Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کارگل واقعہ سے پردہ اٹھ سکے گا؟

کراچی (صلاح الدین حیدر) پاکستان نے ملک کے وجود میں آنے کے بعد کشمیر میں جنگ لڑی پھر 1965ءمیں بھرپور جنگ لڑی، تیسری ف مرتبہ مشرقی پاکستان محاذ بنا اور چوتھی مرتبہ کارگل کا معرکہ پیش آیا۔ اب ایک کتاب چھپی ہے جسے معروف کالمسٹ اور ٹی وی اینکر نسیم زہرہ نے ”فرام کارگل ٹو کو“ کے نام سے حقائق سے پردہ اٹھانے کی کوشش کی ہے۔ کہاں تک کامیاب ہوئیں یا ابھی تک اس معمہ پر پردہ ہی پڑا رہے گا ۔ شاید وقت ہی ہماری رہنمائی کر دے لیکن شرکائے گفتگو جس میں سندھ کے سابق کور کمانڈر جنرل طارق وسیم غازی کا شمار صف اول میں ہوتا ہے بھی اصل حقائق کو بے نقاب کرنے میں کامیاب نہ ہوسکے۔ پاکستان کے سابق سفیر شاہد امین نے یہ کہہ کر کہ سول اور ملٹری کے درمیان فاصلے زیادہ ہونے سے اصل حقائق شاید کافی عرصے بعد منکشف ہوں۔ انہوں نے یہ بات تو صاف کردی کہ پرویز مشرف نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کو بتائے بغیر ہی کارگل پر چڑھائی کردی۔ پاکستان افواج پہلے تو بہت آگے بڑھ گئیں، ہندوستانی آرمی بے بس نظر آئی لیکن پھر ہند نے اپنی کمزوریوں پر نہ صرف قابو پالیا ۔نواز شریف وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی کارگل کے واقعہ سے لاعلم تھے جو کہ مشرف کی غلطی تھی ۔جنرل طارق غازی نے جو اب ریٹائر ہوچکے ہیں بتایا کہ 1999 میں کچھ وسوسے محسوس کئے جب بھی معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی کچھ بھی پتہ نہیں چلا۔ پاکستان واپسی پر پھر حقائق جاننے کی کوشش کی لیکن ان کی خواہش پوری نہ ہو سکی۔ جب وہ کمانڈر اور اسٹاف کالج کے کمانڈر تھے تو معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے اپنے اسٹاف سے بات کرنے کے بعد احساس ہوا کہ حقائق کو چھپانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے اسٹاف کالج میں بحث مباحثہ کرنے کی کوشش کی تاکہ کارگل سے کچھ سبق حاصل کیا جاسکے لیکن انہیں سختی سے ایسا کرنے سے روک دیا گیا۔ یوں ان کی خواہش تھی کہ کتاب لکھ دیں لیکن ملازمت میں ہوتے ہوئے انہیں ملٹری ڈسپلن کا خیال رکھنا پڑا۔
 

شیئر: