی ہوں ۔ اگر کام کے باعث چھٹی موخر کرنی پڑے تو اسکی اطلاع کارکن کو دینا لازمی ہے تاہم زیادہ سے زیادہ 90 دن تک تاخیر کی جاسکتی ہے اگر مزید تاخیر ہو تو آجر پر لازم ہے کہ وہ کارکن سے تحریری طور پر اس کی اجازت لے ۔ اگر آجر کی جانب سے چھٹی نہ دی جائے تو کارکن کا حق ہے کہ وہ اسے اس کا بدل معاوضے کی صورت میں ادا کرے ۔ معاوضہ نہ ملنے کی صورت میں مقررہ ادارے سے رجوع کیاجاسکتاہے ۔ 
 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سوال ۔ ۔ الطاف حسین جعفری کا کہنا ہے کہ انکی کمپنی کے نئے ایچ آر منیجر نے تمام کارکنوں کے لئے سالانہ چھٹی 21 دن کر دی ہے ۔ چھٹی کا قانون پرانے اور نئے کارکنوں پر یکساں نافذ کیا گیا ہے ۔ پرانے لوگوں کو کمپنی میں 15 برس سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے اس کے باوجود نئے منیجر نے یہ قانون تمام افراد پر لاگو کیا ہے ۔ اس مسئلے کو کس طرح حل کیاجائے ؟
جواب ۔۔ جیسا کہ اوپر بیان کیا جاچکا ہے کہ مملکت کے وزرات محنت کے قانون کے مطابق وہ ملازمین جنہیںکمپنی میں 5 برس نہیں ہوئے انہیں ہر برس 21 دن کی چھٹی دی جاتی ہے ۔ مسلسل 5 برس مکمل کرنے والوں کو ایک برس بعد 30 دن کی چھٹی بمعہ تنخواہ دینا کمپنی کے ذمہ ہے ۔ اگر کمپنی میں اس قانون پر عمل نہیں کیا جاتا تو آپ لیبر کورٹ میں اس کی شکایت درج کرسکتے ہیں جس کےلئے وہ سرکلر جو کمپنی نے جاری کیا ہے اس کی کاپی بھی منسلک کریں تاکہ کیس مستحکم ہو اور فیصلہ آپکے حق میں آئے ۔ کمپنی کے ا یچ آر منیجر کا یہ اقدام قانون کی صریح خلاف ورزی ہے جس پر وزارت محنت اس پر فوری عمل کرے گی تاہم اس امر کا خیال رکھا جائے کہ کیس مستحکم ہو جس کےلئے تمام دستاویزی ثبوت کے ساتھ لیبر کورٹ سے رجوع کریں ۔
**********

شیئر: